مذاکرات میں حکومت اور پی ٹی آئی دونو ں کا ہدف عمران خان کو جیل میں رکھنا تھا، فیصل واوڈا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سینیٹر فیصل واوڈا نے دعویٰ کیا ہےکہ حکومت اور پی ٹی آئی دونوں کا مذاکرات میں ایک ہی ہدف تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو جیل میں رکھا جائے۔
عمران خان کی جانب سے حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات ختم کرنے کے اعلان پر ردعمل میں سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ انہوں نے پہلے ہی بتادیا تھا مذاکرات ختم ہوجائیں گے، یہ حکومت کو ویسے ہی چلنے دیں گے جیسے پہلے دن سے چلنے دیا، پی ٹی آئی والے عمران خان کے جیل میں ہونے سے خوش ہیں۔
سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ حکومت چاہتی تھی بانی پی ٹی آئی جیل میں رہیں اور پی ٹی آئی بھی یہی چاہتی تھی،فرنٹ لائن میں موجود پی ٹی آئی کے لوگ اقتدار کے مزے لوٹتے ہوئے نظر آرہے ہیں، پی ٹی آئی میں کون سا شخص ہے جس نے سختیاں، جیلیں برداشت کیں، یہ تو سمجھوتےکے تحت سب کچھ کر رہے ہیں، ساری ترامیم میں حکومت کے ساتھ رہے، سمجھوتوں کے تحت باہر گیلری میں گئے،ڈرامہ کیا۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل کوکالا قانون قرار دیدیا
ان کا کہنا تھا کہ کے پی میں آدھے سے زیادہ ان کی لیڈر شپ موجود ہے، دونوں ہاتھوں سے لوٹا جارہا ہے، نہ دھرنا ہوگا اور نہ ہی کوئی احتجاج ہوگا، خانہ پری اور ملک کا نام بدنام کرنےکے لیے بیرون ملک کچھ خطوط لکھ دیں گے، جب ٹرمپ کا ہوا اتر جائےگا تویہ گرکر بھی مذاکرات کریں گے،گورنمنٹ چلتی رہے گی اور یہ اس کے ضمانتی بنتے رہیں گے، پی ٹی آئی ن لیگ سرکار کی ضمانتی ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: فیصل واوڈا پی ٹی ا ئی جیل میں تھا کہ
پڑھیں:
حکومت دہشت گردوں کیخلاف طاقت کا استعمال، افغانستان سے مذاکرات کرے: فضل الرحمن
چناب نگر (نمائندہ نوائے وقت+ نوائے وقت رپورٹ) فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت خیبرپی کے میں دہشت گردوں کے خلاف طاقت کا بھرپور استعمال کرے، ہم پاکستان کے ساتھ ہیں۔ افغانستان سے ٹی ٹی پی کے لوگ پاکستان میں آکر دہشت گرد کارروائیاں کرتے ہیں۔ خیبرپی کے میں حالات بہت خراب ہیں، لوگ گھروں سے نہیں نکل سکتے۔ مولانا فضل الرحمان نے مشورہ دیا کہ پاک افغان کشیدگی کوبات چیت کے ذریعے حل کیا جائے۔ جنگ بندی کے باوجود اسرائیل بمباری کرکے فلسطینوں کو شہید کر رہا ہے۔ حالیہ جنگ بندی سے فلسطین کے ہاتھ باندھے گئے۔ ہم کیوں ٹرمپ کو نوبل امن انعام دلانے کے لیے کوشاں ہیں۔ افغان پالیسی کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا چاہئے۔ دو مسلم ممالک کے درمیان لڑائی نہیں ہونی چاہئے اور کسی کا دباؤ قبول نہ کیا جائے۔ سی پیک کے حوالے سے چین کا اعتماد کھو چکے ہیں۔ انڈیا بھی ہمارا دوست نہیں ہے۔ ملک کی ترقی، خوشحالی کے لیے پالیساں بنائی جائیں۔ انہوں نے کہا افغانستان اور ہم دو برادر اسلامی ملک ہیں۔ سرحد کے آر پار ایک ہی قوم بستی ہے۔ جنرل مشرف کے دور میں افغانستان کا مسئلہ بگڑا۔ ہمیں افغانستان کو ساتھ ملانا چاہئے تھا بجائے کہ وہ بھارت جاتا۔