’پشپا 2‘ کی ٹیم انکم ٹیکس کے نشانے پر، ڈائریکٹر کے گھر اور دفتر پر چھاپے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
مشہور فلم ’پشپا 2 – دی رول‘ کی شاندار کامیابی کے باوجود، یہ پروجیکٹ مسلسل تنازعات کا شکار ہو رہا ہے۔
پہلے سیندھیا تھیٹر بھگدڑ حادثے نے فلم کی ٹیم کو قانونی مسائل میں پھنسا دیا، اور اب انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کی کارروائیاں فلم کے پروڈیوسرز اور ہدایتکار کے لیے نئی مشکل بن گئی ہیں۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، فلم کے ہدایتکار سوکمار پر انکم ٹیکس حکام نے چھاپہ مارا۔ یہ کارروائی 22 جنوری کی صبح کو اس وقت ہوئی جب سوکمار حیدرآباد ایئرپورٹ پر موجود تھے۔ حکام انہیں ان کے گھر لے گئے جہاں چھاپے کا آغاز ہوا اور بعد ازاں ان کے دفتر میں بھی تفتیش کی گئی۔
اس سے پہلے، 21 جنوری کو پروڈیوسرز مائتری مووی میکرز کے دفاتر اور ذاتی جائیدادوں پر بھی انکم ٹیکس کے چھاپے مارے گئے تھے۔ فلم کے بڑے بجٹ سے متعلق مالی بے ضابطگیوں کے شبہات کی وجہ سے یہ چھاپے موضوع بحث بنے ہوئے ہیں۔
’پشپا 2 – دی رول‘، جو 5 دسمبر 2024 کو ریلیز ہوئی، نے تین سال بعد فرنچائز کی کہانی کو آگے بڑھایا۔ اس فلم میں الو ارجن نے پشپ راج کا کردار ادا کیا، جو پہلے ایک چھوٹے درجے کا اسمگلر تھا اور اب ایک طاقتور گینگسٹر بن چکا ہے۔ فلم میں راشمیکا مندنا ان کی بیوی شری ولی کے کردار میں جبکہ فہد فاضل ایک سخت گیر پولیس افسر کے طور پر نظر آئے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انکم ٹیکس
پڑھیں:
ایم کیو ایم کا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کیخلاف بیان بغض پیپلز پارٹی ہے، سعدیہ جاوید
ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ چندے کے پیسوں پر عیش کرنے والے بی آئی ایس پی پر تنقید کر رہے ہیں، اس پروگرام سے ایک کروڑ کے قریب غریب خاندان سہہ ماہی وظیفہ حاصل کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت سندھ میں 36 لاکھ سے زائد بچوں کو تعلیمی وظیفہ دیا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت کی ترجمان سعدیہ جاوید نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے خلاف بیان بغض پیپلز پارٹی ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ہے، باتوں سے سنہرے خواب دکھانا ایم کیو ایم کا وطیرہ ہے۔ سعدیہ جاوید نے کہا کہ چندے کے پیسوں پر عیش کرنے والے بی آئی ایس پی پر تنقید کر رہے ہیں، اس پروگرام سے ایک کروڑ کے قریب غریب خاندان سہہ ماہی وظیفہ حاصل کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت سندھ میں 36 لاکھ سے زائد بچوں کو تعلیمی وظیفہ دیا جاتا ہے۔