Express News:
2025-09-19@01:12:25 GMT

قوم کو مقروض کیا جا رہا ہے

اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT

جو قوم اس بات پر خوشیاں منائے کہ اس نے بھی غیر ملکی قرضہ لے لیا ہے وہ قوم، ملک اور حکومت کبھی غربت سے نہیں نکل سکتے اگر ہمارا مقصد غربت کی دلدل میں پھنس کر قرضے لینا ہی ہے تو پھر ایسے ملک کو نہیں چلایا جا سکتا ہمیں سوچنا ہوگا۔

ایک اخباری رپورٹ کے مطابق ہر پاکستانی کا قرض 2 ہندسوں کی رفتار سے بڑھ کر گزشتہ مالی سال کے اختتام تک تقریباً تین لاکھ دو ہزار روپے فی کس تک پہنچ گیا ہے اور فی کس قرضوں کے بوجھ میں 30.

690 روپے یا 11.03 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سرکاری قرضے میں گزشتہ عرصے میں 15 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ قرضوں پر زیادہ سود کی ادائیگی اور شرح مبادلہ میں کمی کے اثرکی وجہ سے 62.9 کھرب روپے سے بڑھ کر 72.3 کھرب روپے تک پہنچ گیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کا دعویٰ ہے کہ اس کی 2018 میں ختم ہونے والی حکومت میں آئی ایم ایف سے جان چھڑا لی گئی تھی جس کے بعد پی ٹی آئی کی حکومت آئی تھی جس کی شروع میں کوشش تھی کہ آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے مگر ملک چلانے کے لیے جب اسے قرض کے لیے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا تو بہت دیر ہو چکی تھی جس پر پی ٹی آئی پر شدید تنقید ہوئی اور حکومت قرض حاصل کرسکی جس سے ملکی معیشت بری طرح متاثر ہوئی اور بعد میں کورونا سے بھی معیشت کو نقصان پہنچا اور حکومت کو اپنے وزیر خزانہ اسد عمرکو ہٹا کر ان کی جگہ عبدالحفیظ سومرو اور ان کے بعد شوکت ترین کو وزیر خزانہ بنانا پڑا تھا۔

جن سے بھی ملک کی معیشت نہیں سنبھل سکی تھی، جس کے بعد 2022 میں جب حکومت کے خاتمے کا خوف ہوا تو وزیر اعظم پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف سے طے شدہ معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بجلی و گیس کے اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کر کے عوام کو جو ریلیف دیا، اس سے آئی ایم ایف سخت ناراض ہوا جس کی سزا پی ٹی آئی حکومت کی برطرفی کے بعد پی ڈی ایم اور پی پی کی اتحادی حکومت کو بھگتنا پڑی اور وزیر اعظم شہباز شریف کے مطابق حکومت کو بڑی مشکل سے آئی ایم ایف کو راضی کر کے سخت شرائط پر قرضہ لینا پڑا وہ بھی قسطوں کی شکل میں اور ہر قسط پر آئی ایم ایف مزید شرائط منواتا تب بھی امریکی سفارش پر قسط ملتی تھی اور حکومتی عہدیداروں کو آئی ایم ایف کے درکے بار بار چکر کاٹنے پڑتے۔

مفتاح اسماعیل کے بعد میاں نواز شریف کے سمدھی اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ دوبارہ بنایا گیا ۔ اتحادی حکومت میں تمام اتحادی پارٹیوں نے حکومت میں اپنے لوگ شامل کرکے حکومتی اخراجات بڑھائے اور کسی پارٹی نے بھی ملک کی تباہ حال معیشت کا خیال نہیں کیا اور آئی ایم ایف سے ملنے والا قرضہ حکومت نے اپنوں کو نوازنے، وزیر اعظم کے غیر ملکی دوروں اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں پر خرچ ہوتا رہا اور عوام پر قرضوں کا بوجھ تو بڑھایا جاتا رہا، بجلی،گیس انتہائی مہنگی کر کے ریلیف کے حق داروں پر مزید ٹیکس لگائے جاتے رہے اور عوام حکومت کی مسلط کردہ آئے دن کی مہنگائی میں پستے اور اتحادی حکومت کو کوستے رہے۔

اتحادی حکومت کے بعد ان کی پسند کی نگراں حکومت نے بھی اپنے اخراجات بڑھانے پر مکمل توجہ دی اور چھ ماہ تک اس نے بھی عوام کو نہیں بخشا جس کی سزا فروری کے انتخابات میں میاں نواز شریف ان کی مسلم لیگ اور جے یو آئی نے بری طرح بھگتی مگر حیران کن طور پر پیپلز پارٹی نے سندھ اور جنوبی پنجاب و بلوچستان میں پہلے سے بھی زیادہ نشستیں حاصل کیں اور اتحادی و نگراں حکومتوں کے مظالم کی سزا عوام نے پی ٹی آئی کے حامی امیدواروں کو کامیاب کرا کردی مگر پھر (ن) لیگ کی حکومت آگئی جس میں ملکی معیشت بہتر بنوانے والوں نے وزارت خزانہ میں اپنی مرضی کے نئے چہرے کو آزمایا جن کی محنت، غیر سیاسی کردار اور مرضی کے فیصلوں کے نتیجے میں کہا جا رہا ہے کہ معیشت سنبھل رہی ہے، اسٹاک ایکس چینج نے بھی بہتری کے نئے ریکارڈ بنائے ہیں مگر عوام کو کوئی ریلیف ملا نہ مہنگائی واقعی کم ہوئی۔

2018 میں بڑی توقعات کے ساتھ پی ٹی آئی کی حکومت بنوائی گئی تھی جس کے وزیر اعظم نے ماضی کے تمام حکمرانوں کو چور، ڈاکو اور ملک لوٹنے والے قرار دے کر بیرون ملک سے اپنے تمام دوستوں اور رہنماؤں کو بڑی تعداد میں اپنی حکومت میں نوازا تھا۔

ناتجربہ کاروں کو اہم عہدے دے کر حکومتی اخراجات بڑھائے اور ملک کو مزید مقروض کرنے میں کسر نہیں چھوڑی تھی اور ماضی کی حکومتیں بھی آئی ایم ایف کے قرضوں پر چلی تھیں جس کے نتیجے میں پاکستان قرضوں میں بری طرح جکڑا ہوا ہے اورحکمران اپنے دوروں میں دوست ممالک سے قرضے اور امداد حاصل کرنے میں دو سال سے دن رات مصروف ہیں۔ خوشامدوں سے ملنے والے قرضوں پر حکمران خوشیاں مناتے آ رہے ہیں اور غیر ملکی امداد قرضوں پر فخر بھی کر رہے ہیں کہ ہم نے اپنی سیاست قربان کرکے ریاست بچائی ہے مگر وہ یہ کبھی نہیں کہتے کہ جس عوام کی آنے والی نسلیں بھی ہم نے مقروض بنا دی ہیں اس عوام کو کھربوں کے قرضے لے کر کیا ملا؟

ملک کا ہر شخص خود قرض لیے بغیر تین لاکھ دو ہزار روپے کا مقروض بنا دیا گیا ہے مگر کھربوں روپے کے قرضوں کے باوجود عوام کو آئے دن مہنگائی کا سامنا ہے۔ غربت بے حد بڑھ چکی، ملک میں روزگار نہ ہونے کی وجہ سے بے روزگار نوجوان اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر قانونی طور پر باہر جانا مشکل ہونے کے باوجود قرضے لے کر اپنی جائیدادیں فروخت کرکے ملک سے مایوس ہو کر اپنے مستقبل کی بہتری کی امید میں غیر قانونی طور ملک سے باہر جا رہے ہیں۔

حکومتی ریکارڈ کے مطابق گزشتہ سال تقریباً 6 لاکھ پاکستانی ملک سے باہر گئے جو غیر ملک جا کر روزگار حاصل کر سکے تو پہلے اپنا وہ قرض اتاریں گے جو ان کے گھر والوں نے انھیں باہر بھجوانے کے لیے لیا تھا اور وہ خود اور ان کے خاندان حکومت کا لیا گیا وہ قرض بھی اتاریں گے جو انھوں نے آئی ایم ایف اور دوست ممالک سے نہیں لیا مگر وہ بھی سرکاری مقروض ہیں۔ عوام کو حکمرانوں نے مقروض ایسے قرضوں کا کیا ہے جو قرضے انھوں نے لیے ہی نہیں۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: آئی ایم ایف کے اتحادی حکومت حکومت میں اور حکومت پی ٹی آئی کی حکومت حکومت کو کے مطابق عوام کو غیر ملک کے بعد ملک سے نے بھی تھی جس

پڑھیں:

فلسطینی عوام کے لیے تعاون، صحت کے شعبے میں معاہدہ طے

پاکستان اور فلسطین کے درمیان صحت کے شعبے میں دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔دونوں ممالک کے درمیان مضبوط دوطرفہ تعلقات ہیں، کیونکہ پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جو ریاست فلسطین کو تسلیم کرتے ہیں۔ پاکستان نے کئی بین الاقوامی فورمز پر اسرائیلی قابض افواج کے خلاف فلسطین کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ پاکستان باقاعدگی سے غزہ کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد بھی بھیجتا ہے، جہاں اسرائیل اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔وزارتِ قومی صحت کی جانب سے آج جاری کیے گئے بیان کے مطابق وفاقی وزیر برائے صحت سید مصطفیٰ کمال اور فلسطینی سفیر ڈاکٹر زہیر در زید نے ایم او یو پر دستخط کیے۔ اس موقع پر مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ’ اس معاہدے کا مقصد دونوں برادر ممالک کے عوام کی صحت اور فلاح و بہبود کو بہتر بنانے کے لیے مزید قریبی تعاون کو فروغ دینا ہے۔وزارتِ صحت کی پریس ریلیز کے مطابق تقریب میں سیکریٹری صحت حامد یعقوب، ایڈیشنل سیکریٹری صحت اور ڈائریکٹر جنرل نے بھی شرکت کی۔معاہدے کی تفصیلات بتاتے ہوئے وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ’ ایک پاکستان-فلسطین ہیلتھ ورکنگ گروپ آئندہ 30 دنوں میں قائم کیا جائے گا جو معاہدے پر عملدرآمد کی نگرانی کرے گا اور عملی تعاون کے لیے رہنمائی فراہم کرے گا۔’معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے اہم شعبے’ ایڈوانسڈ میڈیکل فیلڈز میں استعداد بڑھانے’ پر مرکوز ہوں گے جن میں انٹروینشنل کارڈیالوجی، اعضا کی پیوند کاری، آرتھوپیڈک سرجری، اینڈوسکوپک الٹراساؤنڈ، برن اور پلاسٹک سرجری شامل ہیں۔وزارت صحت کی جانب سے کہا گیا کہ’ متعدی امراض، امراضِ چشم اور فارماسیوٹیکلز کے شعبوں میں بھی مشترکہ کوششیں کی جائیں گی، اور مشترکہ تحقیقی مواقع بھی تلاش کیے جائیں گے۔’فلسطین کی حمایت کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے فلسطینی سفیر کو یقین دہانی کرائی کہ ’ صحت کے شعبے میں فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کی مسلسل مدد کی جائے گی۔’انہوں نے مزید کہا کہ’ پاکستان کے عوام کے دل فلسطین کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور ہم ہر ممکن طریقے سے ان کی مدد کے لیے تیار ہیں۔فلسطینی سفیر نے پاکستان کی مسلسل حمایت پر اظہارِ تشکر کرتے ہوئے کہا کہ ’ فلسطین اور پاکستان برادر ممالک ہیں، ہم مل کر اپنے عوام کی صحت اور فلاح و بہبود کی بہتری کے لیے کام کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت! فوج کو عوام کے سامنے نہ کھڑا کرے، حزب‌ الله لبنان
  • سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ
  • فلسطینی عوام کے لیے تعاون، صحت کے شعبے میں معاہدہ طے
  • سیلاب ،بارش اور سیاست
  • موجودہ حالات میں جلوس نکالنا سیاست نہیں، بے حسی ہے‘سکھد یوہمنانی
  • حکومت کا توشہ خانہ میں جمع تحائف کا مکمل ریکارڈ عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ
  • حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ
  • تاریخ میں پہلی بار 2600 ارب روپے قرض قبل ازوقت واپس کیا گیا، ترجمان وزارت خزانہ
  • حکومت کا 2600 ارب کے قرضے قبل از وقت واپس اور سود میں 850 ارب کی بچت کا دعویٰ
  • مالی سال 2025 میں وفاقی خسارہ کم ہو کر 7.1 ٹریلین روپے رہا، وزارت خزانہ کا دعویٰ