Jasarat News:
2025-09-18@21:44:15 GMT

ماتحتوں کے ساتھ رحم دلانہ سلوک

اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT

یہ خدائی نظام ہے کہ کوئی مالک ہے تو کوئی مملوک، کوئی آقا ہے تو کوئی غلام، کوئی امیر ہے تو کوئی غریب، کوئی ذمے دار ہے تو کوئی ما تحت، اس میں انسانی قوت کا کوئی دخل نہیں؛ لیکن آزمائشی مرحلہ یہ ہے کہ مالک اپنے مملوک کے ساتھ کیا برتاؤ کرتا ہے؟ مخدوم اپنے خادم کے ساتھ کیا رویہ اپناتا ہے؟ حاکم اپنے مملوک کے تئیں کس سلوک کا مظاہرہ کرتا ہے؟ آقا اپنے غلام کے ساتھ کس رْخ کو اپنا تا ہے؟ ذمے دار اپنے ماتحت کے تئیں کس پہلو کو اختیار کرتا ہے؟ ان میں سے ہر ایک کو نبی اکرمؐ کا اسوہ پیش نظر رکھنا چاہیے، آپؐ نے اپنے محکومین، مخدومین، ماتحتوں، خدام کے ساتھ کیا طریقہ کار اپنایا ہے؟ چوں کہ جہاں آپؐ بیک وقت مخدوم بھی تھے، غلاموں کے آقا بھی تھے، محکوموں کے حاکم بھی تھے، رعایا کے امیر بھی تھے، اسی لیے آپؐ کے اسوہ میں انسانیت کے ہر طبقے کے لیے راہ نمائی موجود ہے، جس سے ہر ایک مستفید ہوسکتا ہے، سیرتِ رسول کے مطالعے سے یہ بات مترشح ہوتی ہے کہ آپؐ نے جس طرح دیگر افراد کے حقوق کا تذکرہ فرمایا، جہاں دیگر طبقات کے حقوق کی یاددہانی، کروائی وہیں آپ نے غلاموں اور خدام کے حقوق کی جانب بھی توجہ دلائی، جہاں آپ نے خدام کے ساتھ نرمی، ماتحتوں کے ساتھ اخوت کے پہلو کو اپنانے کی ترغیب دی، وہیں پر غلاموں کے ساتھ شفقت ومحبت کا مظاہرہ کرنے انہیں آزاد کرنے کی ترغیب دی۔

غلاموں وخدام کے حقوق
ایک انسان جب کسی کی خدمت کے لیے وقف ہوجائے تو مخدوم کے ذمے بھی کچھ حقوق عائد ہوتے ہیں، یہی نہیں کہ مخدوم خدام سے خدمت تو لے، اس کے بعد جب ادائیگی حقوق کا مرحلہ ہو تو انجان ہوجائے،آپؐ نے غلاموں کے حقوق کا اتنا اہتمام فرمایا کہ اخیر مراحل میں بھی جس چیز کی وصیت فرمائی اس میں غلام کے سلسلے میں اللہ سے ڈرنے کی تلقین فرمائی۔ (مسند احمد: 584 مسند علی)
ایک موقع پر آپؐ نے فرمایا: تمہارے خادم وغلام تمہارے بھائی ہیں، اللہ تعالیٰ نے انہیں تمہارا ما تحت بنایا ہے، جو خود کھائے، وہ اپنے غلام وخادم کو کھلائے، جو خود پہنے، وہ اپنے خادم وغلام کو بھی پہنائے، ان پر ضرورت سے زائد بوجھ مت ڈالو، اگر ڈال ہی دو تو تم بھی ان کی اعانت وامداد کرو۔ (بخاری) یہ آپؐ کی رحمتِ تامہ کا اثر ہے کہ آپ نے خدام وغلاموں کو ماتحتوں کی صف سے اٹھا کر بھائی کے درجے تک پہنچادیا، جس طرح ایک انسان اپنے حقیقی بھائی کے ساتھ غلط سلوک کا تصور تک نہیں کرسکتا، اسی طرح اپنے غلام وخادم کو بھائی ہی تصور کرے، اسی طرح خوراک وپوشاک میں غلاموں کے ساتھ ہم مثل برتاؤ کرے، صحابہ کرامؓ کا عجیب وغریب مزاج تھا، دربارِ نبوی سے کوئی بات سنتے تو فوراً اس کا اثر قبول کرتے ہوئے عمل در آمد فرماتے۔ سیدنا ابوذرؓ جو مقامِ ربذہ میں رہا کرتے تھے، انہوں نے آپؐ کا یہی فرمان سن رکھا تھا، انہوں نے جو اچھا کپڑا پہنا تھا، وہی کپڑا اپنے غلاموں کو بھی پہنادیا تھا، معرور بن سوید نے ابوذر سے وجہ دریافت کی تو ابوذرؓ نے آپؐ کا قول نقل کردیا۔ (بخاری) الغرض آپؐ کے یہ فرامین ماتحتوں کے حقوق کی نشان دہی کر رہے ہیں، سردار ومخدوم کو اس جانب متوجہ کررہے ہیں کہ وہ اپنے ما تحتوں کے ساتھ برادرانہ اسوہ اپنائیں، نہ یہ کہ وہ اپنے ماتحتوں کی توہین وتحقیر کریں۔

خدام کی تنبیہ
کئی مرتبہ غلطی کرنے یا نافرمانی کی راہ اپنانے پر خدام کی تنبیہ کی جاسکتی ہے؛ لیکن تنبیہ کا طریقۂ کار ایسا اپنایا جائے کہ جس سے غلام کی اصلاح بھی ہو، اور تکلیف بھی نہ ہو۔ آپؐ کے جو اوصاف مبارکہ بیان کیے گئے ہیں ان میں ایک اہم وصف کی جانب سیدہ عائشہؓ نے توجہ دلائی کہ آپ نے کبھی بھی کسی خادم کو نہ مارا اور نہ ہی کسی عورت کو مارا۔ (ابوداؤد)
آپؐ نے جیسے خود مارنے سے احتراز کیا، اسی طرح دیگر صحابہ کرام کو بھی اس سے باز رکھتے رہے، ابو مسعود انصاریؓ فرماتے ہیں: ایک دفعہ میں اپنے غلام کو ماررہا تھا، میں نے اپنے پیچھے ایک آواز سنی، ’’جان لو ابومسعود! اللہ تم پر اس غلام سے زیادہ قادر ہے‘‘۔ اس آواز کی جانب متوجہ ہوا تو آپؐ موجود ہیں، ابو مسعودؓ نے کہا: یارسول اللہ! یہ غلام اللہ کے لیے آزاد ہے۔ آپؐ نے فرمایا: ابو مسعود! اگر تم اس غلام کو آزاد نہ کرتے تو تمہیں آگ چھولیتی۔ (مسلم)

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ہے تو کوئی غلاموں کے اپنے غلام بھی تھے خدام کے کے حقوق وہ اپنے کے ساتھ

پڑھیں:

ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ برطانیہ کے اپنے دو روز سرکاری دورے پر گزشتہ دیر رات کو لندن پہنچے، جہاں بدھ کے روز ان کی کنگ چارلس سوم اور وزیر اعظم کیر اسٹارمر سے ملاقات ہونے والی ہے۔

لندن پہنچنے پر امریکی صدر نے کہا کہ آج "ایک بڑا دن" ہونے والا ہے۔ ٹرمپ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ نے ون فیلڈ ہاؤس میں رات گزاری جو کہ 1955 سے برطانیہ میں امریکی سفیر کا گھر ہے۔

یہ پہلا موقع ہے جب کسی امریکی صدر کو دوسری بار برطانیہ کے سرکاری دورے کا اعزاز حاصل ہوا۔ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت کے دوران بھی برطانیہ کا سرکاری دورہ کیا تھا۔

اسٹارمر کے دفتر نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ "یہ دورہ ظاہر کرے گا کہ "برطانیہ اور امریکہ کے تعلقات دنیا میں سب سے مضبوط ہیں، جو 250 سال کی تاریخ پر محیط ہیں۔

(جاری ہے)

"

سینیئر امریکی حکام نے پیر کے روز بتایا تھا کہ دورہ برطانیہ کے دوران دونوں ملکوں میں توانائی اور ٹیکنالوجی سے متعلق 10 بلین ڈالر سے زیادہ کے معاہدوں کا اعلان کیا جائے گا۔

توقع ہے کہ دونوں ممالک جوہری توانائی کو بڑھانے کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے ایک معاہدے پر بھی دستخط کریں گے۔

ٹرمپ کے دوسرے دورہ برطانیہ کے ایجنڈے میں مزید کیا ہے؟

بدھ کے روز امریکی صدر اور ان کی اہلیہ میلانیا کی برطانوی شاہی محفل ونڈسر کیسل میں دعوت کی ایک شاندار تقریب ہے۔

کنگ چارلس، ملکہ کیملا، پرنس ولیم، اور شہزادی کیتھرین ان کے ساتھ گاڑیوں کے ایک جلوس پر بھی جائیں گے۔ ایک سرکاری ضیافت، فوجی طیاروں کے ذریعے فلائی پاسٹ اور توپوں کی سلامی کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے۔

جمعرات کے روز اسٹارمر جنوبی انگلینڈ کے دیہی علاقے میں اپنی چیکرز کنٹری رہائش گاہ پر ٹرمپ کی میزبانی کریں گے۔ توقع ہے کہ دونوں رہنما امریکہ کے لیے برطانوی اسٹیل کی درآمدات پر محصولات کے معاملے پر تبادلہ خیال کریں گے۔

مئی میں، لندن اور واشنگٹن نے ایک تجارتی معاہدہ کیا تھا جس میں امریکہ کو کار اور ایرو اسپیس کی درآمدات پر ٹیرف کم کر دیا گیا تھا، لیکن وہ برطانوی اسٹیل کے لیے شرائط کو حتمی شکل دینے میں ناکام رہے، جو کہ فی الوقت 25 فیصد ٹیرف کے ساتھ مشروط ہے۔

ٹرمپ نے ایئر فورس ون سے ٹیک آف کرنے سے پہلے صحافیوں کو بتایا کہ "میں بھی وہاں تجارت کے لیے جا رہا ہوں۔

وہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ آیا وہ تجارتی معاہدے کو تھوڑا سا اور بہتر کر سکتے ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے ایک معاہدہ کیا ہے، اور یہ بہت اچھا سودا ہے، اور میں ان کی مدد کرنے میں مصروف ہوں۔"

ٹرمپ کے ساتھ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو بھی ہیں، جو نو منتخب برطانوی ہم منصب سے ملاقات کریں گے۔

ٹرمپ کے دورے کے خلاف مظاہروں کا منصوبہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ برطانیہ کے خلاف احتجاج کے لیے ونڈسر اور وسطی لندن میں مظاہروں کا منصوبہ بنایا گیا ہے

اسٹاپ ٹرمپ کولیشن کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ "ٹرمپ کے لیے سرخ قالین بچھا کر اسٹارمر ایک خطرناک پیغام بھیج رہے ہیں اور یہ چیز برطانیہ میں نسل پرستی میں اضافے کو دیکھتے ہوئے کمیونٹیز کو مدد فراہم کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں کرتی ہے۔

"

ٹرمپ کا دورہ برطانیہ ایک عجیب و غریب موقع پر ہو رہا ہے، جب پچھلے ہفتے ہی امریکہ میں برطانیہ کے سفیر پیٹر مینڈیلسن کو جیفری ایپسٹین کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات کو ظاہر کرنے والی ای میلز کے سبب برطرف کر دیا گیا تھا۔

ایپسٹین کے ساتھ ٹرمپ کی اپنی دوستی بھی کافی قیاس آرائیوں کا موضوع رہی ہے۔

ٹرمپ کی آمد سے پہلے، مظاہرین نے ایک بڑے بینر کا انکشاف کیا، جس میں ایپسٹین کے ساتھ امریکی صدر کی تصویر تھی، جسے بعد میں ونڈسر کیسل کے ٹاور پر آویزاں کیا گیا۔

اس سلسلے میں چار افراد کو گرفتار کیا گیا جس کے بعد مقامی پولیس نے تصاویر کو "غیر مجاز پروجیکشن" بتا کر اسے "عوامی اسٹنٹ" بھی قرار دیا۔

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • کلاسیکی غلاموں کی تشویش
  • تعوُّذات: اہمیت و فوائد
  • عوامی حقوق کی تحریک خالصتاً ایک عوامی اور پرامن جدوجہد ہے، ذیشان حیدر
  • مسلمان مشرقی یروشلم کے حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے، ترک صدر
  • مسلمان مقبوضہ مشرقی یروشلم پر اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گے،ترک صدر
  • مودی کے دوغلی پالیسی اور اقلیتوں سے امتیازی سلوک بے نقاب ہوگیا
  • ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں
  • ماں کے خلاف شکایت کرنے والے بیٹے کو معافی مانگنے کی ہدایت، صارفین کا ڈی پی او غلام محی الدین کے لیے انعام کا مطالبہ
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
  • لاڈلا بیٹا شادی کے بعد ’’کھٹکنے‘‘ کیوں لگتا ہے؟