Jasarat News:
2025-06-09@22:16:58 GMT

ماتحتوں کے ساتھ رحم دلانہ سلوک

اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT

یہ خدائی نظام ہے کہ کوئی مالک ہے تو کوئی مملوک، کوئی آقا ہے تو کوئی غلام، کوئی امیر ہے تو کوئی غریب، کوئی ذمے دار ہے تو کوئی ما تحت، اس میں انسانی قوت کا کوئی دخل نہیں؛ لیکن آزمائشی مرحلہ یہ ہے کہ مالک اپنے مملوک کے ساتھ کیا برتاؤ کرتا ہے؟ مخدوم اپنے خادم کے ساتھ کیا رویہ اپناتا ہے؟ حاکم اپنے مملوک کے تئیں کس سلوک کا مظاہرہ کرتا ہے؟ آقا اپنے غلام کے ساتھ کس رْخ کو اپنا تا ہے؟ ذمے دار اپنے ماتحت کے تئیں کس پہلو کو اختیار کرتا ہے؟ ان میں سے ہر ایک کو نبی اکرمؐ کا اسوہ پیش نظر رکھنا چاہیے، آپؐ نے اپنے محکومین، مخدومین، ماتحتوں، خدام کے ساتھ کیا طریقہ کار اپنایا ہے؟ چوں کہ جہاں آپؐ بیک وقت مخدوم بھی تھے، غلاموں کے آقا بھی تھے، محکوموں کے حاکم بھی تھے، رعایا کے امیر بھی تھے، اسی لیے آپؐ کے اسوہ میں انسانیت کے ہر طبقے کے لیے راہ نمائی موجود ہے، جس سے ہر ایک مستفید ہوسکتا ہے، سیرتِ رسول کے مطالعے سے یہ بات مترشح ہوتی ہے کہ آپؐ نے جس طرح دیگر افراد کے حقوق کا تذکرہ فرمایا، جہاں دیگر طبقات کے حقوق کی یاددہانی، کروائی وہیں آپ نے غلاموں اور خدام کے حقوق کی جانب بھی توجہ دلائی، جہاں آپ نے خدام کے ساتھ نرمی، ماتحتوں کے ساتھ اخوت کے پہلو کو اپنانے کی ترغیب دی، وہیں پر غلاموں کے ساتھ شفقت ومحبت کا مظاہرہ کرنے انہیں آزاد کرنے کی ترغیب دی۔

غلاموں وخدام کے حقوق
ایک انسان جب کسی کی خدمت کے لیے وقف ہوجائے تو مخدوم کے ذمے بھی کچھ حقوق عائد ہوتے ہیں، یہی نہیں کہ مخدوم خدام سے خدمت تو لے، اس کے بعد جب ادائیگی حقوق کا مرحلہ ہو تو انجان ہوجائے،آپؐ نے غلاموں کے حقوق کا اتنا اہتمام فرمایا کہ اخیر مراحل میں بھی جس چیز کی وصیت فرمائی اس میں غلام کے سلسلے میں اللہ سے ڈرنے کی تلقین فرمائی۔ (مسند احمد: 584 مسند علی)
ایک موقع پر آپؐ نے فرمایا: تمہارے خادم وغلام تمہارے بھائی ہیں، اللہ تعالیٰ نے انہیں تمہارا ما تحت بنایا ہے، جو خود کھائے، وہ اپنے غلام وخادم کو کھلائے، جو خود پہنے، وہ اپنے خادم وغلام کو بھی پہنائے، ان پر ضرورت سے زائد بوجھ مت ڈالو، اگر ڈال ہی دو تو تم بھی ان کی اعانت وامداد کرو۔ (بخاری) یہ آپؐ کی رحمتِ تامہ کا اثر ہے کہ آپ نے خدام وغلاموں کو ماتحتوں کی صف سے اٹھا کر بھائی کے درجے تک پہنچادیا، جس طرح ایک انسان اپنے حقیقی بھائی کے ساتھ غلط سلوک کا تصور تک نہیں کرسکتا، اسی طرح اپنے غلام وخادم کو بھائی ہی تصور کرے، اسی طرح خوراک وپوشاک میں غلاموں کے ساتھ ہم مثل برتاؤ کرے، صحابہ کرامؓ کا عجیب وغریب مزاج تھا، دربارِ نبوی سے کوئی بات سنتے تو فوراً اس کا اثر قبول کرتے ہوئے عمل در آمد فرماتے۔ سیدنا ابوذرؓ جو مقامِ ربذہ میں رہا کرتے تھے، انہوں نے آپؐ کا یہی فرمان سن رکھا تھا، انہوں نے جو اچھا کپڑا پہنا تھا، وہی کپڑا اپنے غلاموں کو بھی پہنادیا تھا، معرور بن سوید نے ابوذر سے وجہ دریافت کی تو ابوذرؓ نے آپؐ کا قول نقل کردیا۔ (بخاری) الغرض آپؐ کے یہ فرامین ماتحتوں کے حقوق کی نشان دہی کر رہے ہیں، سردار ومخدوم کو اس جانب متوجہ کررہے ہیں کہ وہ اپنے ما تحتوں کے ساتھ برادرانہ اسوہ اپنائیں، نہ یہ کہ وہ اپنے ماتحتوں کی توہین وتحقیر کریں۔

خدام کی تنبیہ
کئی مرتبہ غلطی کرنے یا نافرمانی کی راہ اپنانے پر خدام کی تنبیہ کی جاسکتی ہے؛ لیکن تنبیہ کا طریقۂ کار ایسا اپنایا جائے کہ جس سے غلام کی اصلاح بھی ہو، اور تکلیف بھی نہ ہو۔ آپؐ کے جو اوصاف مبارکہ بیان کیے گئے ہیں ان میں ایک اہم وصف کی جانب سیدہ عائشہؓ نے توجہ دلائی کہ آپ نے کبھی بھی کسی خادم کو نہ مارا اور نہ ہی کسی عورت کو مارا۔ (ابوداؤد)
آپؐ نے جیسے خود مارنے سے احتراز کیا، اسی طرح دیگر صحابہ کرام کو بھی اس سے باز رکھتے رہے، ابو مسعود انصاریؓ فرماتے ہیں: ایک دفعہ میں اپنے غلام کو ماررہا تھا، میں نے اپنے پیچھے ایک آواز سنی، ’’جان لو ابومسعود! اللہ تم پر اس غلام سے زیادہ قادر ہے‘‘۔ اس آواز کی جانب متوجہ ہوا تو آپؐ موجود ہیں، ابو مسعودؓ نے کہا: یارسول اللہ! یہ غلام اللہ کے لیے آزاد ہے۔ آپؐ نے فرمایا: ابو مسعود! اگر تم اس غلام کو آزاد نہ کرتے تو تمہیں آگ چھولیتی۔ (مسلم)

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ہے تو کوئی غلاموں کے اپنے غلام بھی تھے خدام کے کے حقوق وہ اپنے کے ساتھ

پڑھیں:

پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جانے والا وراثتی بل کیا ہے؟

پاکستان میں خواتین کو وراثت میں ان کے جائز شرعی اور قانونی حق سے محروم رکھنا بہت بڑا سماجی مسئلہ ہے اور ایسے ہزاروں مقدمات ملک بھر کی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جہاں پر خواتین وراثت میں اپنے جائز حصے کے حصول کے لیے عدالتوں کے چکر کھانے پر مجبور ہیں۔

2021 میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ خواتین کو وراثت میں حق اپنی زندگی میں ہی لینا ہو گا، بینچ کے سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اگر خواتین اپنی زندگی میں اپنا حق نہ لیں تو ان کی اولاد دعویٰ نہیں کر سکتی۔‘

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں “ڈیجیٹل وراثتی سرٹیفیکیٹ” کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے؟

پنجاب حکومت نے وراثتی جائیداد میں خواتین کے حصے کی ادائیگی ہر صورت لازم قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ خواتین کے وراثتی حقوق کے نفاذ کا بل 2025 مسلم لیگ ن کی خاتون ایم پی اے اسما احتشام کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے۔

پنجاب اسمبلی میں پیش کردہ بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ خواتین کو وراثتی جائیداد سے محروم کرنا قابلِ سزا جرم قرار دیا جائے۔

 بل کے متن کے مطابق کسی بھی خاتون کو شریعت کے مطابق وراثتی جائیداد سے محروم نہیں کیا جا سکتا، خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے حکومت کو محتسب مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جہاں متاثرہ خواتین اپنی شکایات درج کروا سکیں گی۔

مزید پڑھیں: وفاقی شرعی عدالت کا بڑا فیصلہ، خواتین کو وراثت سے محروم کرنا غیراسلامی قرار

محتسب کو بل کے تحت نہ صرف زمینوں کا ریکارڈ درست کرنے کا اختیار حاصل ہو گا بلکہ وہ قانونی کارروائی سمیت ضرورت پڑنے پر ثالثی کا کردار بھی ادا کرسکےگا۔

مزید برآں، بل کے مطابق فاسٹ ٹریک وراثتی ٹربیونل قائم کیے جائیں گے، جن میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج یا ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فرائض انجام دیں گے۔

بل میں سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں، کسی خاتون شہری کے حقِ وراثت تلف کرنے پر 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ اگر یہی جرم دوبارہ کیا جائے تو سزا 5 سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ تک بڑھائی جا سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں 90فیصد سے زائد خواتین وراثتی حصے سے محروم

خواتین کو ان کے وراثتی حقوق سے متعلق آگاہی مہم بھی بل کا حصہ ہو گی، جس کے تحت اسکولوں، مدارس اور خطبات میں وراثت سے متعلق شریعت کے مطابق تعلیم دی جائے گی۔

بل کی منظوری کے بعد حکومت کو 90 دن کے اندر متعلقہ قانون سازی کرنا ہوگی، فی الحال بل کو قائمہ کمیٹی کے حوالے کر دیا گیا ہے، جو 2  ماہ میں رپورٹ پیش کرے گی، رپورٹ کی منظوری کے بعد بل کو رائے شماری کے ذریعے ایوان سے منظور کرایا جائے گا، جس کے بعد گورنر پنجاب اس کی حتمی منظوری دیں گے۔

ماہرین کے مطابق یہ قانون خواتین کے لیے ایک مضبوط قانونی تحفظ فراہم کرے گا اور ان کے وراثتی حقوق کی بحالی کی راہ میں رکاوٹیں دور کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسما احتشام خواتین سپریم کورٹ فاسٹ ٹریک وراثتی ٹربیونل وراثت وراثتی حقوق

متعلقہ مضامین

  • پختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع کے 700 ارب پر شب خون مارا، گورنر
  • خیبرپختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع کے 700 ارب پر شب خون مارا، گورنر فیصل کنڈی
  •   خیبرپختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع کے 700 ارب روپے پر شب خون مارا،فیصل کریم کنڈی
  • پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جانے والا وراثتی بل کیا ہے؟
  • وزیراعظم کا ایرانی صدر سے ٹیلیفونک رابطہ، اہم امور پر تبادلہ خیال
  • میر واعظ عمر فاروق کو عیدالاضحیٰ پر مسجد جانے سے روک دیا گیا
  • علامہ حسنین وجدانی کی بلاجواز گرفتاری
  • پاکستان مصر کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کا خواہاں ہے، وزیراعظم
  • عمران خان اچھے بیانیے کے ساتھ آگے آئیں، انتشار پھیلاکر کوئی بات نہیں منوائی جاسکتی، شرجیل میمن
  • کشمیری حقیقی عید تب منائیں گے جب وہ بھارتی غلامی کا طوق توڑ دیں گے، غلام احمد گلزار