سندھ میں آبی تقسیم کے فارمولے کو تبدیل کیا جائے،اسد علی
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) سندھی ایسوسی ایشن آف نارتھ امریکا (سانا) کے جنرل سیکرٹری اسد علی شیخ نے مطالبہ کیا ہے کہ پانی کی منصفانہ تقسیم کے موجودہ فارمولے کو تبدیل کر کے سندھ کے حصے کے پانی کو کنٹرول کرنے کے لیے فوری اور موثر اقدامات کیے جائیں، انڈس ڈیلٹا میں ہر سال تازہ پانی کی مقررہ مقدار چھوڑنے کا منصوبہ بنایا جائے اور مقامی کمیونٹیز کو ڈیلٹا کے تحفظ میں شامل کرنے اور ان کے لیے آمدنی کے متبادل ذرائع فراہم کرنے کے لیے مالی معاونت دی جائے۔ وہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ نارتھ امریکا میں رہائش پذیر سندھیوں کی آواز پہنچانے آیا ہوں، خاص طور پر سندھ میں پانی کے بحران اور چولستان میں نئے کینالز کی تعمیر کے حوالے سے جو تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں سانا نے کراچی میں اس معاملے پر کانفرنس بھی منعقد کی تھی، تاریخ گواہ ہے کہ سندھ کے ساتھ پانی کے وسائل کی تقسیم میں گزشتہ ڈیڑھ سو سال سے ناانصافی کی جا رہی ہے اور یہ مسئلہ صرف پانی ہی کا نہیں بلکہ سندھ کے حقوق، وسائل کی تقسیم اور مستقبل کے لیے ہماری اجتماعی ذمہ داری کا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1991ء کے پانی معاہدے کے بعد سے سندھ کی صورتحال مزید خراب ہوئی ہے، ہر سال ارسا اس معاہدے کے تحت پانی کی منصفانہ تقسیم میں ناکام رہا ہے۔ اس پر مزید یہ کہ چولستان آبپاشی منصوبے کے لیے پنجاب کی جانب سے پیش کیے گئے اعداد و شمار نہ صرف غلط ہیں بلکہ سندھ کے حصے پر اضافی بوجھ بھی ڈال رہے ہیں اور یہ منصوبہ نا صرف سندھ کے پانی کی تقسیم کے مسائل کو بڑھائے گا بلکہ اقتصادی اور سماجی لحاظ سے بھی سنگین مشکلات پیدا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے ساتھ پاکستان کے گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں جس سے مستقبل میں پانی کی فراہمی پر بڑا اثر پڑ سکتا ہے اور سندھ پہلے ہی پانی کی کمی کا سامنا کر رہا ہے، اس پر مزید کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر بڑے پیمانے پر آبپاشی کا نظام بنانا انتہائی قابل مذمت ہے، یہ منصوبہ نہ صرف سندھ کے پانی کے حقوق پر حملہ ہے بلکہ مقامی لوگوں کے زرعی نظام اور ماحول پر بھی منفی اثر ڈالے گا۔ انہوں نے کہا کہ سندھی ایسوسی ایشن آف نار تھ امریکا سندھ کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور ہر قدم پر ان کے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کہ سندھ پانی کی کے پانی سندھ کے کے لیے
پڑھیں:
سیاسی اختلافات کو نفرت میں تبدیل نہیں کرنا چاہیے)حافظ نعیم (
آئین نے ہر ایک کیلئے فریم ورک بنایا ہوا ہے،سب کو اسی میں رہ کرکام کرناہوگا،امیر جماعت
اصولوں کو سامنے رکھنا ہوگا، میاں محمد اظہر کے انتقال پر تعزیت ، حماد اظہر کے ہمراہ میڈیاسے گفتگو
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہاہے کہ سیاسی اختلافات کو نفرت میں تبدیل نہیں کرنا چاہیے،آئین نے ہر ایک کیلئے فریم ورک بنایا ہوا ہے،سب کو اسی فریم ورک میں رہ کرکام کرناہوگا۔ لاہور میں تحریک انصاف کے رہنما میاں محمد اظہر کے انتقال پر تعزیت کے بعد سابق وفاقی وزیر حماد اظہر کے ہمراہ ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اصولوں کو سامنے رکھنا ہوگا، آئین میں ہر پارٹی، جماعت اور ادارے کے لیے فریم ورک موجود ہے،اور سب کو اسی حدود میں رہ کر کام کرنا ہوگا۔ سب کو سوچنا چاہیے کہ ملک کو اسی طرح چلنے دینا چاہیے یا مسائل کے حل کے لیے مل بیٹھیں، اس حوالے سے گریٹر ڈائیلاگ کی اشد ضرورت ہے۔حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ میاں اظہر سیاسی تعلق میں وضع داری کے حامل شخصیت تھے،اور موجودہ حالات میں بھی سیاسی جماعتوں کو اختلافات کو نفرتوں میں بدلنے کے بجائے روداری، اور وضع داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، اس سے بہت سارے مسائل ہوسکتے ہیں۔ میاں اظہرہمارے بزرگ تھے،جماعت اسلامی سے ان کا بہت پرانا تعلق تھا۔سیاست کے علاوہ مرحوم کا قاضی حسین احمد سے ذاتی تعلق بھی تھا۔ قبل ازیں جماعت اسلامی کے وفد نے تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر سے تعزیت کی اور ان کے والد کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا اور مغفرت کے لیے دعا کی۔نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، سیکرٹری جنرل امیر العظیم اور لاہور کے امیر ضیاء الدین انصاری بھی اس موقع پر ہمراہ موجود تھے۔