Jasarat News:
2025-11-03@19:20:41 GMT

سندھ میں آبی تقسیم کے فارمولے کو تبدیل کیا جائے،اسد علی

اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) سندھی ایسوسی ایشن آف نارتھ امریکا (سانا) کے جنرل سیکرٹری اسد علی شیخ نے مطالبہ کیا ہے کہ پانی کی منصفانہ تقسیم کے موجودہ فارمولے کو تبدیل کر کے سندھ کے حصے کے پانی کو کنٹرول کرنے کے لیے فوری اور موثر اقدامات کیے جائیں، انڈس ڈیلٹا میں ہر سال تازہ پانی کی مقررہ مقدار چھوڑنے کا منصوبہ بنایا جائے اور مقامی کمیونٹیز کو ڈیلٹا کے تحفظ میں شامل کرنے اور ان کے لیے آمدنی کے متبادل ذرائع فراہم کرنے کے لیے مالی معاونت دی جائے۔ وہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ نارتھ امریکا میں رہائش پذیر سندھیوں کی آواز پہنچانے آیا ہوں، خاص طور پر سندھ میں پانی کے بحران اور چولستان میں نئے کینالز کی تعمیر کے حوالے سے جو تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں سانا نے کراچی میں اس معاملے پر کانفرنس بھی منعقد کی تھی، تاریخ گواہ ہے کہ سندھ کے ساتھ پانی کے وسائل کی تقسیم میں گزشتہ ڈیڑھ سو سال سے ناانصافی کی جا رہی ہے اور یہ مسئلہ صرف پانی ہی کا نہیں بلکہ سندھ کے حقوق، وسائل کی تقسیم اور مستقبل کے لیے ہماری اجتماعی ذمہ داری کا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1991ء کے پانی معاہدے کے بعد سے سندھ کی صورتحال مزید خراب ہوئی ہے، ہر سال ارسا اس معاہدے کے تحت پانی کی منصفانہ تقسیم میں ناکام رہا ہے۔ اس پر مزید یہ کہ چولستان آبپاشی منصوبے کے لیے پنجاب کی جانب سے پیش کیے گئے اعداد و شمار نہ صرف غلط ہیں بلکہ سندھ کے حصے پر اضافی بوجھ بھی ڈال رہے ہیں اور یہ منصوبہ نا صرف سندھ کے پانی کی تقسیم کے مسائل کو بڑھائے گا بلکہ اقتصادی اور سماجی لحاظ سے بھی سنگین مشکلات پیدا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے ساتھ پاکستان کے گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں جس سے مستقبل میں پانی کی فراہمی پر بڑا اثر پڑ سکتا ہے اور سندھ پہلے ہی پانی کی کمی کا سامنا کر رہا ہے، اس پر مزید کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر بڑے پیمانے پر آبپاشی کا نظام بنانا انتہائی قابل مذمت ہے، یہ منصوبہ نہ صرف سندھ کے پانی کے حقوق پر حملہ ہے بلکہ مقامی لوگوں کے زرعی نظام اور ماحول پر بھی منفی اثر ڈالے گا۔ انہوں نے کہا کہ سندھی ایسوسی ایشن آف نار تھ امریکا سندھ کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور ہر قدم پر ان کے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کہ سندھ پانی کی کے پانی سندھ کے کے لیے

پڑھیں:

گندم کی قیمت 4700 روپے فی من مقرر کی جائے،سندھ آبادگار بورڈ کا مطالبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-2-14
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سندھ آبادگار بورڈ نے مطالبہ کیا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت 4700 روپے فی من اور گنے کی قیمت 500 روپے فی من مقرر کی جائے۔ بورڈ نے پیاز کی فصل کی تباہی کی بڑی وجہ زرعی تحقیق کی کمی کو بھی قرار دیا ہے۔اس سلسلے میں سندھ آبادگار بورڈ کا اجلاس صدر محمود نواز شاہ کی زیر صدارت حیدرآباد میں ہوا، جس میں ڈاکٹر محمد بشیر نظامانی، عمران بزدار، محمد اسلم مری، طھ میمن، یار محمد لغاری، ارباب احسن، عبدالجلیل نظامانی، مراد علی شاہ بکیرئی اور دیگر نے شرکت کی۔اجلاس میں کاشتکاروں نے زراعت سے متعلق اہم مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مطلوبہ زرعی تحقیق نہیں ہو رہی جس کی وجہ سے نئی اور بہتر ٹیکنالوجیز بھی متعارف نہیں ہو رہی اور مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ زرعی تحقیق کی کمی کے باعث پیاز کی فصل کی تباہی بھی اس کی واضح مثال ہے۔۔اجلاس کو بتایا گیا کہ اکتوبر اور نومبر میں پیدا ہونے والی پیاز نہ صرف سال بھر کی مقامی طلب پوری کر رہی تھی بلکہ برآمد بھی کی جا رہی تھی۔ لیکن گزشتہ تین سالوں سے اکتوبر اور نومبر میں پیاز کی فصل تباھ ہوتی رہی اور اس مسئلے کے حل کے لیے نہ تو تحقیق کی گئی اور نہ ہی اسے بچانے کے لیے کوئی اور موثر اقدامات کیے گئے، جس کی وجہ سے کسانوں کی اکثریت نے پیاز اگانا بند کر دی۔ نتیجتا پاکستان کو اب پیاز برآمد کرنے کی بجائے مزید درآمد کرنا پڑ رہی ہے۔سندھ آبادگار بورڈ نے کہا ہے کہ زراعت میں مسلسل تحقیق اور ترقی ضروری ہے، کیونکہ کم پیداوار، فصل سے پہلے اور بعد میں ہونے والے نقصانات اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا مقابلہ مضبوط زرعی تحقیق کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ زراعت کو پائیدار رکھنا بہت ضروری ہے۔سندھ آبادگار بورڈ کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے پیداواری لاگت میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اگر زرعی مصنوعات کی قیمتیں بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت کو پورا نہیں کرتیں تو ان کی کاشت معاشی طور پر ناقابل عمل ہو جائے گی۔ اس لیے زرعی معیشت کو بچانے کے لیے زرعی اجناس کی کم از کم امدادی قیمت کا تعین کرنا بہت ضروری ہے۔ اجلاس میں سندھ آبادگار بورڈ نے مطالبہ کیا کہ گندم کی فی من امدادی قیمت 4700 روپے اور گنے کی قیمت 500 روپے فی من مقرر کی جائے یہ امدادی قیمتیں کاشت کی لاگت اور کسانوں کے معقول منافع کو مدنظر رکھتے ہوئے طئے کی گئی ہیں۔ جہاں زرعی مصنوعات کی مفت برآمد کی اجازت نہیں ہے وہاں حکومت سپورٹ پرائس مقرر کرے۔سندھ آبادگار بورڈ نے گندم کی کاشت کے لیے چھوٹے کاشتکاروں کو ڈی اے پی اور یوریا کھاد فراہم کرنے کے حوالے سے سندھ حکومت کے اقدام کو بھی سراہا اور کہا کہ اس پروگرام کی کامیابی کا دارومدار کسانوں کے لیے دیگر متعلقہ امور میں سہولت فراہم کرنے پر ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • زرداری سیاسی شطرنج کے بڑے کھلاڑی ہیں،27ویں ترمیم باآسانی منظور ہو جائے گی، فیصل واوڈا
  • این ایف سی فارمولے پر وفاق کے اختیارات میں اضافہ کی تجویز،27ویں آئینی ترمیم کے مجوزہ نکات سب نیوز پر
  • پاکستان کی خارجہ پالیسی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی، خواجہ آصف
  • گندم کی قیمت 4700 روپے فی من مقرر کی جائے،سندھ آبادگار بورڈ کا مطالبہ
  • ہم پی ٹی آئی میں کسی ’مائنس فارمولے‘ کے مشن پر نہیں،عمران اسمٰعیل
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم
  • ڈنگی کی وبا، بلدیاتی اداروں اور محکمہ صحت کی غفلت
  • جسارت ڈیجیٹل میڈیا کی تقریب پذیرائی، نمایاں کارکردگی پر تقسیم اسناد اور نقد انعامات تفیض
  • دہشت گردی پاکستان کےلیے ریڈ لائن ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، بیرسٹر دانیال چوہدری