Jasarat News:
2025-09-18@23:27:02 GMT

سندھ میں آبی تقسیم کے فارمولے کو تبدیل کیا جائے،اسد علی

اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) سندھی ایسوسی ایشن آف نارتھ امریکا (سانا) کے جنرل سیکرٹری اسد علی شیخ نے مطالبہ کیا ہے کہ پانی کی منصفانہ تقسیم کے موجودہ فارمولے کو تبدیل کر کے سندھ کے حصے کے پانی کو کنٹرول کرنے کے لیے فوری اور موثر اقدامات کیے جائیں، انڈس ڈیلٹا میں ہر سال تازہ پانی کی مقررہ مقدار چھوڑنے کا منصوبہ بنایا جائے اور مقامی کمیونٹیز کو ڈیلٹا کے تحفظ میں شامل کرنے اور ان کے لیے آمدنی کے متبادل ذرائع فراہم کرنے کے لیے مالی معاونت دی جائے۔ وہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ نارتھ امریکا میں رہائش پذیر سندھیوں کی آواز پہنچانے آیا ہوں، خاص طور پر سندھ میں پانی کے بحران اور چولستان میں نئے کینالز کی تعمیر کے حوالے سے جو تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں سانا نے کراچی میں اس معاملے پر کانفرنس بھی منعقد کی تھی، تاریخ گواہ ہے کہ سندھ کے ساتھ پانی کے وسائل کی تقسیم میں گزشتہ ڈیڑھ سو سال سے ناانصافی کی جا رہی ہے اور یہ مسئلہ صرف پانی ہی کا نہیں بلکہ سندھ کے حقوق، وسائل کی تقسیم اور مستقبل کے لیے ہماری اجتماعی ذمہ داری کا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1991ء کے پانی معاہدے کے بعد سے سندھ کی صورتحال مزید خراب ہوئی ہے، ہر سال ارسا اس معاہدے کے تحت پانی کی منصفانہ تقسیم میں ناکام رہا ہے۔ اس پر مزید یہ کہ چولستان آبپاشی منصوبے کے لیے پنجاب کی جانب سے پیش کیے گئے اعداد و شمار نہ صرف غلط ہیں بلکہ سندھ کے حصے پر اضافی بوجھ بھی ڈال رہے ہیں اور یہ منصوبہ نا صرف سندھ کے پانی کی تقسیم کے مسائل کو بڑھائے گا بلکہ اقتصادی اور سماجی لحاظ سے بھی سنگین مشکلات پیدا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے ساتھ پاکستان کے گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں جس سے مستقبل میں پانی کی فراہمی پر بڑا اثر پڑ سکتا ہے اور سندھ پہلے ہی پانی کی کمی کا سامنا کر رہا ہے، اس پر مزید کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر بڑے پیمانے پر آبپاشی کا نظام بنانا انتہائی قابل مذمت ہے، یہ منصوبہ نہ صرف سندھ کے پانی کے حقوق پر حملہ ہے بلکہ مقامی لوگوں کے زرعی نظام اور ماحول پر بھی منفی اثر ڈالے گا۔ انہوں نے کہا کہ سندھی ایسوسی ایشن آف نار تھ امریکا سندھ کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور ہر قدم پر ان کے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کہ سندھ پانی کی کے پانی سندھ کے کے لیے

پڑھیں:

سیلابی صورتحال:پنجاب کے علاقوں سے پانی اُترنا شروع ، سندھ کے بیراجوں پر دباؤ بڑھنے لگا، کچا ڈوب گیا

ویب ڈیسک:  پنجاب کے کئی سیلاب متاثرہ علاقوں میں پانی اترنے لگا ہے لیکن کچھ علاقوں اب تک کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہے جبکہ سندھ کے بیراجوں پر پانی کا دباؤ بڑھنے لگا ہے، کچے کا وسیع علاقہ ڈوب چکا ہے، کئی دیہات سے زمینی رابطے منقطع ہو گئے۔

 پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں سے پانی اُترنا شروع ہو گیا ہے، لوگ واپس اپنے گھروں کو جانے لگے جبکہ متاثرین نقصانات کے ازالے کے لیے حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔

پاکستان میں مشرق ڈیجیٹل بینک کا آغاز، امارات سے پاکستانی مفت ترسیلات زر بھیج سکیں گے  

  سرگودھا کی تحصیل کوٹ مومن کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں سکولوں کی تعطیلات میں مزید 3 دن کی توسیع کر دی گئی۔

 ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ فیصلہ سیلاب ایمرجنسی اور بحالی کے کام کے پیش نظر کیا گیا، سیلاب سے متاثرہ 41 موضع جات کے 22سرکاری سکول بند رہیں گے، نجی سکول بھی بند رہیں گے

 احمد پور شرقیہ اور اوچ شریف میں سیلابی صورتحال برقرار ہے، متاثرہ علاقوں میں اب بھی 6 سے 8 فٹ تک پانی موجود ہے۔

کویتی شہریت سے محروم افراد کے لیے بڑی خوشخبری

 مکھن بیلہ ، بکھری سرور آباد ، چناب رسول پور ، اسماعیل پور ، بھنڈہ وینس سمیت متعدد آبادیوں کے متاثرین امداد کے منتظر ہیں، مچھروں کی بہتات سے ملیریا، گیسٹرو سمیت دیگر وبائی امراض پھیلنے لگی ہیں۔

 احمد پور شرقیہ کے 15 سے زائد موضع جات میں میڈیکل کیمپ موجود نہیں۔

 پاکپتن میں بابا فرید پل پر ستلج کا 75 ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے ، سیلابی پانی سے گائوں سوڈا رحمانی مکمل تباہ ہو گیا، گھر اور ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں دریا برد ہو گئیں، متاثرین کی بحالی کیلئے ضلعی انتظامیہ متحرک ہے، راشن تقسیم کیا جا رہا ہے۔

گوجرانوالہ میں فوڈ پوائزننگ سے ایک اور بچی جاں بحق،  تعداد 4 ہوگئی  

 بہاولنگر کی دریائی پٹی میں 30 سے زائد دیہات کے راستے تاحال منقطع ہیں، ایک لاکھ 40 ہزار ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔

 ہیڈ سلیمانکی ہیڈ ورکس پر پانی کی آمد84ہزار 449 کیوسک اور اخراج 73ہزار42 کیوسک ریکارڈ کیا گیا، موضع توگیرہ ،موضع عاکوکا اور موضع یاسین کا میں رابطہ سڑکیں سیلاب میں بہہ گئیں۔

 ریسکیو 1122 کے ترجمان نے بتایا کہ وہاڑی کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں انخلا کے لیے 25 ریسکیو ٹیمیں متحرک ہیں، ٹیموں نے 9627 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا، 779 مویشیوں کو بھی حفاظتی مقامات پر پہنچایا گیا، 125 اہلکار اور 25 کشتیاں 24 گھنٹے فیلڈ میں موجود ہیں، ریسکیو ٹیموں کے پاس 250 لائف جیکٹس، 50 رسیاں اور 50 لائف رنگ موجود ہیں۔
سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے تاہم 24 گھنٹوں میں سیلاب میں کمی کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

اڑنے والی کاریں آزمائشی پرواز کے دوران آپس میں ٹکرا گئیں  

 مزید پڑھیں:عمران خان نے اے ٹی سی میں ویڈیو لنک کے بجائے خود پیش ہونے کیلئے درخواست دائر کر دی

 سیلابی ریلے کوٹری بیراج کی طرف بڑھنے لگے جس کے باعث روہڑی میں دریا کنارے قائم ڈی ایس پی آفس زیرِ آب آگیا اور دفتر کا تمام ریکارڈ دوسرے دفاتر منتقل کیا گیا۔

 نوشہرو فیروز میں کئی زمینداری بند ٹوٹ گئے، تحصیل مورو کے 5 دیہات میں پانی داخل ہوگیا، گاؤں غلام نبی بروہی میں کئی فٹ پانی جمع ہوگیا۔

افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دہشتگرد گروہوں کے 60 سے زائد کیمپ فعال ہیں:پاکستان

 گڈو بیراج پر پانی کی سطح میں کمی کے باوجود کچے کے علاقوں میں پانی کا دباؤ برقرار ہے جہاں فصلوں کو نقصان پہنچا۔

 لاڑکانہ میں عاقل آگانی لوپ بند پر سیلابی ریلا آگیا لیکن کچے سے لوگوں نے علاقہ چھوڑنے سے انکار کردیا۔

 ادھر دادو میں میہڑ سے ملحقہ کچے کے علاقے میں زمیں داری بندوں میں کٹاؤ سے کئی دیہات پانی کی لپیٹ میں آگئے ۔

 کندھ کوٹ میں سیلابی پانی سے 80 سے زائد دیہات پانی کی لپیٹ میں آگئے ہیں، قادر پور گیس فیلڈ سے گیس کی فراہمی معطل ہوگئی ہے۔

 ادھر سجاول کے سیلاب متاثرین اپنے آشیانے کھو بیٹھے ہیں، لوگ اب بھوک، پیاس اور بیماریوں کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

 پی ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب کے دریاؤں میں پانی کا بہاؤ نارمل ہو رہا ہے، سیلابی علاقوں میں پانی کی سطح تیزی سے کم ہو رہی ہے۔

 دریائے سندھ جہلم اور راوی میں پانی کا بہاؤ نارمل لیول پر ہے، چناب میں بھی پانی کا بہاو نارمل ہو چکا ہے، پنجند کے مقام پر بھی پانی کا بہاو نارمل ہے۔

 دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے ، سلیمانکی اور اسلام ہیڈ ورکس پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔

 ڈیرہ غازی خان میں رودکوہیوں کا بہاو بھی نارمل ہے۔

  دریائے سندھ میں گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل کمی کا سلسلہ جاری ہے،درمیانے درجے کے سیلاب کی صورتحال ہے۔ پانی کی آمد 5لاکھ 3 ہزار 794 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

 گڈو بیراج کے مقام پر پانی کا اخراج4 لاکھ 75 ہزار 341 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے، 24 گھنٹوں کے دوران گڈو بیراج کے مقام پر 77 ہزار 342 کیوسک کمی واقع ہوئی ہے۔

 وفاقی وزیر معین وٹو نے بتایا کہ دریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، سطح مستحکم ہے، سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب ہے مگر پانی کی سطح میں کمی جاری ہے۔

 تربیلا ڈیم 27 اگست سے 100 فیصد بھرا ہوا ہے، منگلا ڈیم 96 فیصد بھر چکا، مزید 3.4 فٹ گنجائش باقی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں سیلاب کا زور ٹوٹنے لگا، سندھ کے بیراجوں پر دباﺅ، کچے کا وسیع علاقہ ڈوب گیا
  • سیلابی صورتحال:پنجاب کے علاقوں سے پانی اُترنا شروع ، سندھ کے بیراجوں پر دباؤ بڑھنے لگا، کچا ڈوب گیا
  • کراچی کی 8 انسداد دہشتگردی کی عدالتیں منشیات کی عدالتوں میں تبدیل
  • کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ ہوا تو فوڈ سیکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ کیا تو فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • دریائے سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں، بند ٹوٹ گئے، دیہات زیرِ آب
  • وزیراعلیٰ سندھ کی آٹے کی قیمت پر کڑی نظر رکھنے اور غیرضروری مہنگائی روکنے کی ہدایت
  • سیلاب سے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ 10 دن میں مکمل کیا جائے گا، احسن اقبال
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں کمی، دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب
  • بھارت نے ستلج میں پھر پانی چھوٹدیا ، سندھ ، پنجاب کے متعدد دیہات بدستور زیرآب : علی پور سے 11نعشیں برآمد