پی ٹی آئی کو کوئی ونڈو نہیں ملی ہے، رانا ثناء اللّٰہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
رانا ثناء اللّٰہ— فائل فوٹو
وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی والوں کو کوئی ونڈو نہیں ملی ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ جس طرف دیکھ رہے ہیں انہوں نے کسی سیاسی ایجنڈے پر گفتگو نہیں کرنی۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی والوں کو کوئی غلط فہمی ہوئی ہے تو آنے والے دنوں میں دور ہو جائے گی، کے پی میں پی ٹی آئی والوں نےحکومت کرنی ہے لیکن کام نہیں کرنا۔
اسلام آباد چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو.
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ لوگوں کو اکٹھا کرتے ہیں، کیپٹل پر حملہ کرتے ہیں، اس بار اجازت نہیں دی جائے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیرِ اعظم نے حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان نے پہلے بھی حکومت کو سات دن کا وقت دیا تھا، بانی پی ٹی آئی نے کہہ دیا کہ جوڈیشل کمیشن نہیں بنا لہٰذا بات چیت نہیں ہوگی، حکومت کی طرف سے تعاون نہ کرنے پر مذاکرات ختم کیے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: رانا ثناء الل پی ٹی ا ئی نے کہا کہ
پڑھیں:
حکومت کا کروڑوں کمانے والوں پر سپر ٹیکس کم کرنے کا فیصلہ
تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈالنے والی حکومت نے سالانہ 20کروڑ سے 50 کروڑ آمدنی پر سپر ٹیکس میں 0۔5 فیصد کمی کردی
پیٹرولیم مصنوعات ڈیجیٹل ادائیگی سے خریدی جا سکیں گی، نقد پیٹرولیم مصنوعات خریدنے پر 2 روپے فی لیٹر اضافی ادا کرنے ہوں گے
حکومت کا کروڑوں روپے کمانے والوں پر سپر ٹیکس کم کرنے کا فیصلہ، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈالنے والی حکومت کی جانب سے سالانہ 20کروڑ سے 50 کروڑ روپے آمدنی پر سپر ٹیکس میں 0۔5 فیصد کمی کا فیصلہ۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2025؍26ء کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔تفصیلات کے مطابق سپیکر ایاز سادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جہاں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اگلے مالی سال کے لیے 17 ہزار 600 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا، جس میں تقریباً 2 ہزار ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کیے گئے ہیں، بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کرنے کا اعلان کیا گیا، گریڈ 1 تا 16 کے ملازمین کو 30 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس دینے کی تجویز ہے، حکومت نے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن میں بھی 10 فیصد اضافہ کیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ پیٹرولیم لیوی 78 روپے فی لٹر سے بڑھا کر 100 روپے فی لیٹر کرنے کی تجویز ہے، پیٹرولیم مصنوعات صرف ڈیجیٹل ادائیگی سے خریدی جا سکیں گی، نقد پیٹرولیم مصنوعات خریدنے پر 2 روپے فی لیٹر اضافی ادا کرنے ہوں گے، بجٹ میں نان فائلرز کے لیے بینک سے 50 ہزار روپے سے زیادہ کیش نکلوانے پر ٹیکس کی شرح بڑھا کر 1 اعشاریہ 2 فیصد کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا، یوٹیوبرز، فری لانسرز اور نان فائلرز کے خلاف نئے ٹیکس اقدامات اٹھائے جائیں گے۔معلوم ہوا ہے کہ بجٹ میں قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے 8 ہزار 207 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، دفاع کے لیے 2 ہزار 550 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، صوبوں اور سپیشل ایریاز کے لیے 253 ارب 23 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، صوبائی نوعیت کے منصوبوں پر 105 ارب 78 کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیے جائیں گے، ضم شدہ اضلاع کے لیے 65 ارب 44 کروڑ روپے سے زیادہ جب کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے 82 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔بتایا جارہا ہے کہ فیڈرل ایجوکیشن اور پروفیشنل ٹریننگ کے لیے 18 ارب 58 کروڑ سے زائد، ڈیفنس ڈویژن کے لیے 11 ارب 55 کروڑ روپے اور پاور ڈویژن کو آئندہ مالی سال 90 ارب 22 کروڑ روپے دینے کی تجویز ہے، آبی وسائل ڈویژن کو آئندہ مالی سال 133 ارب 42 کروڑ روپے، ارکان پارلیمنٹ کی ترقیاتی سکیموں کے لیے 70 ارب 38 کروڑ روپے اور صوبوں کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 2869 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔علاوہ ازیں وفاقی وزارتوں اور ڈویژن کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 682 ارب سے زیادہ، حکومتی ملکیتی اداروں کے لیے 35 کروڑ روپے سے زیادہ، این ایچ اے کو آئندہ مالی سال 226 ارب 98 کروڑ روپے اور آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 1ہزار ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، نیشنل ہیلتھ کو 14 ارب 34 کروڑ روپے ترقیاتی فنڈز کی مد میں دیٔے جائیں گے، وزارت داخلہ کو 12 ارب 90 کروڑ اور وزارت اطلاعات کو 6 ارب روپے سے زیادہ ملیں گے، ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لیے 39 ارب 48 کروڑ روپے سے زیادہ اور ریلوے ڈویژن کو 22 ارب 41 کروڑ روپے، پلاننگ ڈیولپمنٹ کے لیے بجٹ میں 21 ارب روپے سے زائد رکھے گئے ہیں۔