پی ٹی آئی کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قانون سازی کی حمایت نہ کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
پی ٹی آئی کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قانون سازی کی حمایت نہ کرنے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 24 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں آج کی قانون سازی کی حمایت نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایجنڈے میں 8 بل رکھے ہیں اب 2021 والا بل تو نہیں ہوسکتا، حکومت جوڈیشل کمیشن کا اعلان کرے تو ہم دوبارہ غور کرلیتے ہیں۔
اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے اعلان کے لیے 7 روز بھی بہت تھے، بانی پی ٹی آئی عمران خان نے مذاکرات روکے ہیں، ہم دوبارہ غور کرلیتے ہیں لیکن حکومت جوڈیشل کمیشن کا اعلان تو کرے، کس بات نے روکا ہے۔
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ مشترکہ اجلاس میں آج کی قانون سازی کی حمایت نہیں کریں گے، ایجنڈے میں 8 بل رکھے ہیں اب 2021 والا بل تو نہیں ہوسکتا۔
پی ٹی آئی رہنما شاندانہ گلزار نے کہا کہ ہم احتجاج ہی کرسکتے ہیں ہمیں بولنے ہی نہیں دیتے، حکومت کے منظور شدہ سارے قانون نقلی ہیں، ایوان نامکمل ہے ایسے میں تمام قانون سازی غیرقانونی ہیں۔
شاندانہ گلزار نے مزید کہا کہ یہ 2 سال کا گند صاف کرنے میں ہمیں 5 سال لگیں گے، ہمیں آنے دیں پاکستان کو مستحکم کریں گے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما عقیل ملک نے کہا کہ پرامن احتجاج سب کا حق ہے لیکن بغیر اجازت غیرقانونی احتجاج اور جلاؤ گھراؤ کی اجازت نہیں، اسلام آباد میں چوتھی یا پانچویں دفعہ دھاوا بولیں گے تو پھر نتائج بھی خود ہی بھگتیں گے۔
رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے کہا کہ کالی حکومت کے کالے قوانین ہیں، حکومت نے رات کے اندھیرے میں مشترکہ اجلاس کا ایجنڈا جاری کیا ہے، مشترکہ اجلاس میں کیا ہوتا ہے تھوڑی دیر بعد معلوم ہوگا۔
جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ جو حکومت کو تکلیف دے گی وہ فیک نیوز ہوگی، یہ زیادتی کی گئی ہے ،پہلے والی حکومت نے بھی زیادتی کی اور اب یہ بھی کررہی۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: قانون سازی کی حمایت مشترکہ اجلاس میں پی ٹی ا ئی نے کہا کہ کا اعلان
پڑھیں:
یوسف پٹھان سرکاری زمین پر قابض قرار، مشہور شخصیات قانون سے بالاتر نہیں، گجرات ہائیکورٹ
گجرات ہائیکورٹ نے سابق کرکٹر اور ترنمول کانگریس کے رکنِ پارلیمنٹ یوسف پٹھان کو وڈودرا میں سرکاری زمین پر قابض قرار دیتے ہوئے متنازع پلاٹ خالی کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ مشہور شخصیات قانون سے بالاتر نہیں ہوتیں اور انہیں استثنیٰ دینا معاشرے کے لیے غلط مثال قائم کرتا ہے۔
جسٹس مونا بھٹ کی سربراہی میں سنگل بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے یوسف پٹھان کی وہ درخواست مسترد کر دی جس میں انہوں نے وڈودرا کے علاقے تندالجہ میں اپنے بنگلے سے متصل سرکاری زمین پر قبضہ برقرار رکھنے کی اجازت طلب کی تھی۔
مزید پڑھیں: ’انڈیا کس منہ سے کھیلے گا!‘ شاہد آفریدی کے طنز پر ہال قہقہوں سے گونج اُٹھا
عدالت نے قرار دیا کہ عوامی نمائندہ اور قومی سطح کی شخصیت ہونے کے ناتے پٹھان پر قانون پر عمل کرنے کی زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ مشہور شخصیات کی شہرت اور اثر و رسوخ انہیں معاشرے میں رول ماڈل بناتا ہے۔ اگر ایسے افراد کو قانون توڑنے کے باوجود رعایت دی جائے تو یہ عوامی اعتماد کو مجروح کرتا ہے اور عدالتی نظام کو کمزور کرتا ہے۔
یہ تنازع 2012 میں اس وقت شروع ہوا جب وڈودرا میونسپل کارپوریشن (VMC) نے یوسف پٹھان کو نوٹس جاری کیا اور متنازع زمین خالی کرنے کا کہا۔ پٹھان نے یہ نوٹس چیلنج کرتے ہوئے ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔
مزید پڑھیں: عرفان پٹھان کی پاکستان پر ٹرولنگ: ’یہ سنڈے مبارک کا اصل معاملہ کیا ہے؟‘
یوسف پٹھان نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہیں اور ان کے بھائی، سابق بھارتی فاسٹ بولر عرفان پٹھان کو اس پلاٹ کو خریدنے کی اجازت دی جائے تاکہ ان کے اہلخانہ کی سیکیورٹی یقینی بنائی جا سکے۔
انہوں نے ریاست کے وزیر اعلیٰ کو بھی اس حوالے سے درخواست دی تھی۔ تاہم 2014 میں ریاستی حکومت نے یہ تجویز مسترد کر دی تھی۔ سرکاری انکار کے باوجود یوسف پٹھان نے زمین پر قبضہ برقرار رکھا، معاملہ عدالت میں پہنچا اور بالآخر ہائیکورٹ نے انہیں قابض قرار دیتے ہوئے زمین خالی کرنے کا حکم جاری کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت عرفان پٹھان قانون سے بالاتر نہیں گجرات گجرات ہائیکورٹ مشہور شخصیات یوسف پٹھان