بلوچستان میں ہتھیار ڈالنے والے 2 اہم دہشتگرد کمانڈرز نے کیا چشم کشا انکشافات کیے؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
بلوچستان میں مختلف دہشتگرد تنظیموں کو چھوڑنے والے اہم کمانڈرز نے انکشاف کیا ہے کہ دہشتگرد تنظیمیں نوجوانوں کو استعمال کرتی ہیں، ان کا مقصد امن و امان کو خراب کرنا ہے کیونکہ دشمن ممالک ریاست پاکستان کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔
کوئٹہ میں دہشتگرد تنظیموں کے ہتھیار پھینکنے والے 2 اہم کمانڈرز نے نیوز کانفرنس کی جس میں بلوچستان کے صوبائی وزرا اور ڈی آئی جی (سی ٹی ڈی) بھی نیوز کانفرنس میں شریک تھے۔
صوبائی وزیر ظہور بلیدی نے نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ بلوچستان میں دہشتگردی کا گھناؤنا کھیل کھیلا جارہا ہے، 2 اہم دہشتگرد کمانڈرز نے ریاست کے سامنے ہتھیار ڈالے ہیں، 2 بچے پہاڑوں پر جارہے تھے، جنہیں ان کے والدین نے بچا لیا۔
دہشتگرد کمانڈر نجیب اللہ نے نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ دہشتگرد تنظیمیں نوجوانوں کو استعمال کرتی ہیں، دہشتگردوں کے بچے اعلیٰ تعلیم حاصل کررہے ہیں، دہشتگردوں کا مقصد امن و امان کو خراب کرنا ہے۔
کمانڈر نجیب اللہ نے کہا کہ حکومت نے ہمیں قومی دھارے میں شامل ہونے کا موقع دیا، دہشتگردوں نے ہمیں گمراہ کیا، دشمن ممالک کا مقصد ریاست پاکستان کو غیرمستحکم کرنا ہے، پہاڑوں پر موجود نوجوانوں کے پاس 2 وقت کی روٹی بھی نہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نیوز کانفرنس
پڑھیں:
ایچ ای سی نے بغیر واضح ایجنڈے کے VCs کو ہنگامی طور پر آج طلب کرلیا
فائل ایمیجہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے بغیر واضح ایجنڈے کے وائس چانسلرز (وی سیز) کو ہنگامی طور پر آج طلب کرلیا۔
ایک غیر معمولی اقدام کے تحت ایچ ای سی نے ملک بھر کی جامعات کے وائس چانسلرز کو گزشتہ رات دیر گئے 10 بجکر 49 منٹ پر کوآرڈینیشن ڈویژن کی جانب سے بھیجے گئے تیسری ای میل کے ذریعے آج صبح 10 بجے اسلام آباد میں ایچ ای سی آڈیٹوریم میں حاضری کی ہدایت کی۔
ای میل میں نہ تو اجلاس کا مقصد بتایا گیا اور نہ ہی کوئی ایجنڈا شامل تھا۔
اس سے قبل ایک دوسری ای میل کے ذریعے وائس چانسلرز کو 24 اور 25 جولائی 2025 کو جناح کنونشن سینٹر اسلام آباد میں دو روزہ تقریب میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی جس میں آئی ٹی منصوبوں کے آغاز اور لیپ ٹاپ تقسیم کی تقاریب کا ذکر تھا۔
تاہم ان پیغامات میں سرکاری جامعات کو درپیش سنگین مالی بحران جیسے اہم معاملات پر کوئی بات نہیں کی گئی، جس سے اجلاس کے مقصد اور شفافیت پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔