سندھ میں 1کھرب 15کروڑ کی مالی بے قاعدگیاں،محکموں کی سالانہ آڈٹ کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
صوبائی محکمہ منصوبہ بندی وترقیات سندھ نے تمام محکموں کی سالانہ آڈٹ رپورٹ تیار کرنا شروع کردی محکمہ منصوبہ بندی وترقیات نے تمام محکموں کو خط لکھ کر ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات طلب کرلیں ۔ آڈٹ اعتراضات پر ایک کھرب چودہ ارب انتالیس کروڑ روپے کی مالی بے قاعدگیوں کی چھان بین شروع کی ہے ۔ یہ مالی بے قاعدگیاں نامکمل ترقیاتی منصوبوں میں کی گئی ہیں جن کی تفصیلات مانگ لی گئی ہیں ۔ مالی سال دوہزار تئیس چوبیس میں کی گئی بے قاعدگیوں پر اب تک کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور تمام محکموں نے ڈپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹیوں نے اب تک کتنے اجلاس بلائے ہیں جبکہ ڈی اے سی کے اجلاس میں آڈٹ اعتراضات ختم کرنے کے لئے کیا اقدامات کئے ہیں ۔ آڈٹ اینڈ انسپیکشن رپورٹ پر تمام محکمے اپنے اقدامات کے بارے میں آگاہ کریں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
حکومت سندھ کا 13 جون کو نئے مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سندھ حکومت نے نئے مالی سال 2025-26 کا صوبائی بجٹ 13 جون کو سندھ اسمبلی میں پیش کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مجوزہ بجٹ کا حجم خاصا بھاری ہوگا، جس میں 57 سے زائد صوبائی محکموں اور خودمختار اداروں کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مجموعی طور پر 600 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اس بجٹ کی منظوری صوبائی ڈویلپمنٹ کمیٹی کے ایک اہم اجلاس میں دی گئی، جس کی صدارت وزیرِ منصوبہ بندی و ترقیات ناصر حسین شاہ نے کی۔
تین روزہ بجٹ مشاورت کے بعد تیار کردہ بجٹ تجاویز میں مختلف محکموں کو دی جانے والی مالی گنجائش بھی طے کر دی گئی ہے۔ زراعت کے شعبے کے لیے 13 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جبکہ اسکول ایجوکیشن کو 8 ارب، اور جنگلات کو 4 ارب روپے دیے جانے کی تجویز ہے۔ صحت کے محکمے کے لیے بھاری رقم یعنی 51 ارب روپے مختص کی گئی ہے، جو موجودہ صحت نظام کی بہتری اور سہولیات کی فراہمی کے لیے اہم قرار دی جا رہی ہے۔
دستاویزات کے مطابق صنعت کے شعبے کو 4 ارب روپے دیے جا رہے ہیں جبکہ آبپاشی کے نظام کے لیے 96 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں۔ بلدیاتی نظام کو سہارا دینے کے لیے 13 ارب اور منصوبہ بندی کے لیے 16 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ٹرانسپورٹ کے لیے 57 ارب روپے اور ورکس اینڈ سروسز کو ایک کھرب 39 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کرنے کی تجویز ہے، جو انفرا اسٹرکچر کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گی۔
مزید برآں سوشل پروٹیکشن کو 12 ارب، محکمہ داخلہ کو 11 ارب، توانائی کو 9 ارب، اور محکمہ خزانہ کو 8 ارب روپے دیے جانے کی تجویز ہے۔ خوراک کے شعبے کو 41 کروڑ روپے، انسانی حقوق کو 13 کروڑ اور اطلاعات کے محکمے کو 27 کروڑ روپے کی گنجائش دی گئی ہے۔ حکومت سندھ کا مؤقف ہے کہ یہ بجٹ صوبے کی ترقی، عوامی فلاح، اور گورننس میں شفافیت کے نئے باب کھولنے میں مددگار ثابت ہوگا۔