وزیراعظم نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہوں کے سدباب کیلیے خصوصی ٹاسک فورس قائم کردی WhatsAppFacebookTwitter 0 24 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد:وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان میں انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہوں کے سدباب کے لیے خصوصی ٹاسک فورس قائم کر دی۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت غیر قانونی تارکین وطن کی کشتی میں پاکستانیوں کی اموات کے واقعے پر ہفتہ وار اجلاس ہوا۔ ٹاسک فورس کی سربراہی وزیرِ اعظم خود کریں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث انسانیت کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے، انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہوں کے افراد کی گرفتاریوں میں تیزی لائی جائے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ تمام ادارے بشمول وزارت خارجہ انسانی اسمگلروں کی نشاندہی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں، غیر قانونی تارکین وطن کی کشتی میں پاکستانیوں کی اموات کے دلخراش واقعے پر مجھ سمیت پوری قوم مغموم ہے۔
اجلاس میں وزیرِ اعظم کو غیر قانونی تارکین وطن کی کشتی میں پاکستانیوں کی اموات میں ملوث گروہوں، پاکستان میں مختلف اداروں کی جانب سے گرفتاریوں، ایف آئی آرز اور آئندہ کے لائحہ عمل پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ اب تک 6 منظم انسانی اسمگلنگ کے گروہوں کی نشاندہی، 12 ایف آئی آرز، 25 ملوث افراد کی نشاندہی، 3 اہم افراد کی گرفتاری اور 16 لوگوں کے نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالے جا چکے ہیں۔ اجلاس کو گاڑیوں، بینک اکاؤنٹس اور اثاثہ جات ضبط کرنے کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا گیا۔
اجلاس کو ایف آئی اے کے مشتبہ اہلکاروں و افسران کی گرفتاریوں و کارروائی پر بھی آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو اس حوالے سے بیرون ملک جانے والی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ سے بھی آگاہ کیا گیا۔
وزیرِ اعظم نے انسانی اسمگلنگ کے گروہوں کی نشاندہی کرکے انہیں عبرتناک سزا دلوانے کی ہدایت کی۔
اجلاس میں وفاقی وزراء خواجہ محمد آصف، اعظم نذیر تارڑ، احد خان چیمہ، عطاء اللہ تارڑ، معاون خصوصی طارق فاطمی اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ٹاسک فورس

پڑھیں:

بھارت کی انڈس واٹر ٹریٹی سے ’یکطرفہ دستبرداری‘ آبی جارحیت ہے، پاکستان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 جون 2025ء) پاکستان کے وزیرِاعظم شہباز شریف نے بھارت کی جانب سے انڈس واٹر ٹریٹی (سندھ طاس معاہدہ) سے یکطرفہ دستبرداری کو ''سراسر خلافِ قانون اقدام اور آبی جارحیت‘‘ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ پاکستان قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کے 24 اپریل کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی روشنی میں بھارت کو بھرپور جواب دے گا۔

وزیرِاعظم ہاؤس اسلام آباد میں آبی وسائل سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا،''جس طرح ہم حالیہ جنگ میں سرخرو ہوئے، اسی طرح آبی محاذ پر بھی کامیابی حاصل کریں گے۔ یہ انصاف کی لڑائی ہے، اور ہم اپنی وحدت اور دانشمندی سے بھارت کی آبی جارحیت کو شکست دیں گے۔

(جاری ہے)

‘‘

اجلاس میں ڈپٹی وزیرِاعظم و وزیرِخارجہ اسحاق ڈار، آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر، وفاقی وزرا، چاروں وزرائے اعلیٰ،پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے وزیرِاعظم، گلگت بلتستان کے وزیرِاعلیٰ، اور اعلیٰ سول و عسکری حکام نے شرکت کی۔

پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکیاں بڑھتی جا رہی ہیں، اور انڈس واٹر ٹریٹی جیسے بین الاقوامی معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم کرنا نہ قانونی حیثیت رکھتا ہے اور نہ ہی اخلاقی۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''یہ معاہدہ ایک عالمی قانونی دستاویز ہے، جس سے کسی ایک فریق کو از خود دستبردار ہونے کا اختیار نہیں۔

بھارت کی یہ کوشش محض سیاسی چال اور قانونی لحاظ سے کھوکھلی ہے۔‘‘

اجلاس کے شرکا نے بھارت کی دھمکیوں کی سخت مذمت کی اور وفاقی حکومت کے مؤقف کی بھرپور تائید کی۔ وزیرِاعظم نے اس قومی یکجہتی کو ''پاکستان کے آبی تحفظ کے لیے قومی عزم کی علامت‘‘ قرار دیا۔

آبی ذخائر کی تعمیر پر فوری عملدرآمد کا حکم

وزیرِاعظم نے پانی کی ذخیرہ استعداد میں اضافے کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے ڈپٹی وزیرِاعظم اسحاق ڈار کی سربراہی میں ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی قائم کرنے کا اعلان کیا، جو نئے ڈیم منصوبوں کی مالی حکمت عملی مرتب کرے گی۔

کمیٹی میں تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، پاکستان کے زیر انتظام کشمیرکے وزیرِاعظم، اور متعلقہ وفاقی وزرا شامل ہوں گے اور یہ 72 گھنٹوں میں اپنی سفارشات پیش کرے گی۔

وزیرِاعظم نے اس ضمن میں ہدایت دیتے ہوئے کہا، ''غیر متنازعہ ذخائر کی تعمیر کو ترجیح دی جائے۔ جہاں اتفاق ہو، وہاں تاخیر نہ کی جائے۔ یہ ڈیم سیاسی نہیں، قومی ضرورت ہیں۔

‘‘

اجلاس میں پاکستان کے موجودہ آبی ڈھانچے پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، جس کے مطابق دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر جاری ہے اور اس کی تکمیل 2032 تک متوقع ہے جبکہ مہمند ڈیم کی تکمیل 2027 میں متوقع ہے۔ اس وقت ملک میں 11 بڑے ڈیمز ہیں، جن کی مجموعی ذخیرہ گنجائش 15.318 ملین ایکڑ فٹ ہے۔

پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت 32 ڈیمز زیر تعمیر ہیں، جبکہ سالانہ ترقیاتی منصوبوں میں 79 منصوبے جاری ہیں۔

موجودہ آبی ذخائر میں سلٹنگ کا سنگین مسئلہ

شہباز شریف نے تربیلا اور منگلا جیسے بڑے ڈیمز میں سلٹنگ (مٹی بھرنے) کو پانی کی گنجائش میں شدید کمی کا سبب قرار دیا اور کہا کہ اگر آج بڑے فیصلے نہ کیے گئے تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔ ان کا کہنا تھا، ''یہ سیاست کا نہیں، بقاء کا مسئلہ ہے۔ ہم پر لازم ہے کہ 240 ملین عوام کے مستقبل کے لیے جراتمندانہ فیصلے کریں۔

‘‘ عالمی فورمز پر بھارت کی کوششیں ناکام

وزیرِاعظم نے وزیرِخزانہ، وزیرِاقتصادی امور اور متعلقہ سیکریٹریز کو عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے فنڈز حاصل کرنے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا،‍‍‍‍''بھارت نے تین دن تک ایشیئن ڈیولپمنٹ بینک میں ہمارے منصوبے روکنے کی کوشش کی، لیکن ناکام رہا۔ یہ ہماری سفارتی کامیابی اور اصولی مؤقف کی دلیل ہے۔

‘‘ قومی یکجہتی سے ہر قطرہ بچائیں گے

اجلاس کے اختتام پر وزیرِاعظم شہباز شریف نے عسکری، سیاسی اور صوبائی قیادت کے اتحاد پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ''جس طرح ہماری بہادر افواج میدانِ جنگ میں ڈٹی رہیں، اسی طرح ہمیں ایک قوم ہو کر اپنے پانی کی حفاظت کرنی ہے۔‘‘

شکور رحیم

ادارت: کشور مصطفیٰ

متعلقہ مضامین

  • وزیرِ اعظم، فیلڈ مارشل کی وفد کے ہمراہ عمرے کی ادائیگی، خانہ کعبہ میں نوافل ادا کیے
  • وزیر اعظم کا آرمی چیف کے ہمراہ دورہ سعودی عرب؛ عمرہ کی ادائیگی، پاکستانی وفد کیلئے کعبہ کا دروازہ کھولا گیا
  • آبی ذخائر بڑھانے کیلئے کمیٹی قائم، 72 گھنٹے میں رپورٹ دیگی
  • پاکستان میں نئے ڈیموں کی تعمیر کا فیصلہ، کمیٹی قائم
  • بیلا روس نے اپنی فضائیہ کو پاکستان ایئر فورس سے ٹریننگ دلانے کی خواہش ظاہر کردی
  • بھارت کی انڈس واٹر ٹریٹی سے ’یکطرفہ دستبرداری‘ آبی جارحیت ہے، پاکستان
  • سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی، آبی جارحیت ہے، بھارت کو اس کا بھی جواب دیں گے، وزیر اعظم
  • اسلام آباد میں امریکہ کے یومِ آزادی کی تقریب، وزیر اعظم شہباز شریف کی خصوصی شرکت، نیٹلی بیکر کا دوستی اور تعاون پر زور
  • وزیر اعظم کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس، بجٹ اہداف کی منظوری دی جائے گی
  • کینیڈا میں جی سیون سمٹ میں بھارت چھ برسوں میں پہلی بار مدعو نہیں