اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 جنوری 2025ء) آج جمعہ کے روز چین بھر کے ریلوے اسٹیشنوں اور ایئرپورٹس پر مسافروں کی بہت بڑی تعداد موجود ہے جو چین کے نئے قمری سال کے موقع پر اپنے خاندانوں کے ساتھ تعطیلات منانے کے لیے اپنے گھروں کی طرف سفر کر رہے ہیں۔

رواں برس چین کے قمری سال کو سانپ کا سال قرار دیا گیا ہے اور اس حوالے سے سرکاری تعطیلات کا آغاز 28 جنوری سے شروع ہو رہا ہے جو چار فروری تک جاری رہیں گی۔

چین میں معاشی دباؤ کے سبب پرتشدد واقعات کی لہر

چین میں نئے قمری سال کی تقریبات کا آغاز وسیع سفری سرگرمیوں کیساتھ

اس تہوار کے موقع پر عام طور پر دکانوں، سینما گھروں اور ریستورانوں کے کاروبار میں اضافہ ہو جاتا ہے کیونکہ اس موقع پر خاندان ایک ساتھ دعوتوں اور خریداری سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

حکام خاص طور پر چاہتے ہیں کہ لوگ سست معیشت کو فروغ دینے کے لیے رقم خرچ کریں اور اسی تناظر میں سرکاری تعطیلات کی مدت کو سات دن سے بڑھا کر آٹھ دن کر دیا ہے۔

بیجنگ میں اسٹیٹ کونسل کی پریس کانفرنس میں حکام نے کہا کہ کمزور کھپت کو بحال کرنے کی سرکاری کوششوں میں موسم سرما کی تھیم پر مبنی تعطیلات کے مقامات کو فروغ دینا اور ملک بھر میں سستے ہوائی کرایوں کو یقینی بنانا بھی شامل ہے۔

تاہم کاروباری اداروں اور مسافروں نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات کے اشارے دیکھ رہے ہیں کہ لوگ طویل عرصے سے پراپرٹی کے شعبے میں کساد بازاری اور ملازمتوں کے تحفظ کے بارے میں خدشات کے پیش نظر اخراجات کے معاملے میں بہت محتاط ہیں۔

بیجنگ سے تعلق رکھنے والے لیو نامی ایک سیلز پروفیشنل نے، جو چینی دارالحکومت کے ایک ریلوے اسٹیشن پر شمال مشرق میں واقع اپنے آبائی شہر واپس جانے کی تیاری کر رہے تھے، کہا کہ معیشت اور روزگار کے بارے میں خدشات کافی زیادہ ہیں: ''پیسہ کمانا اور نوکری ڈھونڈنا اور بھی مشکل ہو گیا ہے۔ اور بھی بہت سے بے روزگار لوگ ہیں، اور وہ سبھی کہتے ہیں کہ صورتحال زیادہ مشکل ہے۔

‘‘

وسطی بیجنگ میں کام کرنے والے ہیئر ڈریسر کیانگ کا کہنا ہے کہ جب لوگ چھٹیوں کے لیے اپنے بال کٹواتے ہیں تو وہ دیگر خدمات لینے سے گریز کر رہے ہیں۔‘‘

کیانگ کے بقول، ''سال کے اس وقت، ہمارے پاس عام طور پر بہت سے گاہک ہوتے ہیں جو اپنے بالوں کو رنگنے یا پرم حاصل کرنے آتے ہیں۔ لیکن اب ہمارے پاس ان منافع بخش خدمات کے گاہک کم ہیں۔

عام سالوں میں اس موسم کے دوران ہمارے پاس ایک دن میں آٹھ سے 10 ایسے گاہک ہوا کرتے تھے۔ لیکن پچھلے سال اور اس سال، ہمارے پاس صرف دو سے تین ہیں۔‘‘

چین کی وزارت ٹرانسپورٹ کا اندازہ ہے کہ ان تعطیلات کے تناظر میں 40 دن کے دوران ملک بھر میں مجموعی طور پر نو ارب سفر کیے جائیں گے۔ گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران یہ تعداد 8.

4 ارب رہی تھی۔

لیکن کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ گھر واپسی کی بجائے اپنے کام پر موجود رہ کر زیادہ پیسے کمانا چاہتے ہیں۔

بیجنگ کے ایک اسپورٹس سینٹر میں کام کرنے والی 57 سالہ مسز نی کے مطابق، ''اگر میں بیجنگ میں رہتی ہوں تو مجھے چار دن کی تین گنا تنخواہ دی جائے گی، میں پیسہ کمانے کا موقع ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہتی۔‘‘

ا ب ا/ا ا (روئٹرز)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہمارے پاس کے لیے

پڑھیں:

تاجروں کاوزیراعلیٰ پنجاب کے ٹیکس شرح نہ بڑھانے کے فیصلے کاخیرمقدم

اسلام آباد: ریسٹورنٹس، کیٹررز، سویٹس اینڈ بیکرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد فاروق چوہدری نے وزیراعلیٰ پنجاب کے ا س فیصلے کو سراہا ہے جس میں ٹیکس ریٹ میں اضافے کی بجائے ٹیکس نیٹ بڑھانے کو ترجیح دی گئی ہے۔ انہوں نے اس پالیسی کو ایک دانشمندانہ اور دیرپا معاشی قدم قرار دیا جو کاروباری برادری اور حکومت کے درمیان اعتماد سازی کا سبب بنے گا۔محمد فاروق چوہدری نے چند اہم نکات اور تجاویز پیش کیں جن پر عمل درآمد سے مالی سال 2025-26 میں ریکارڈ سطح پر ٹیکس وصولی ممکن بنائی جا سکتی ہے ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ صرف پنجاب میں ریسٹورنٹس اور شادی ہالوں کی رجسٹریشن کافی نہیں۔ پورے ملک میں یکساں ٹیکس قانون لاگو ہونا چاہیے تاکہ کاروباری طبقے کو غیر ضروری الجھنوں سے نجات ملے،ایسوسی ایشن نے پی آراے کے ساتھ مل کر سب سے زیادہ کاروباری اداروں کو رجسٹر کیا اور ٹیکس آگاہی پروگرامز بھی خود منعقد کیے۔ تاہم، تاجروں کی تعلیم و تربیت کے بغیر ٹیکس اہداف کا حصول ممکن نہیں،زیادہ تر چھوٹے کاروباری افراد انگریزی میں موصول ہونے والے نوٹس سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ ٹیکس سے متعلق تمام معلومات اور نوٹس اردو میں جاری کیے جائیں اورپی آراے دفاتر میں ہیلپ کاونٹرز قائم کیے جائیں تاکہ کاروباری حضرات کو ریٹرن فائلنگ میں رہنمائی مل سکے،اس وقت بینک کارڈ پر 5% جبکہ کیش ادائیگی پر اس سے زیادہ سیلز ٹیکس عائد ہے۔ ایسوسی ایشن کا مطالبہ ہے کہ کیش پر بھی 5 فیصد سیلز ٹیکس لاگو کیا جائے اور ملک بھر میں یکساں ریٹ رکھا جائے تاکہ انصاف اور سہولت کا توازن برقرار رہے،اگر حکومت ٹیکس نظام کو سادہ، منصفانہ اور یکساں بنائے تو رجسٹریشن میں اضافہ اور ٹیکس آمدن میں تاریخی بہتری ممکن ہے،چونکہ تقریباً 80فیصد آبادی کے پاس بینک کارڈ یا کریڈٹ کارڈ موجود نہیں، اس لیے کیش ادائیگی کرنے والوں کو 5 فیصد ٹیکس رعایت سے محروم رکھنا ناانصافی ہے۔ ٹیکس ریٹ تمام صارفین کے لیے برابر ہونا چاہیے۔،محمد فاروق چوہدری نے زور دیا کہ کاروباری طبقہ، بالخصوص چھوٹے اور درمیانے درجے کے ریسٹورنٹ مالکان، ٹیکس نیٹ میں شامل ہونا چاہتے ہیں، لیکن انہیں سہولت، فہم و آگاہی اور حکومتی تعاون کی ضرورت ہے، نہ کہ صرف دباو اور جرمانوں کی۔ ایسوسی ایشن کی تجاویز قابل عمل اور زمینی حقائق کے عین مطابق ہیں جن پر فوری غور کیا جانا چاہئے۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوامیں عیدالاضحی کی تعطیلات کے دوران حادثات میں 55افرادجاں بحق
  • تاجروں کاوزیراعلیٰ پنجاب کے ٹیکس شرح نہ بڑھانے کے فیصلے کاخیرمقدم
  • عید تعطیلات کے دوران تفریحی مقامات کے لیے کتنی گاڑیاں اسلام میں داخل ہوئیں؟
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ٹیکس بڑھانے کی تجاویز مسترد کر دیں
  • وزیراعلیٰ پنجاب نے ٹیکس بڑھانے کی تجاویز مسترد کردیں
  • پنجاب میں ریسٹورنٹ اور شادی ہالوں کی رجسٹریشن اور ٹیکس نہ بڑھانے کا فیصلہ
  • پاکستان مصر کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کا خواہاں ہے، وزیراعظم
  • حکومت کا چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس نہ بڑھانے کا فیصلہ
  • عید الاضحیٰ کی تعطیلات کے دوران ملک بھر میں موسم کیسا رہے گا؟ محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کردی
  • عید کی تعطیلات اور آئندہ ہفتے کے دوران موسم کیسا رہے گا؟