مشکوک کالز ریکارڈ کرنے سے متعلق فیصلے کیلئے جسٹس فاروق حیدر جج نامزد
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
مشکوک کالز ریکارڈ کرنے سے متعلق فیصلے کیلئے جسٹس فاروق حیدر جج نامزد WhatsAppFacebookTwitter 0 24 January, 2025 سب نیوز
لاہور(آئی پی ایس ) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے مشکوک کالز ریکارڈ کرنے سے متعلق فیصلے کیلئے جسٹس فاروق حیدر کو جج نامزد کردیا۔خفیہ اداروں کی درخواست پر ملک دشمن عناصر کی کالز ریکارڈ کرنے کی اجازت دینے یا نہ دینے کا فیصلہ جسٹس فاروق حیدر کریں گے ، جسٹس فاروق حیدر کو انویسٹی گیشن فار فیئر ٹرائل ایکٹ 2013 کے تحت ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں۔سال 2013 میں انویسٹی گیشن فار فیئر ٹرائل ایکٹ منظور کیا گیا، قانون کے تحت ملک دشمن عناصر اور ملکی مفاد کے خلاف کام کرنے والے افراد کی کالز اور ڈیجیٹل موجودگی پر نظر رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔
مذکورہ قانون کے تحت خفیہ اداروں کو ریکارڈ کی گئی کالز و دیگر چیزوں کو عدالت میں بطور ثبوت پیش کرنے کی اجازت حاصل ہے، متعلقہ اداروں کو اگر کسی شخص پر شک ہو جو ملکی مفاد کے خلاف کام کررہا ہو تو اس کی ڈیجیٹل نگرانی یعنی اس کی کالز ریکارڈ کرنے کے لیے طریقہ کار وضع کیا گیا ۔کال ریکارڈنگ کے وارنٹ کی اجازت کے لیے ادارے کو ایک آفیسر مقرر کرنا ہوگا، متعلقہ آفیسر کو وفاقی وزیر داخلہ کو کال ریکارڈنگ کی درخواست دینا ہوگی، وزیر داخلہ کو درخواست پیش کرنے سے قبل متعلقہ ادارے کو مشکوک شخص کے خلاف مواد بھی اکٹھا کرنا ہوگا۔
قانون کے مطابق وزیر داخلہ سے اجازت کے حصول کے لیے مشکوک شخص سے متعلقہ مواد پیش کرنا ہوگا، وزارت داخلہ مواد اور درخواست کو سامنے رکھتے ہوئے کال ریکارڈنگ کی درخواست منظور یا مسترد کر سکتی ہے، وزیر داخلہ کی اجازت کے بعد اادرے کا افسر متعلقہ ہائیکورٹ کے متعلقہ جج کو درخواست پیش کرے گا۔ہائیکورٹ کا متعلقہ جج ادارے کے افسر کی درخواست و دلائل کی روشنی میں کال ریکارڈنگ کی درخواست منظور یا مسترد کر سکتا ہے، درخواست کی منظوری کی صورت میں متعلقہ جج سیل بند لفافے میں اپنی اجازت متعلقہ افسر کے حوالے کریں گے۔
یہ قانون بننے کے 12سال بعد اس وقت عمل درآمد شروع ہوا جب پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مس عالیہ نیلم کو مراسلہ لکھا کہ اس قانون کو بنے 12سال گزر گئے لیکن کسی چیف جسٹس نیا س پر عمل کرکے ہائیکورٹ کے جج کو نامزد نہیں کیا۔پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے کہا کہ اس وجہ سے ملک دشمن عناصر کے خلاف اہم ثبوت پراسیکیوشن اکٹھے نہیں کر سکی اور انہیں سخت سزائیں نہیں ہوسکیں،چیف جسٹس عالیہ نیلم نے فوری طور پر قانون پر عمل درآمد کرتے ہوئے جسٹس فاروق حیدر کو نامزد کردیا۔
سید فرہاد علی شاہ نے جج کی نامزدگی پر چیف جسٹس مس عالیہ نیلم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس نے قانون پر عمل نہ ہونے کا بروقت ایکشن لیا جس سے متعدد کیسز میں کارروائی آسانی سے آگے بڑھے گی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جسٹس فاروق حیدر
پڑھیں:
حمیرا اصغر کی لاش ملنے سے متعلق کیس میں اہم پیشرفت
کراچی: ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ساؤتھ نے ماڈل و اداکارہ حمیرہ اصغر کی لاش ملنے کے واقعہ سے متعلق کی اندراج مقدمہ درج کی درخواست پر پولیس سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
رپورٹ کے ماطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ساؤتھ کی عدالت کے روبرو ماڈل و اداکارہ حمیرہ اصغر کی لاش ملنے کے واقعہ سے متعلق شاہ زیب سہیل ایڈووکیٹ کی اندراج مقدمہ درج کی درخواست کی سماعت ہوئی۔
پولیس نے رپورٹ عدالت میں جمع کرادی۔ پولیس رپورٹ میں کہا گیا کہ حمیرا کے گھر والوں سے رابطہ ہوا ہے۔ مرحومہ اداکارہ کا پوسٹ مارٹم ہوچکا ہے۔ حتمی فرانزک رپورٹ کا انتظار ہے اس کے بعد مزید کارروائی کریں گے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے گھر والوں سے پوچھیں کہ وہ مقدمہ درج کرنا چاہتے ہیں یا نہیں۔ عدالت نے 16 اگست کوتفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ حمیرہ اصغر کی موت 7 اکتوبرکو ہوئی جبکہ ان کا فون فروری 2025 تک استعمال ہوا۔ فون کھلا تھا میک اپ آرٹیسٹ کا فون اٹینڈ نہیں ہوا۔ اس فون کے بعد واٹس ایپ ڈی پی بھی ڈیلیٹ کردی گئی۔ میک اپ آرٹیسٹ کوبھی بلایا جائے۔ حمیر اصغر کے بھائی اور دیگر کو شامل تفتیش کرنے کا حکم دیا جائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ پولیس رپورٹ میں واش روم اور کمرے سے خون کے نمونے لینے کا ذکر ہے۔ حمیرا اصغر کو قتل کیا گیا ہے، ایف آئی آردرج کرنے کا حکم دیا جائے۔
تفتیشی افسر کے مطابق اگر ثبوت ملے تو ہم خود مقدمہ درج کرلیں گے۔ درخواست میں ایس ایس پی ساؤتھ اور ایس ایچ او گزری کو فریق بنایا گیا ہے۔
TagsShowbiz News Urdu