چینی نئے سال کے استقبال کے لئے ایف اے او ہیڈکوارٹر میں خصوصی تقریب کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
چینی نئے سال کے استقبال کے لئے ایف اے او ہیڈکوارٹر میں خصوصی تقریب کا انعقاد WhatsAppFacebookTwitter 0 24 January, 2025 سب نیوز
اقوام متحدہ () اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن نے اٹلی کے شہر روم میں اپنے صدر دفتر میں چینی نئے سال کی استقبالیہ تقریب منعقد کی۔
تقریب میں 500 سے زائد افراد نے شرکت کی جن میں ایف اے او کے رکن ممالک کے نمائندے، مبصرین کے نمائندہ دفتر کے سفراء، اٹلی میں مختلف ممالک کے سفراء، بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہان، ایف اے او کے ایگزیکٹوز اور دیگر افراد شامل تھے۔
استقبالیہ میں اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) کے عملے نے چانیز نیو ایئر کے نغمے پیش کیے۔ فنکاروں نے چینی مارشل آرٹس، موسیقی، روایتی رقص اور دیگر پرفارمنسز بھی پیش کیں، جس سے شرکاء کو چینی جشن بہار کا خصوصی تجربہ فراہم کیا گیا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایف اے او
پڑھیں:
وزارت صحت کا سیفٹی میڈیسن تقریب کا انعقاد، ادویات کا نظام بہتر کرنے کا عزم
وزارت صحت کی جانب سے سیفٹی میڈیسن تقریب کا انعقاد کیا گیا جہاں وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال نے تقریب سے اہم خطاب کیا۔
خطاب میں وفاقی وزیر صحت کا کہنا تھا پاکستان میں ادویات کا سسٹم آئیڈیل نہیں اسکو بہتر بنانا ہے۔ ہم آپکے فلاح و بہبود کا خیال رکھنا چاہتے ہیں۔ دنیا میں لوگ لائف اسٹائل میڈیسن پر جارہے ہیں۔ بغیر دوا دیئے علاج کیا جارہا ہے۔ اب ہسپتالوں کے مشکلات بتانے کا وقت گزر گیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ہسپتالوں میں مریضوں کا علاج ہورہا ہے ہیلتھ کیئر کا نہیں، سرکار اداروں کو برا کہنے سے مریضوں کی جان نہیں بچ سکتی۔ ہمیں ہیلتھ کیئر میں جانا ہے بیمار سسٹم سے دور رہنا ہے۔ ہمارے پاس 70 فیصد بیماریاں پینے کے صاف پانی کے استعمال نہ ہونے کی وجہ سے پھیل رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں کینسر سے بچنے کی ادویات پر تجربات چل رہے ہیں۔ جب دنیا میں کینسر سے اموات ختم ہونگی پاکستان میں تب بھی لوگ اس بیماری سے مریں گے کیوں کہ اس دوا میں حلال حرام کا مسئلہ پیدا کرکے دوا کے استعمال پر پابندی لگا دی جاتی ہے۔
ملک میں لاکھوں لوگ بیماریوں سے مر رہے ہیں۔ ہمارے یہاں دس ہزار مائیں ہر سال زچگی میں مر رہی ہیں، ہم دنیا میں ہیپاٹائٹس میں پہلے نمبر پر آگئے ہیں۔
ہیپٹائٹس میں پاکستان بدقسمتی سے سرفہرست ہے۔ ویکسین بچانے کے لیے حکومت مؤثر اقدامات کررہی ہے۔ پانچ سو بلین روپے کی ویکسین سالانہ استعمال ہوتی ہے جبکہ ایک ارب ڈالر ویکسین امپورٹ پر خرچ ہوتے ہیں۔