Express News:
2025-06-09@19:56:38 GMT

ٹک ٹاکر رجب بٹ کو عدالت کی سخت سزا 

اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT

لاہور کی عدالت نے مشہور یوٹیوبر رجب بٹ کو غیر قانونی طور پر شیر کا بچہ رکھنے کے جرم میں 50 ہزار روپے جرمانہ اور کمیونٹی سروس کی سزا سنائی ہے۔ 

رجب بٹ کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ ایک سال تک ہر ماہ جانوروں کے حقوق کے تحفظ پر ویڈیوز بنا کر اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپ لوڈ کریں۔

جوڈیشل مجسٹریٹ حامد الرحمان نے فیصلے میں کہا کہ رجب بٹ کو ہر ماہ کے پہلے ہفتے میں پانچ منٹ کی ویڈیو اپلوڈ کرنی ہوگی، جس کا مقصد عوام کو جنگلی حیات کے تحفظ اور غیر قانونی شکار کے بارے میں آگاہی دینا ہے۔ محکمہ وائلڈ لائف ان ویڈیوز کی مانیٹرنگ کرے گا۔

رجب بٹ نے اپنی شادی کے موقع پر شیر کے بچے کو بطور تحفہ قبول کیا تھا، جو جنگلی حیات کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ 

شیر کا بچہ بغیر اجازت اور لائسنس کے رکھنے پر محکمہ وائلڈ لائف نے مقدمہ درج کیا تھا۔ رجب بٹ نے عدالت کے سامنے اپنا جرم تسلیم کیا اور خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔

https://www.

facebook.com/reel/1335793274523306?rdid=3WMSyQpL9eMLTet5&share_url=https%3A%2F%2Fwww.facebook.com%2Fshare%2Fr%2F1CLPaPgjjj%2F

عدالت نے کہا کہ اگر مجرم کمیونٹی سروس کی ذمہ داریوں میں ناکام رہا تو اسے قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔ کمیونٹی سروس کی تکمیل پر رجب بٹ کو سرٹیفکیٹ دیا جائے گا، جس کا مطلب ہوگا کہ انہوں نے اپنے جرم کا کفارہ ادا کر دیا۔

عدالتی فیصلے کے مطابق، شیر کا بچہ فی الحال سفاری پارک میں رکھا جائے گا، اور اسے تاحکم ثانی وہیں رہنے دیا جائے گا۔

ٹک ٹاکر رجب بٹ نے بیان میں کہا ’’اعتراف کرتا ہوں کہ میرے پاس سے غیرقانونی طور پر شیر کا بچہ برآمد ہوا۔ میرے علم میں نہیں تھا کہ جنگلی جانور تحفے کے طور پر وصول نہیں کیے جا سکتے۔ اب سمجھ گیا ہوں کہ ان حالات میں جنگلی جانوروں کو رکھنا نا مناسب ہے۔ مجھے اپنے عمل پر افسوس ہے۔ بطور سوشل میڈیا انفلوئنسر مجھے مثبت مواد بنانا چاہیئے‘‘۔

انہوں ںے مزید کہا ’’میں شیر کا بچہ رکھنے کا مجاز نہیں تھا میں نے اس عمل سے غلط مثال قائم کی۔ غلطی کا ادراک کرتے ہوئے رضاکارانہ طور پر اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے کمیونٹی سروس فراہم کروں گا اور جنگلی جانوروں کے حقوق سے متعلق مثبت پیغام دوں گا۔ خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں‘‘۔


 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کمیونٹی سروس شیر کا بچہ رجب بٹ کو

پڑھیں:

یورپی یونین کا نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرنے والے آئی سی سی ججوں کی حمایت کا اعلان

یورپی یونین نے انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (ICC) کے چار ججوں پر امریکہ کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔

یورپی کمیشن نے کہا ہے کہ یورپی یونین ہیگ میں قائم عالمی عدالت کی مکمل حمایت جاری رکھے گی۔

یورپی کمیشن کی صدر اورسلا وان ڈیر لائن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر اپنے بیان میں کہا:  "آئی سی سی دنیا کے سنگین ترین جرائم کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لاتی ہے اور متاثرین کو آواز دیتی ہے۔ اسے دباؤ سے آزاد ہو کر کام کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔"

کمیشن کی ترجمان انیتا ہیپر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم ان چار اضافی افراد پر پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔ ہم عدالت اور اس کے عملے کے تحفظ کے لیے مکمل تعاون فراہم کریں گے۔"

امریکہ نے یہ پابندیاں جمعرات کو لگائیں، جن میں سے دو ججوں نے گزشتہ سال اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے والی کارروائی میں حصہ لیا تھا، جب کہ باقی دو جج افغانستان میں امریکی افواج کے مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات میں شامل تھے۔

یاد رہے کہ امریکہ اور اسرائیل دونوں ICC کے بانی معاہدے (روم اسٹیٹیوٹ، 2002) کے فریق نہیں ہیں۔

یورپی کونسل کے سربراہ انٹونیو کوسٹا نے بھی ICC کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت "کسی قوم کے خلاف نہیں بلکہ بے گناہی کے خلاف ہے"۔

انہوں نے کہا "ہمیں عدالت کی خودمختاری اور ساکھ کا تحفظ کرنا ہوگا۔ قانون کی حکمرانی کو طاقت کی حکمرانی پر غالب آنا چاہیے۔"


 

متعلقہ مضامین

  • نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
  • امریکا میں پاکستانی تاجر کو منشیات اسمگلنگ پر 16 سال قید کی سزا
  • یورپی یونین کا نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرنے والے آئی سی سی ججوں کی حمایت کا اعلان
  • ٹک ٹاکر ثناء قتل کیس: ملزم عمر حیات کے والد کا بیٹے سے متعلق بیان سامنے آگیا
  • مشہور ٹاک ٹاکر کھابے لامے کو امریکا میں کیوں گرفتار کیا گیا؟
  • ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے مبینہ قاتل عمر حیات کے والد کی گفتگو سامنے آگئی
  • منشیات سمگلنگ، امریکی عدالت نے پاکستانی تاجر کو 16 برس کی سزا سنا دی
  • علی ظفر کی بے دردی سے قتل کی گئی ٹک ٹاکر ثنا کے نام جذباتی نظم وائرل
  • مشہور ٹاک ٹاکر کھابے لیم کو امریکا میں کیوں گرفتار کیا گیا؟
  • امریکی عدالت نے حکومتی محکمے کو ذاتی معلومات تک رسائی دیدی