جنید اکبر کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بن گئے
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
سٹی42: وفاقی حکومت نےجنید اکبر کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنا دیا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چئیرمین کا نام طریقہ کار کے مطابق قومی اسمبلی کی اپوزیشن کی طرف سے دیا جاتا ہے۔ اپوزیشن نے آج جمعہ کے روز ہونے والے اجلاس میں پی اے سی کے چئیرمین کے خالی عہدہ پر تقرر کے لئے جنید اکبر کا نام دیا تھا جسے حکومت نے منظور کر لیا۔
نومنتخب چیئرمین پی اے سی جنید اکبرخان کا کہنا تھاکہ تمام ارکان کو ساتھ لے کر چلوں گا۔
وی وی آئی پیز پروٹوکول میں شامل گاڑیوں میں ٹریکر لگوانے کا فیصلہ
اس سے پہلے خبریں آئی تھیں کہ وزیراعظم کہاؤس نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چئیرمین کے تقرر کے لئے اپوزیشن کے بتائے ہوئے نام پر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو مثبت جواب دے دیا ہے۔
پرائم منسٹر ہاؤس کی منظوری ملنے کے بعد سپیکر ایاز صادق نے اپوزیشن کو چیئرمین پی اے سی کے انتخاب کے حوالے سے آگاہ کر دیا ۔
چیئرمین پی اے سی کے تقرر کے لئے اپوزیشن اب تک جو انفرادی نام لاتی رہی انہیں حکومت نامنظور کرتی رہی۔ اب اپوزیشن نے نئے ناموں کا پینل تیار کیا جس میں شیخ وقاص اکرم کا نام حکومت کے لئے ناقابل قبول ہونے کے سبب نکال دیا گیا تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف سے آذربائیجان کے وزیر ووگر مصطفائیف کی ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال
جنید اکبر کے نام پر وزیراعظم شہباز شریف کی رضامندی سپیکر تک پہنچائے جانے کے بعد پی اے سی کے تمام ارکان کو اسلام آباد میں رہنے کی ہدایت جاری کر دی گئی تھی۔ حتمی مشاورت مکمل ہونے کے بعد پی اے سی کا اجلاس کمیٹی روم نمبر 2 میں طلب ہوا اور جنید اکبر کو چئیرمین منتخب کرنے کی رسم ادا کر دی گئی۔
کمیٹی کا کورم مکمل ہونے پر الیکشن ہوا ۔
مسلم لیگ ن کے طارق فضل چوہدری نے جنید اکبر کا نام نامزد کیا ۔
ترک صدر رجب طیب اردوان آئندہ ماہ پاکستان کا دورہ کریں گے
مسلم لیگ ن سینیٹر افنان اللہ خان حمایت کی
مسلم لیگ نون کے رانا قاسم نون نے جنید اکبر کی حمایت کی
مسلم لیگ ن کی وجیہ قمر نے جنید اکبر کی حمایت کی
سردار محمد یوسف نے بھی جنید اکبر کی حمایت کی
عمر ایوب نے بھی جنید اکبر کی حمایت کر دی گئی
جنید اکبر بلامقابلہ چیئرمین پبلک اکاوئنٹس کمیٹی منتخب ہوئے
اپوزیشن نے جنید اکبر ، عمر ایوب ، عامر ڈوگر ، خواجہ شیراز اور عادل بازئی کو نامزد کیا تھا
لاہور ہائیکورٹ کی پانی کی سنگین کمی کے معاملے پر پی ڈی ایم اے کی کارکردگی پر اظہار ناراضگی
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی جنید اکبر کی حمایت حمایت کی مسلم لیگ پی اے سی کا نام کے لئے
پڑھیں:
اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ: کیا اپوزیشن کے 26 ارکان کی معطلی کا معاملہ حل ہوگیا؟
بجٹ اجلاس کے دوران ہنگامہ آرائی سے شروع ہونے والا پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے 26 ارکان کی معطلی کا معاملہ مذاکرات کے ذریعے حل ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسپیکر پنجاب اسمبلی نے 26 اپوزیشن اراکین کی نااہلی کی درخواستیں مسترد کر دیں
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے ایوان میں اپنی رولنگ سناتے ہوئے ارکان کی نااہلی کی درخواستوں کو مسترد کر دیا اور واضح کیا کہ منتخب نمائندوں کو عدالتی فیصلے کے بغیر نااہل نہیں کیا جا سکتا۔
26 اراکین کی معطلی کا واقعہیہ تنازعہ 27 جون 2025 کو پنجاب اسمبلی کے بجٹ سیشن کے دوران شروع ہوا جب وزیراعلیٰ مریم نواز کی تقریر کے وقت اپوزیشن ارکان نے شدید ہنگامہ آرائی اور نعرے بازی کی، ایجنڈے کے دستاویزات پھاڑ کر حکومتی بینچز پر پھینک دیں اور ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالنے کی کوشش کی۔ اسپیکر ملک محمد احمد خان نے اسے ایوان کی حرمت اور نظم و ضبط کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسمبلی رول 210 (3) اور آئین کے آرٹیکل 62 کی اہلیت کے منافی ہے۔
اگلے روز، 28 جون 2025 کو، اسپیکر نے اپنی رولنگ جاری کرتے ہوئے ان 26 ارکان کو 15 اجلاسوں کے لیے معطل کر دیا۔
معطل ارکان میں ملک فہد مسعود، محمد تنویر اسلم، سید رفعت محمود، یاسر محمود قریشی، کلیم اللہ خان، انصر اقبال، علی آصف، ذوالفقار علی، احمد مجتبیٰ چوہدری، امتیاز محمود، علی امتیاز، محمد اعجاز شفیع، سجاد احمد، رانا اورنگزیب، شعیب امیر اور دیگر شامل تھے۔
مزید پڑھیے: پنجاب اسمبلی کے معطل اپوزیشن ارکان کی ایوان میں واپسی کی راہ ہموار
اسپیکر نے عالمی پارلیمانی روایات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ احتجاج کا حق ہے لیکن اس کی حدود آئین اور قواعد کے تابع ہیں۔ اس کے بعد 4 جولائی 2025 کو اسپیکر نے ان ارکان کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ریفرنس بھیج دیا جس میں الزام لگایا گیا کہ اراکین کی کارروائی آئینی حلف کی خلاف ورزی ہے۔
اپوزیشن نے اسے سیاسی انتقام قرار دیا اور بحالی تک ایوان کی کارروائی میں شرکت سے انکار کر دیا۔
بحالی کیسے ہوئیمعطلی کے فوراً بعد حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکراتی کمیٹیوں کا قیام عمل میں آیا۔ جولائی 2025 کو مذاکرات شروع ہوئے جو ابتدائی طور پر بے نتیجہ رہے لیکن 13 جولائی کو پھر حکومتی اور اپوزیشن کے درمیان بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔
مذکورہ اجلاس میں کہا گیا کہ ایتھیکس کمیٹی کو فعال کرنا، نازیبا زبان اور نعرے بازی سے گریز اور قائدین کی تقریروں کو خاموشی سے سننا جائے گا ۔
17 جولائی 2025 کو مذاکرات کامیاب ہوئے جہاں 26 ارکان کی بحالی پر اتفاق ہوا۔ اسپیکر جو اس وقت بیرون ملک تھےانہوں نے آڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی اور بحالی کا اعلان رولنگ سے کرنے کا فیصلہ کیا۔
اس کے بعد اسمبلی سیکریٹریٹ نے حکومتی درخواستوں بشمول ای سی پی ریفرنس کو ڈراپ کرنے کا ڈرافٹ تیار کیا جو سپیکر کی منظوری پر جاری ہوا۔
قائم مقام اسپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے فوری بحالی کا حکم دیا اور نوٹیفکیشن جاری کیا جس سے ارکان ایوان میں واپس آ گئے۔
بحالی کے بعد اسپیکر ملک محمد احمد خان نے ایوان میں اپنی حتمی رولنگ سنائی۔
مزید پڑھیں: 26 اراکین پنجاب اسمبلی کی معطلی: حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ ختم
رولنگ میں واضح کیا گیا کہ کسی عوامی نمائندے کو نااہل کرنا صرف ایک آواز دبانا نہیں بلکہ عوام کو ان کے حقِ نمائندگی سے محروم کرنا ہے۔
اسپیکر نے ’نہ‘ کہتے ہوئے استدلال کیا کہ منتخب ارکان کو اسپیکر یا ای سی پی کے لیے نااہل نہیں کر سکتے ۔
درخواست گزاران نے آئینی حلف سمیت سنگین قانونی اور آئینی خلاف ورزیوں کے الزامات لگائے ہیں تاہم ان خلاف ورزیوں کو پہلے کسی مجاز عدالت یا ٹربیونل میں ثابت کرنا ضروری ہے، درخواست گزار مجاز عدالت سے فیصلہ حاصل کرنے کے بعد دوبارہ اسپیکر سے رجوع کر سکتے ہیں۔
ایک منتخب ایوان صرف قانون سازی کا ادارہ نہیں بلکہ عوام کی آواز اور اعتماد کا مظہر ہے۔ عدالتی فیصلے کے بغیر اسے خاموش کرنا جمہوری اصولوں کی توہین ہے۔ رولنگ میں مزید کہا گیا کہ یہ معاملہ آئین کے آرٹیکل 63(2) کے تحت نااہلی کا سوال پیدا نہیں کرتا۔
یہ بھی پڑھیے: پنجاب اسمبلی کے معطل ارکان سے اظہارِ یکجہتی کے لیے خیبرپختونخوا کا قافلہ لاہور روانہ
اسپیکر نے واضح کیا کہ ہنگامہ آرائی جیسے مسائل آئینی اہمیت کے ہیں لیکن نااہلی جیسا سنگین قدم عدالتی عمل کے بغیر نہیں اٹھایا جا سکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب اپوزیشن اراکین کی معطلی پنجاب اپوزیشن ارکان بحال پنجاب اسمبلی پنجاب اسمبلی اپوزیشن اراکین