برطانیہ میں طوفان سے تباہی کا خطرہ،امریکا میں ٹھنڈ سے 10 ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
خلیج میکسیکو کے ساحل پر برف باری کے بعد برف کی تہ جمع ہوئی ہے
لندن ؍واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) برطانیہ میں صدی کے بدترین برفانی طوفان سے بڑی تباہی کے پیش نظر محکمہ موسمیات نے 5دن کے لیے ریڈ الرٹ جاری کردیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق برطانیہ میں تقریبا8علاقوں میں برفانی طوفان کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ محکمہ موسمیات نے شدید موسمی حالات کے حوالے سے امبر وارننگ بھی جاری کی ہے۔ ماہرین کا کہناہے کہ طوفان ایووین کے باعث تیز ہوائیں چلیں گی اور شدید بارش بھی متوقع ہیں۔ آئرلینڈ کے ساحلی علاقوں میں 90میل فی گھنٹا کی رفتارسے ہوائیں چلنے کی توقع ہے جبکہ برطانیہ کے مشرقی حصوں میں شدید بارش اور پہاڑوں برف باری بھی ہوسکتی ہے۔ میٹ آفس کا کہنا ہے برطانیہ کے 76شہروں میں بجلی کی بندش اورموبائل فون کے سگنل متاثرہونے کا خدشہ ہے اور سروس معطل ہو سکتی ہے۔ ریل، ہوائی اور فیری سروسزبھی متاثر ہونے کا امکان ہے، جب کہ سڑکیں اورپْل بند ہوسکتے ہیں۔ محکمہ موسمیات نے شہریوں کو خبردارکیا ہے کہ 80کلومیٹرفی گھنٹہ کی رفتارچلنے والی برفانی ہوائیں تباہی مچا سکتی ہیں۔ اسکاٹ لینڈ اورآئرلینڈ میں شہریوں کو ایمرجنسی الرٹ بھیجے گئے ہیں۔دوسری جانب امریکا میں خلیج میکسیکو کے ساحل پر واقع ریاستوں میں برفانی طوفان اور یخ بستہ سردی کے باعث 10 افراد ہلاک ہو گئے۔ جنوبی ریاستوں ٹیکساس اور فلوریڈا میں شدید سردی روز مرہ کی زندگی پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہے۔ الاباما، ٹیکساس اور جارجیا میں برفانی طوفان اور یخ بستہ ہواؤں کے دوران گھروں میں لگنے والی آگ ، ٹریفک حادثات اور دیگر حادثات میں کم از کم 10 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔ سڑکوں پر برف جم جانے کے باعث حادثات پیش آئے اور ٹریفک میں خلل پڑا ۔ برفانی طوفان کے باعث کئی پروازیں منسوخ کر دی گئیں۔ فلوریڈا کے علاقے ملٹن میں اپنی تاریخ کی سب سے بھاری برف باری ہوئی جہا ں 25 سینٹی میٹر تک برف ریکارڈ کی گئی۔ ٹیکساس کے علاقے بیومونٹ میں برف کی گہرائی ریکارڈ 15 سینٹی میٹر تک پہنچ گئی۔ الاباما کے شہر موبائل میں بھی 20 سینٹی میٹر تک برف پڑی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: برفانی طوفان کے باعث
پڑھیں:
برطانیہ اور بھارت کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ طے پاگیا
برطانیہ اور بھارت نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے دورے کے دوران آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کردیئے، جس کے تحت ٹیکسٹائل سے لے گاڑیوں تک کی اشیا پر محصولات کم کیے جائیں گے اور کاروباری اداروں کو زیادہ مارکیٹ رسائی حاصل ہوگی۔
دونوں ممالک نے مئی میں اس تجارتی معاہدے پر بات چیت مکمل کی تھی، یہ پیش رفت ایسے وقت سامنے آئی ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے محصولات عائد کرنے نے عالمی تجارت کو متاثر کر رکھا ہے۔
دنیا کی پانچویں اور چھٹی بڑی معیشتوں کے درمیان طے پانے وال یہ معاہدہ 2040 تک دوطرفہ تجارت میں مزید 25.5 ارب پاؤنڈ (34 ارب ڈالر) کے اضافے کا ہدف رکھتا ہے۔
یہ برطانیہ کا یورپی یونین سے 2020 میں علیحدگی کے بعد سب سے بڑا تجارتی معاہدہ ہے، اگرچہ اس کے اثرات یورپی یونین سے علیحدگی کے اثرات کے مقابلے میں محدود ہوں گے۔
بھارت کیلئے یہ کسی ترقی یافتہ معیشت کے ساتھ اس کا سب سے بڑا اسٹریٹجک شراکت داری کا معاہدہ ہے، جو مستقبل میں یورپی یونین کے ساتھ ممکنہ معاہدے اور دیگر خطوں سے مذاکرات کے لیے ایک نمونہ فراہم کر سکتا ہے۔
یہ معاہدہ توثیقی عمل کے بعد نافذ العمل ہوگا جو ممکنہ طور پر ایک سال کے اندر مکمل ہوگا۔
برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے لیے ’بڑے فوائد‘ لائے گا اور تجارت کو سستا، تیز تر اور آسان بنائے گا۔
انہوں نے کہاہم ایک نئے عالمی دور میں داخل ہو چکے ہیں، اور یہ وہ وقت ہے جب ہمیں پیچھے ہٹنے کے بجائے گہری شراکت داریوں اور اتحاد بڑھا کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
نریندر مودی نے کہا کہ یہ دورہ ’دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی شراکت داری کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ دونوں ممالک نے دفاع اور ماحولیاتی شعبوں میں شراکت داری پر بھی اتفاق کیا اور جرائم کے خلاف تعاون کو مضبوط بنانے کا عزم ظاہر کیا۔
معاہدے کے تحت شراب پر عائد محصول فوری طور پر 150 فیصد سے کم ہو کر 75 فیصد ہو جائے گا، اور آئندہ دہائی میں بتدریج کم ہو کر 40 فیصد تک آ جائے گا۔
برطانوی حکومت کے مطابق بھارت گاڑیوں پر محصولات کو ایک کوٹہ نظام کے تحت 100 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کرے گا۔ اس کے بدلے بھارتی مینوفیکچررز کو بالخصوص الیکٹرک اور ہائبرڈ گاڑیوں کے شعبے میں برطانیہ کی مارکیٹ تک رسائی حاصل ہوگی۔
وزارت کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کے تحت بھارت کی 99 فیصد برآمدات بشمول ٹیکسٹائل پر برطانیہ میں کوئی محصول نہیں لگے گا، جبکہ برطانیہ کے 90 فیصد ٹیرف لائنز میں کمی کی جائے گی، اور برطانوی کمپنیوں کو اوسطاً 15 فیصد کے بجائے صرف 3 فیصد محصول ادا کرنا پڑے گا۔