Jasarat News:
2025-06-09@20:32:56 GMT

ٹیکس بڑھانے کے باوجود قرضے لینا پڑرہے ہیں،میاں زاہد حسین

اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT

کراچی(کامرس رپورٹر)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین ، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ بجلی، گیس اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافے اورٹیکس میں بے پناہ اضافے کے باوجود قرضے لینا پڑرہے ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ سرکاری اخراجات بڑھنے کی رفتارضرورت سے بہت زیادہ ہے۔ سرکاری اخراجات کوکنٹرول نہ کیا گیا توملک پرعائد قرضوں میں اضافہ ہوتا رہے گا اور ڈیٹ سروسنگ بھی بڑھتی رہے گی جس کے لیے ٹیکسوں میں اضافہ کرنا پڑے گا اور ضرورت سے زیادہ ٹیکسوں سے معیشت کونقصان اور غربت میں اضافہ ہوگا۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آرمیں اصلاحات پرکئی دہائیوں سے اربوں روپے خرچ کئے جا چکے ہیں مگر اسکے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو سکے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے سبسڈی اورٹیکس مراعات کے خاتمہ پرعمل درآمد کی رفتاربھی سست روی کا شکارہے۔ سابقہ فاٹا اورپاٹا میں مقامی ضرورت سے کئی سوفیصد زیادہ صنعتی پیداوارہورہی ہے جو ٹیرف ایریا میں اسمگل کردی جاتی ہے جس سے ملکی معیشت کواربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے جبکہ ملک کے دیگرعلاقوں میں ٹیکس ادا کرنے والی صنعتیں بند ہوگئی ہیں جس سے بہت سے لوگ بے روزگارہوگئے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ گزشتہ چند سال سے پاکستان شدید مشکلات کا شکاررہا ہے۔ ماضی کے حکمرانوں نے مصنوعی طورپرشرح نموبڑھانے کے لئے معیشت کوبرباد کردیا اورعوام کے منہ سے روٹی کا نوالہ تک چھین لیا۔ 2023ء کے وسط میں مہنگائی 38 فیصد کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی تھی جس سے عام آدمی کی قوت خرید ختم اوراس کیلئے دووقت کی روٹی کا حصول بھی مشکل ہوگیا۔ مارچ 2024ء میں وزیراعظم میاں شہباز شریف کی حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت معاشی اصلاحات پرعمل درآمد شروع کیا جس کی وجہ سے دسمبرتک مہنگائی 4.

1 فیصد تک کم ہوگئی مگرغریب آدمی کو تا حال وہ ریلیف نہیں ملا جس کی توقع کی جا رہی تھی۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: میاں زاہد حسین

پڑھیں:

محصولات میں اضافہ،نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم

اسلام آباد(اوصاف نیوز)نئے بجٹ میں حکومت کن شعبوں پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے جا رہی ہے اور کن شعبوں پر نئے ٹیکسز لگائے جائیں گے،ا س حوالے سے تفصیلات سامنے آ گئیں۔

وفاقی حکومت نئے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں متعدد نئے ٹیکس اقدامات اور پالیسی تبدیلیوں پر غور کر رہی ہے تاکہ محصولات میں اضافہ کیا جا سکے۔

ذرائع کے مطابق بجٹ میں بعض شعبوں کو دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور نئی اشیا و آمدن کے ذرائع کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کی سفارشات زیر غور ہیں۔

آئی ایم ایف کے دباؤ پر زرعی آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ اسی طرح ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، فری لانسرز اور بیرون ملک سے حاصل ہونے والی فری لانس آمدن پر بھی ٹیکس لگانے کی تجاویز تیار کی گئی ہیں۔

علاوہ ازیں شیئرز اور پراپرٹی پر کیپٹل گین ٹیکس کی شرح میں اضافہ اور سابق فاٹا ریجن کو حاصل ٹیکس استثنا ختم کرکے 12 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی سفارش بھی شامل ہے۔

ذرائع کے مطابق بجٹ میں کھاد، کیڑے مار ادویات اور بیکری مصنوعات پر بھی ٹیکس عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب مشروبات اور سگریٹس پر ٹیکس میں کمی کی تجویز دی گئی ہے۔

نئے مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے جزوی ریلیف بھی متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کو 30 فیصد خصوصی الاؤنس دینے اور ایڈہاک ریلیف الاؤنس کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے اور پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد اضافے کی تجویز بھی بجٹ میں شامل کی گئی ہے۔

آئندہ بجٹ میں ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور غیر دستاویزی معیشت کو قابو میں لانے کے لیے حکومت اہم اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، تاہم ان مجوزہ ٹیکس اقدامات پر حتمی فیصلہ بجٹ پیش کیے جانے کے بعد ہوگا۔
معاشی استحکام کی طرف گامزن ، جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی ،وزیرخزانہ

متعلقہ مضامین

  • تاجروں کاوزیراعلیٰ پنجاب کے ٹیکس شرح نہ بڑھانے کے فیصلے کاخیرمقدم
  • گوہر اعجاز نے اقتصادی استحکام کا روڈ میپ دے دیا
  • محصولات میں اضافہ،نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ٹیکس بڑھانے کی تجاویز مسترد کر دیں
  • وزیراعلیٰ پنجاب نے ٹیکس بڑھانے کی تجاویز مسترد کردیں
  • پنجاب میں ریسٹورنٹ اور شادی ہالوں کی رجسٹریشن اور ٹیکس نہ بڑھانے کا فیصلہ
  • چیئرمین سینیٹ، اسپیکر کی تنخواہوں میں اضافہ، سینئر سیاستدان کا شدید ردعمل
  • کراچی میں سمندری ہواؤں کے باوجود موسم آج گرم اور مرطوب رہے گا
  • کراچی میں سمندری ہواؤں کے باوجود   موسم آج گرم اور مرطوب رہے گا
  • حکومت کا چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس نہ بڑھانے کا فیصلہ