پی ایس ایل کی 2 نئے ٹیموں کے خریدار مل گئے، مگر کہاں سے؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
لاہور(نیوزڈیسک)پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں ایڈیشن کے آغاز سے قبل بورڈ نے 11ویں ایڈیشن کیلئے 2 نئی فرنچائزز کے خریدار ڈھونڈ نکالے ہیں۔نجی چینل کے مطابق امریکی کرکٹ میں متحرک 2 پاکستانی شخصیات پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی ٹیمیں خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہیں، جس پر بات چیت جاری ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں شخصیات میں سے کوئی ایک پی ایس ایل ٹیم خرید سکتا ہے جبکہ ملکی کرکٹ کے ایک اہم اسٹیک ہولڈر کو بھی ٹیم خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔اسی طرح بورڈ کی خواہش ہے کہ مسقبل میں پی ایس ایل کے بعض میچز کا انعقاد بھی امریکا میں کرایا جائے، اس حوالے سے لیگ کے سربراہ سلمان نصیر ان دنوں امریکا کے مختلف شہروں کا دورہ کر رہے ہیں۔
قبل ازیں چیئرمین محسن نقوی بطور ملکی وزیر داخلہ نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلیے وہاں گئے تھے، جہاں انہوں نے امریکی کرکٹ میں متحرک دو پاکستانی آفیشلز سے ملاقات بھی کی تھی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی کرکٹ لیگ میں بیشتر ٹیم مالکان بھارتی ہیں، کرکٹ ایسوسی ایشن کا بھی یہی حال ہے، ایسے میں پاکستان کیلئے وہاں جلد قدم جمانا آسان نہیں ہوگا، البتہ بڑی مارکیٹ کو تنہا بھارت کیلیے چھوڑ دینا بھی مناسب نہیں، اسی لیے پی سی بی مختلف راہیں تلاش کر رہا ہے۔۔واضح رہے کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 11ویں ایڈیشن میں 2 نئی ٹیمیں بھی شامل ہوں گی۔
2 لاکھ سے زائد نوجوانوں کیلئے ملازمتیں دینے کا پروگرام شروع کر رہے ہیں، چیف سیکرٹری بلوچستان
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پی ایس ایل
پڑھیں:
کرکٹ: مصافحہ نہ کرنے کا تنازعے پر پاکستانی موقف کی جیت؟
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) ایک اہم پیش رفت میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے ساتھ طے پانے والے سمجھوتے کے تحت ایشیا کپ 2025 کے میچ ریفری اینڈی پائکرافٹ کو ہٹا کر اب ان کی جگہ رچی رچرڈسن کو مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بھارتی خبر رساں ایجنسیوں (پی ٹی آئی اور اے این آئی) نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ایک ذریعے کے حوالے سے اس بات کی تصدیق کی ہے، جبکہ گزشتہ روز انہیں ایجنسیوں نے یہ اطلاع دی تھی کہ پاکستان کی درخواست کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
بدھ کے روز این ڈی ٹی اور ہندوستان ٹائژز جیسے بھارتی میڈیا اداروں نے بھارتی خبر رساں ایجنسیوں کے حوالے سے اطلاع دی کہ یہ تازہ پیش رفت پاکستان کے لیے کافی حوصلہ بخش ہے کیونکہ اب اینڈی پائکرافٹ پاکستان کے بقیہ مقابلوں کے دوران میچ ریفری نہیں ہوں گے اور ان کی جگہ یہ ذمہ داری ویسٹ انڈیز کے کرکٹر رچی رچرڈسن انجام دیں گے۔
(جاری ہے)
تاہم بعض میڈیا اداروں نے یہ خبریں بھی شائع کی ہیں کہ ابھی تک اس متنازعہ معاملے پرحتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
مصافحہ نہ کرنے کا تنازعہ کیا ہے؟بھارتی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں نے اتوار کے روز ہونے والے میچ کے آغاز اور اختتام پر پاکستانی کھلاڑیوں سے مصافحہ کرنے سے منع کر دیا تھا۔ ٹاس کے وقت بھی بھارتی ٹیم کے کپتان سوریہ کمار یادو نے پاکستان کے کپتان سلمان آغا سے ہاتھ تک نہیں ملایا۔
اس معاملے میں پاکستانی ٹیم نے میچ ریفری اینڈی پائکرافٹ کے خلاف بھی شکایت درج کرائی تھی کہ انہوں نے مبینہ طور پر سلمان آغا کو سوریہ کمار یادو سے مصافحہ نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
حالت یہاں تک پہنچ گئی تھی کہ اس طرح کی اطلاعات تھیں کہ پاکستان نے میچ ریفری کو نہ ہٹانے کی صورت میں اس ٹورنامنٹ سے دستبردار ہونے پر غور کرنے کی بات کہہ دی تھی۔
اگر ایسا ہوتا تو یہ ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کے لیے کافی نقصان دہ ثابت ہوتا، تاہم تمام قیاس آرائیوں اور نجی ملاقاتوں کے بعد اس بات پر اتفاق کر لیا گیا کہ اینڈی پائکرافٹ متحدہ عرب امارات کے خلاف پاکستان کے اگلے میچ اورگروپ مرحلے کے پاکستان کے دیگر میچوں میں بطور ریفری ذمہ داری نہیں نبھائیں گے۔
یہ فیصلہ بھارت کے خلاف اتوار کے ہائی پروفائل میچ کے بعد پی سی بی اور آئی سی سی کے درمیان کشیدہ تعطل کے تناظر میں آیا ہے۔
اتوار کے کھیل کے بعد دونوں ٹیموں کے جذبات اس وقت بلند ہو گئے جب بھارتی کھلاڑیوں نے پاکستانی کھلاڑیوں سے مصافحہ کرنے سے انکار کر دیا اور اس کے بجائے پہلگام حملے کے متاثرین کو خراج عقیدت پیش کیا۔
بھارت پاکستان کشیدگی کا اثر کرکٹ پرپہلگام حملے کے بعد مئی کے اوائل میں دونوں ملکوں کے درمیان مختصر جنگ ہوئی تھی، جس کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے درمیان سیاسی تناؤ بہت زیادہ ہے اور مبصرین کا کہنا ہے کہ کرکٹ کھیل بھی اب سیاست کی نذر ہو چکا ہے۔
ایشیا کرکٹ 2025 ٹورنامنٹ کے دوران بھی کھیل سے زیادہ یہی تنازعہ سرخیوں میں ہیں۔ اس بات پر بحث کم ہو رہی ہے کہ ٹیم یا کسی خاص کھلاڑی کی کارکردگی کیسے رہی اور اس کے بر عکس بحث کا مرکزی موضوع بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے کرکٹ پر اثرات ہے۔
بھارتی میڈیا بھی اس دوڑ میں پیچھے نہیں ہے اور وہ بھی پاکستانی کھلاڑیوں یا پھر پی سی بی پر تنقید کرنے والی خبریں جلی حروف میں شائع کر رہا ہے۔
ایک نیا موضوع یہ گردش کر رہا ہے کہ اگر بھارتی ٹیم ٹورنامنٹ جیت جاتی ہے تو کیا وہ ایشیئن کرکٹ ٹیم کے سربراہ محسن نقوی سے ٹرافی حاصل کرے گی، جو پاکستان کے وزیر داخلہ ہیں۔ٹورنامنٹ کون جتتا ہے یہ الگ موضوع ہے اور ابھی کسی کو نہیں معلوم ہے، تاہم بھارتی میڈیا نے ابھی سے یہ خبریں شائع کرنا شروع کر دی ہیں، کہ ٹیم نے پہلے ہی آگاہ کر دیا ہے کہ وہ پاکستانی افراد سے ٹرافی نہیں قبول کریں گے۔