لاہور میں ادارہ ماحولیات کی ٹیم پر حملے میں ملوث فیکٹری مالکان کیخلاف مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
لاہور:
ادارہ تحفظ ماحولیات لاہور کی ٹیم پر حملے میں ملوث فیکٹری مالکان اور ورکرز کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ڈپٹی ڈائریکٹر ای پی اے لاہور علی اعجاز کی درخواست پر درج ایف آئی آر کے مطابق پرل پیٹرو فیکٹری واقع 34 کلومیٹر مین فیروز پور روڈ لاہور کا معائنہ کیا گیا جہاں غیر قانونی طور پر کم موٹائی والے 25 سے 30 ٹن پولی تھین بیگز دو گاڑیوں میں لوڈ کیے جا رہے تھے۔
محکمہ کی ٹیم نے یہ مواد ضبط کرلیا جس پر فیکٹری کے جنرل منیجر اکرم نے مالک ملک منور کی ہدایت پر 200 سے 300 ورکرز کو بلا کر ٹیم پر حملہ کروایا۔
حملہ آوروں نے محکمہ کی ٹیم کو جان سے مارنے کی نیت سے زدوکوب کیا اور قبضے میں لیے گئے ٹرک واپس حاصل کرنے کی کوشش میں ٹیم پر چڑھانے کی کوشش کی جس سے عملے نے بڑی مشکل سے اپنی جان بچائی، واقعے کے تمام ویڈیو ثبوت موجود ہیں۔
فیکٹری انتظامیہ نے عملے کو گاڑیوں سمیت آدھے گھنٹے تک یرغمال بنائے رکھا اور ڈنڈوں کے ذریعے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔ حملے کے دوران ٹیم کے ہمراہ موجود پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھیننے کی کوشش بھی کی گئی۔
پولیس نے موقع پر پہنچ کر ٹیم کو ریسکیو کیا اور واقعے میں ملوث فیکٹری مالک، انتظامیہ اور ورکرز کے خلاف دفعات 186، 148/149، 440، 353/324، 506، 427 اور 425 کے تحت مقدمہ درج کرلیا، ای پی اے حکام نے فیکٹری کو سیل کردیا تھا تاہم آج ڈی جی ادارہ ماحولیات کی ہدایت پر فیکٹری کو ڈی سیل کردیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی ٹیم
پڑھیں:
لاہور؛ شہری کے قتل کا معمہ حل، بیوی اور اسکا آشنا ملوث نکلے،پولیس
لاہور:(نمائندہ خصوصی)گرین ٹاؤن میں شہری آصف کے قتل کا معمہ حل ہوگیا، مقتول کو اس کی بیوی نے اپنے آشنا کے ساتھ مل کر قتل کیا۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزمہ قیصرہ نے اپنے آشنا رضوان شاہ کے ساتھ مل کر شوہر کے قتل کی منصوبہ بندی کی۔ رضوان شاہ مقتول آصف کے پاس کام کرتا تھا اور اسی دوران دونوں کے درمیان تعلقات قائم ہوگئے تھے۔پولیس کے مطابق ملزم رضوان نے آصف کو اس کے کارخانے میں قتل کیا اور بعد ازاں لاش کو موٹر سائیکل پر رکھ کر پتوکی کے قریب نہر میں پھینک دیا۔ ذرائع کے مطابق آصف کے قتل کے بعد اس کی بیوی قیصرہ اپنے آشنا رضوان سے شادی کرنا چاہتی تھی۔
پولیس نے بتایا کہ مقتول آصف کے لاپتا ہونے کا مقدمہ 23 اکتوبر کو خود اس کی بیوی قیصرہ نے ہی درج کرایا تھا تاکہ شک اس سے ہٹ جائے۔ تاہم تفتیش کے دوران شواہد اور بیانات میں تضادات سامنے آئے جس پر پولیس نے قیصرہ اور رضوان شاہ کو حراست میں لے لیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان سے مزید تفتیش جاری ہے جبکہ مقتول کی لاش نہر سے برآمد کر لی گئی ہے۔