جسٹس منصور علی شاہ کا انٹرا کورٹ اپیل کے بینچ پر اعتراض
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
سپریم کورٹ کے سینئر جج منصور علی شاہ—فائل فوٹو
ایڈیشنل رجسڑار کے خلاف توہین عدالت کیس کے معاملے پر جسٹس منصور علی شاہ نے انٹرا کورٹ اپیل کے بینچ پر اعتراض کر دیا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ججز کمیٹی کو خط لکھ دیا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر کی شمولیت پر اعتراض کیا ہے۔
خط میں منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ 23 نومبر کو جوڈیشل کمیشن اجلاس ہوا، جس کے بعد چیف جسٹس نے اپنے چیمبر میں کمیٹی کا غیر رسمی اجلاس بلایا تھا، اجلاس میں تجویز دی کہ سنیارٹی کے اعتبار سے 5 رکنی بینچ انٹرا کورٹ اپیل پر بنایا جائے۔
یہ بھی پڑھیے جسٹس منصور علی شاہ کی نیا جوڈیشل سلک روٹ بنانے کی تجویز جسٹس منصور علی شاہ کی بطور انتظامی جج سپریم کورٹ ذمے داریاں ادا کرنے سے معذرتانہوں نے کہا کہ تجویز دی تھی بینچ میں ان ججز کو شامل نہ کیا جائے جو کمیٹی کے رکن بھی ہیں، چیف جسٹس نے کہا وہ 4 رکنی بینچ بنانا پسند کریں گے، رات 9 بج کر 33 منٹ پر میرے سیکریٹری کا واٹس ایپ میسج آیا، سیکریٹری نے مجھ سے 6 رکنی بینچ کی منظوری کا پوچھا، میں نے سیکریٹری کو بتایا کہ مجھے اس پر اعتراض ہے، صبح جواب دوں گا۔
جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا ہے کہ رات 10 بج کر 28 منٹ پر سیکریٹری نے بتایا 6 رکنی بینچ بن گیا ہے، سیکریٹری نے بتایا کہ روسٹر بھی جاری کر دیا گیا ہے، میرا بینچ پر 2 ممبران کی حد تک اعتراض ہے۔
سپریم کورٹ کے سینئر جج منصور علی شاہ نے کہا کہ بینچز اختیارات کا کیس ہم سے واپس لینے کا فیصلہ دونوں کمیٹیوں نے کیا، کمیٹیوں میں شامل ججز کے فیصلے پر ہی سوالات ہیں، کمیٹی میں شامل ارکان اپنے کیے پر خود جج نہیں بن سکتے، میرے اعتراضات کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ منصور علی شاہ نے نے کہا
پڑھیں:
عمران خان کا چیف جسٹس آف سپریم کورٹ اور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو ’آئین کی حالت اور پاکستان میں قانون کا نفاذ‘ کے عنوان سے خط،
بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے چیف جسٹس آف پاکستان اور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھا ہے، بانی پی ٹی آئی کی جانب سے سلمان اکرم راجا نے خط تحریر کیا ہے۔
بانی پی ٹی آئی کا خط 9 صفحات پر مشتمل ہے، خط کا عنوان ’آئین کی حالت اور پاکستان میں قانون کا نفاذ‘ ہے، خط میں بانی پی ٹی آئی نے اپنے اوپر 200 سے زائد کیسز کا حوالہ دیا گیا ہے، بانی پی ٹی آئی نے خود کو اور اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کو قید میں رکھنا سیاسی و انتقامی کارروائی قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا خط آئینی بینچ کمیٹی کو بھیج دیا ہے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
خط میں رہنما پی ٹی آئی شاہ محمود، یاسمین راشد، عمرچیمہ، محمودالرشید، اعجاز چودھری کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے 4 ماہ میں 2 بار اپنے بیٹوں سے کال پر بات کی، بانی پی ٹی آئی کی بشریٰ بی بی سے ملاقات کروائی گئی نہ انہیں پڑھنے کے لیے اخبار دیا گیا، کئی دن باںی پی ٹی آئی کو چھوٹے سے سیل میں رکھا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے خط پر آرمی چیف کا جواب ان کی جانبداری ظاہر کرتا ہے، اعتزاز احسن
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ جیل ٹرائل کی سماعت نہ ہونے کے باعث بانی پی ٹی آئی اپنے اہلخانہ، وکلا سے گزشتہ 2 ماہ سے نہیں ملے،لسٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو وکلا سے ملاقات نہیں کروائی جاتی.
خط میں 8 فروری انتخابات، 26 نومبر ریلی اور 26ویں آئینی ترمیم کا بھی ذکر کیا گیا ہے، آئینی بینچ کو فوجی عدالتوں، مخصوص نشستوں سے متعلق کیس پر فیصلہ کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ بشریٰ بی بی پی ٹی آئی چیف جسٹس خط سپریم کورٹ عمران خان