ٹرمپ نے اسقاط حمل کے خلاف شکنجہ سخت کردیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسقاط حمل کے تحفظ کے لیے سابق صدر جو بائیڈن کے دستخط شدہ دو ایگزیکٹو آرڈرز کو کالعدم قرار دے دیا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو اسقاط حمل تک رسائی کیخلاف واشنگٹن میں ریلی نکالنے والے کارکنوں سے وعدہ کیا کہ وہ اسقاط حمل کے خلاف تحریک کے "تاریخی فوائد" کی حفاظت کریں گے۔
واشنگٹن ڈی سی میں جمعہ کو اسقاط حمل کے خلاف سالانہ "مارچ فار لائف" ریلی نکالی گئی جس میں بڑی تعداد میں کارکنوں نے شرکت کی۔
امریکی میڈیا کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز اپنی سابقہ حکومت کے دوران نافذ کی گئی کئی اینٹی اسقاط حمل پالیسیوں کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کردیے۔
ان اقدامات میں ہائیڈ امینڈمنٹ کو نافذ کرنا شامل ہے، جو وفاقی فنڈز کو اسقاط حمل کے لیے استعمال ہونے سے روکتا ہے، اور میکسیکو سٹی پالیسی کو دوبارہ نافذ کرنا، جو ان غیر ملکی تنظیموں کو امریکی فنڈز فراہم کرنے سے روکتی ہے جو اسقاط حمل کی خدمات فراہم کرتی ہیں یا ان کی تشہیر کرتی ہیں۔
مزید برآں، ٹرمپ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنیوا کنسینس ڈیکلیریشن میں دوبارہ شامل ہونے کا ارادہ رکھتی ہے، جو ایک عالمی معاہدہ ہے جس میں اسقاط حمل کی مخالفت کی گئی ہے، یہ اقدامات ان کی اینٹی اسقاط حمل پالیسیوں کے تسلسل کی نشاندہی کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسقاط حمل کے
پڑھیں:
اینویڈیا کی ایڈوانسڈ چپس کسی کو نہیں ملیں گی، ٹرمپ کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دو ٹوک اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) بنانے والی کمپنی اینویڈیا کے جدید ترین بلیک ویل چپس صرف امریکی کمپنیوں کے لیے مخصوص ہوں گے، جبکہ چین سمیت دیگر ممالک ان تک رسائی حاصل نہیں کر سکیں گے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ نے یہ بات سی بی ایس کے پروگرام “60 منٹس” میں ریکارڈ شدہ انٹرویو اور ایئر فورس ون پر صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہی۔
انہوں نے کہا، ”ہم کسی اور کو یہ جدید ترین چپس نہیں دیں گے، صرف امریکا کے پاس رہیں گی۔“
ٹرمپ کے اس بیان سے عندیہ ملتا ہے کہ ان کی حکومت امریکی سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجی پر مزید سخت برآمدی پابندیاں عائد کر سکتی ہے، تاکہ چین کو جدید ترین اے آئی ٹیکنالوجی تک رسائی سے روکا جا سکے۔
یاد رہے کہ جولائی میں امریکی حکومت نے ایک نیا مصنوعی ذہانت کا منصوبہ جاری کیا تھا جس کا مقصد اتحادی ممالک کو اے آئی ایکسپورٹ بڑھا کر چین پر برتری برقرار رکھنا تھا۔
دوسری جانب اینویڈیا نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ 260,000 سے زائد بلیک ویل چپس جنوبی کوریا کو فراہم کرے گی، جس پر واشنگٹن میں بعض حلقوں نے سوال اٹھائے کہ آیا کمپنی چین کو کم درجے کے چپس بیچنے کی اجازت حاصل کرے گی یا نہیں۔
ٹرمپ نے وضاحت کی کہ چین کو سب سے جدید بلیک ویل چپس فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، البتہ ممکن ہے کہ کم طاقتور ورژن پر بات ہو سکے۔
انہوں نے کہا: ”ہم انہیں اینویڈیا کے ساتھ معاملہ کرنے دیں گے، مگر سب سے جدید چپس نہیں دیں گے۔“
واشنگٹن میں بعض ریپبلکن قانون سازوں نے متنبہ کیا ہے کہ چین کو کسی بھی سطح کے بلیک ویل چپس فروخت کرنا قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہو سکتا ہے، اور انہوں نے اس اقدام کو ”ایران کو ہتھیاروں کے معیار کا یورینیم دینے“ کے مترادف قرار دیا۔
ادھر، اینویڈیا کے سی ای او جینسن ہوانگ نے کہا کہ کمپنی فی الحال چینی مارکیٹ کے لیے ایکسپورٹ لائسنس حاصل کرنے کی کوشش نہیں کر رہی، کیونکہ بیجنگ کی پالیسی اس کی موجودگی کے خلاف ہے۔