پشاور ہائیکورٹ کی ہائی پروفائل قیدیوں کو دوسرے صوبوں میں منتقل کرنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
پشاور:
ہائی کورٹ نے ہائی پروفائل قیدیوں کو دوسرے صوبوں میں منتقل کرنے کی ہدایت کردی۔
خیبر پختونخوا کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کے معاملے پر پشاور ہائی کورٹ نے چیف سیکرٹری اور آئی جی خانہ جات کو مراسلہ ارسال کردیا، جس میں ہائی پروفائل قیدیوں کو دوسرے صوبے منتقل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ہائی پروفائل قیدیوں کو ساہیوال اور میانوالی کی محفوظ جیلوں میں منتقل کردیا جائے۔ خیبرپختونخوا کی جیلوں میں قید دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے 89 قیدیوں کو بھی پنجاب منتقل کردیا جائے۔
عدالت عالیہ نے اپنے مراسلے میں ہدایت کی کہ نوشہرہ جیل میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کو مردان جیل شفٹ کرنے کا فیصلہ ہوا تھا، اس پر عمل درآمد کیا جائے۔ جیلوں کی صورتحال سے متعلق سینئر پیونی جج جسٹس اعجاز انور کی سربراہی میں اجلاس ہوا تھا، میں چیف سیکرٹری، آئی جی جیل خانہ جات اور دیگر متعلقہ حکام نے بھی شرکت کی تھی۔
اجلاس میں یہ فیصلہ بھی ہوا تھا کہ پشاور سینٹرل جیل میں فیز ٹو کا تعمیری کام شروع کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ فیصلہ ہوا تھا کہ قیدی پرانی صوابی جیل سے نئی جیل میں منتقل کیے جائیں گے۔ نوشہرہ جیل میں لوڈشیڈنگ اور انٹرنیٹ کی سہولت کو بحال کرنے کا فیصلہ بھی ہوا تھا۔
عدالت نے کہا کہ متعلقہ افسران اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل قیدیوں کو جیل میں ہوا تھا
پڑھیں:
امریکی کمپنیاں بھارتی شہریوں کو ملازمت پر نہ رکھیں، ٹرمپ کی ہدایت
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں ہونے والی ایک اعلیٰ سطحی اے آئی سمٹ کے دوران بڑی ٹیک کمپنیوں جیسے گوگل اور مائیکروسافٹ کو سخت پیغام دیا ہے کہ وہ بیرون ملک، خاص طور پر بھارت سے ملازمین رکھنے کا سلسلہ بند کریں اور صرف امریکی شہریوں کو روزگار دیں۔
ٹرمپ نے سیلیکون ویلی کے عالمی نظریے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کمپنیاں امریکی آزادی کا فائدہ اٹھا کر اپنی فیکٹریاں چین میں لگا رہی ہیں، ملازمین بھارت سے بھرتی کر رہی ہیں، اور منافع آئرلینڈ میں چھپا رہی ہیں۔
ٹرمپ نے واضح کیا کہ ’’اب ایسا نہیں چلے گا۔ ہمیں امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں سے وفاداری اور محب الوطنی چاہیے۔‘‘
ٹرمپ نے تین اہم ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے، اس پالیسی کے تحت ریگولیشنز کو کم کیا جائے گا، ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر تیز کی جائے گی، اور امریکہ کو مصنوعی ذہانت میں دنیا کا لیڈر بنانے کی کوشش کی جائے گی۔
جو بھی کمپنی حکومتی فنڈ حاصل کرے گی، اسے ’’غیر جانب دار‘‘ اے آئی بنانا ہوگی۔ ’’ووک‘‘ اور سیاسی رجحانات رکھنے والی اے آئی پر مکمل پابندی لگے گی۔
مکمل امریکی ساختہ اے آئی ٹیکنالوجی کو دنیا بھر میں فروخت کرنے پر زور دیا جائے گا تاکہ امریکا عالمی اے آئی مارکیٹ پر چھا جائے۔
ٹرمپ کے ان بیانات سے واضح اشارہ ملا ہے کہ بھارتی آئی ٹی پروفیشنلز اور آؤٹ سورسنگ کمپنیوں کو سخت چیلنجز کا سامنا ہوگا۔ مستقبل میں امریکی ٹیک جابز غیر ملکی افراد کے لیے محدود ہو سکتی ہیں، جس سے عالمی آؤٹ سورسنگ ماڈل متاثر ہو سکتا ہے۔
ٹرمپ نے مصنوعی ذہانت (AI) کے نام پر بھی اعتراض کیا اور اسے "جینیئس ٹیکنالوجی" کہنے کا مشورہ دیا، تاکہ امریکی اختراع کو بہتر انداز میں دنیا کے سامنے پیش کیا جا سکے۔