پشاور:

ہائی کورٹ نے ہائی پروفائل قیدیوں کو دوسرے صوبوں میں منتقل کرنے کی ہدایت کردی۔

خیبر پختونخوا کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کے معاملے پر  پشاور ہائی کورٹ نے چیف سیکرٹری اور آئی جی خانہ جات کو مراسلہ ارسال کردیا، جس میں ہائی پروفائل قیدیوں  کو دوسرے صوبے منتقل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ہائی پروفائل قیدیوں کو ساہیوال اور میانوالی کی محفوظ جیلوں میں منتقل کردیا جائے۔ خیبرپختونخوا کی جیلوں میں قید دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے 89  قیدیوں کو بھی پنجاب منتقل کردیا جائے۔

عدالت عالیہ نے اپنے مراسلے میں  ہدایت کی کہ نوشہرہ جیل میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کو مردان جیل شفٹ کرنے کا فیصلہ ہوا تھا، اس پر عمل درآمد کیا جائے۔ جیلوں کی صورتحال سے متعلق سینئر پیونی جج جسٹس اعجاز انور کی سربراہی میں اجلاس ہوا تھا،  میں چیف سیکرٹری، آئی جی جیل خانہ جات اور دیگر متعلقہ حکام نے  بھی شرکت کی تھی۔

اجلاس میں یہ فیصلہ بھی ہوا تھا کہ پشاور سینٹرل جیل میں فیز ٹو کا تعمیری کام شروع کیا جائے گا۔  اس کے علاوہ فیصلہ ہوا تھا کہ قیدی پرانی صوابی جیل سے نئی جیل میں منتقل کیے جائیں گے۔ نوشہرہ جیل میں لوڈشیڈنگ اور انٹرنیٹ کی سہولت کو بحال کرنے کا فیصلہ بھی ہوا تھا۔

عدالت نے کہا کہ متعلقہ افسران اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل قیدیوں کو جیل میں ہوا تھا

پڑھیں:

بھارت کے جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو واپس لایا جائے، محبوبہ مفتی

درخواست میں کہا گیا ہے کہ شواہد وسیع ہیں اور گواہوں کی فہرست طویل ہے، جس کیلئے ملزمان اور انکے وکلاء کے درمیان باقاعدہ اور خفیہ مشاورت کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں پیش ہوئیں۔ محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں ایک پی آئی ایل دائر کی ہے۔ پی آئی ایل میں درخواست کی گئی ہے کہ جموں و کشمیر سے باہر (بھارت) کی جیلوں میں بند قیدیوں کو واپس لایا جائے۔ اس درخواست میں محبوبہ مفتی بمقابلہ یونین آف انڈیا کے عنوان سے، قیدیوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کے بارے میں فوری عدالتی مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ محبوبہ مفتی کے وکیل نے استدلال کیا کہ 5 اگست 2019ء کو جب دفعہ 370 کو منسوخ کیا گیا تھا اس وقت بہت سے قیدیوں کو دور دراز ریاستوں کی جیلوں میں منتقل کردیا گیا تھا۔

پی آئی ایل میں کہا گیا ہے کہ سیکڑوں کلومیٹر دور ان کی نظربندی عدالت تک ان کی رسائی، خاندان کے لوگوں اور وکیلوں سے ملاقاتوں کو متاثر کرتی ہے، سفر کی لاگت خاندانوں کے لئے بہت زیادہ ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی نظربندی آئین کے آرٹیکل 14 اور 21 کے تحت دیئے گئے حقوق کی خلاف ورزی ہے، خاص طور پر مساوات کا حق، خاندانی رابطہ، موثر قانونی امداد اور جلد سماعت۔ انہوں نے کہا کہ قیدی اپنے اہل خانہ سے ملاقات نہیں کر سکتے کیونکہ دوری ہونے کے سبب اخراجات بڑھ جاتے ہیں۔ رشتہ داروں کے لئے باقاعدگی سے سفر کرنا بھی مشکل ہوتا ہے، جس کی وجہ سے مقدمے کی کارروائی خود ہی سزا بن جاتی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ شواہد وسیع ہیں اور گواہوں کی فہرست طویل ہے، جس کے لئے ملزمان اور ان کے وکلاء کے درمیان باقاعدہ اور خفیہ مشاورت کی ضرورت ہے۔ تاہم یہ عملاً اس وقت ناممکن ہو جاتا ہے جب قیدی کو دور کی جیل میں رکھا جاتا ہے۔ غور طلب ہے کہ بہت سے معاملات میں کچھ نظربندوں کو سکیورٹی وجوہات کی بناء پر یونین ٹیریٹری (جموں و کشمیر) سے باہر جیلوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کے بل کی حمایت کردی
  • بھارتی ریاست تلنگانہ میں المناک بس حادثہ، 20 افراد ہلاک
  • بھارت کے جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو واپس لایا جائے، محبوبہ مفتی
  • سینیٹ اجلاس کل منگل، قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کو طلب کرنے کا فیصلہ
  • پی ایس بی کی ہدایت، ویٹ لفٹنگ کے کچھ حکام اور کھلاڑیوں پر عارضی پابندیاں
  • پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • بلوچستان حکومت کا نوعمر قیدیوں کیلئے علیحدہ جیل بنانے کا فیصلہ
  • بلوچستان حکومت کا نو عمر قیدیوں کیلئے علیحدہ جیل بنانے کا فیصلہ
  • کراچی چڑیا گھر سے ریچھ رانو کو منتقل نہ کیا جا سکا