اسلام آباد: 4 کروڑ کی ڈکیتی کرنیوالا افغانی ڈکیت گینگ 24 گھنٹوں میں گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اسلام آبادمیں چارکروڑ کی ڈکیتی کرنیوالاافغانی ڈکیت گینگ چوبیس گھنٹوں میں گرفتار کرلیا گیا۔
اسلام آبادپولیس کے ڈی آئی جی آپریشنز سید علی رضا نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا افغانی گینگ نے ایک گھر میں گھس کر واردات کی، گینگ ڈیڑھ ماہ قبل افغانستان کے علاقے جلال آبادسے پاکستان آیاتھا۔
انہوں نے کہا کہ گینگ نے گھروالوں کو زدوکوب کیا اور ساڑھے 3 چار کروڑ کی جیولری اور پیسے لے کر گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی پولیس نے اگلے روز شام سات بجے تک دوڈاکوؤں کو گرفتارکرکے ان سے مال مسروقہ برآمد کرلیا،یہ ڈاکوڈیڑھ ماہ قبل جلال آباد سے آئے تھے جن کے دیگرساتھیوں کی گرفتاری کیلئے بھی کوششیں کی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ جنوری 2024میں ڈکیتی کی واردات میں مذاحمت پر ایک نوجوان کو قتل کرنے والے ڈاکوؤں کو بھی عدالت سے سزادلوائی ہے جس پر مقتول کے لواحقین نے شکریہ اداکیاہے۔
اس موقع پر مقتول کی والدہ اوربھائی نے گفتگوکرتے ہوئے کہا اسلام آبادپولیس کی کوششوں سے ہمیں انصاف ملا ہے اورمجرم کو عدالت نے سزائے موت سنائی ہے،اس کیس میں ہمیں وکیل بھی سرکارنے دیاتھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کوئٹہ، عدالت عالیہ بلوچستان کا 3 ایم پی او کے تحت گرفتار بی این پی کارکنوں کی رہائی کا حکم
ایک کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے تھری ایم پی او کے تحت گرفتار بی این پی کے کارکنوں کی رہائی کا حکم دیا۔ اسلام ٹائمز۔ عدالت عالیہ بلوچستان نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے 53 سے زائد کارکنوں کو 3 ایم پی او کیس میں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل بنچ نے آج کوئٹہ سے گرفتار بی این پی کارکنوں کے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر اس موقع پر بی این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے دلائل پیش کئے، جبکہ بی این پی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات و سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ، سابق سیشن جج ظریف بلوچ، محمد ابراہیم لہڑی ایڈووکیٹ، سردار شیردل ایڈووکیٹ اور دیگر بھی موجود تھے۔
ساجد ترین نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی بیٹیوں کی رہائی کے لیے مستونگ میں بی این پی کے دھرنے کی وجہ سے پارٹی کارکنوں اور چھوٹے بچوں کو حکومت نے کوئٹہ میں غیر قانونی طور پر گرفتار کیا تھا۔ مارشل لاء کے دور میں ایسے واقعات ہوتے تھے، لیکن اب نام نہاد جمہوریت میں ہو رہے ہیں۔ اس موقع پر بلوچستان حکومت نے ایڈووکیٹ جنرل کے ذریعے عدالت کو بتایا کہ وہ بی این پی کے کارکنوں کے خلاف تمام ایم پی او آرڈرز واپس لینے کے لیے تیار ہیں اور ان تمام افراد کو رہا کریں گے، جو 3 ایم پی او کے تحت قید ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے بی این پی کارکنوں کو آج جیل سے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔