جے یو آئی (ف) کے رہنما رحمت سلام خٹک کا مسلم لیگ ن میں شمولیت کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
پشاور : سابق صوبائی وزیر اور جے یو آئی (ف) کے رہنما رحمت سلام خٹک نے اپنے دوستوں سمیت مسلم لیگ ن میں شمولیت کا اعلان ہفتہ کو یہاں پشاور میں وفاقی وزیر اور صدر مسلم لیگ ن خیبر پختونخوا انجینئر امیر مقام کی پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
صوبائی صدر مسلم لیگ ن انجینئر امیر مقام اور مسلم لیگ ن کے رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدر رحمت سلام خٹک کی رہائش گاہ پر گئے جہاں انہوں نے مسلم لیگ ن میں شمولیت کا اعلان کیا۔
اس موقع پر سابق گورنر کے پی اقبال ظفر جھگڑا، اراکین صوبائی اسمبلی، ٹکٹ ہولڈرز اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
انجینئر امیر مقام نے ان کا پرتپاک خیرمقدم کیا اور کہا کہ صوبے کے عوام کو بہتر خدمات فراہم کرنے کے منتظر ہیں۔
پور ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انجینئر امیر مقام نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت ملک کو معاشی اور دیگر بحرانوں سے نکالنے کے لیے پرعزم ہے۔
انجینئر امیر مقام نے کہا کہ حکومت کی مضبوط پالیسیوں کی وجہ سے معیشت استحکام کی راہ پر گامزن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
انجینئر امیر مقام نے کہا کہ بدقسمتی سے کے پی حکومت نے صوبے کی ترقی کے لیے کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے وزیراعلیٰ دوسرے صوبوں کا مقابلہ کریں تو اچھا ہوگا لیکن ان کی ترجیح ترقی اور خوشحالی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پی ڈی ایم حکومت کے دوران ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا۔ اور کوششوں سے ملک میں سرمایہ کاری آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوات موٹروے کی منظوری سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے دی تھی اور بعد میں پی ٹی آئی نے کام روک دیا تھا۔
اس موقع پر کیپٹن محمد صفدر نے خیبرپختونخوا میں مسلم لیگ ن کی جانب سے مکمل کیے گئے مختلف منصوبوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی قیادت پنجاب کی طرح خیبرپختونخوا میں بھی ترقی اور خوشحالی لائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے صوبے کو کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں۔
کیپٹن صفدر نے کہا کہ جب انجینئر امیر مقام وزیراعلیٰ بنیں گے تو اس صوبے کو عظیم بنائیں گے۔
قبل ازیں وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام نے رحمت سلام خٹک کو مسلم لیگ ن کی ٹوپی پیش کی۔ اس موقع پر مسلم لیگ ن کے کارکنان اور صوبائی و ضلعی قیادت کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ رحمت سلام خٹک مسلم لیگ ن کی
پڑھیں:
شاہ محمود قریشی نے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش مسترد کر دی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی نے تین سابق پارٹی رہنماؤں کی جانب سے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش کو مسترد کر دیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی کے لاہور کے ہسپتال میں داخل ہونے کے بعد تین سابق پی ٹی آئی رہنماؤں نے اُن کے کمرے میں جا کر ملاقات کی، مبینہ طور پر انہیں ’عمران خان کی رہائی مہم‘ میں شامل ہونے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی، تاہم شاہ محمود قریشی نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا۔
شاہ محمود قریشی کے وکیل رانا مدثر عمر کے مطابق سابق رہنما فواد چوہدری، عمران اسماعیل اور مولوی محمود جمعرات کو اُس وقت شاہ محمود قریشی کے کمرے میں پہنچنے میں کامیاب ہوئے جب وہ اکیلے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی انہیں دیکھ کر حیران رہ گئے اور فوراً ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکار سے کہا کہ ان کے وکیل کو بلاؤ جو ابھی ایک منٹ پہلے ہی گیا ہے اور اسے بتاؤ کہ کچھ ’مہمان‘ آگئے ہیں۔
رانا مدثر نے مزید کہا کہ جب وہ واپس پہنچے تو سابق پی ٹی آئی رہنما جا چکے تھے، ملاقات تقریباً دس منٹ سے کچھ زیادہ جاری رہی اور اس دوران کوئی سیاسی گفتگو نہیں ہوئی۔
یہ غیر اعلانیہ ملاقات اُس وقت ہوئی جب مبینہ طور پر تینوں میں سے ایک رہنما کو شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اجازت دینے سے انکار کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق سابق پی ٹی آئی رہنما یہ تاثر بھی دینا چاہتے تھے کہ اسد عمر بھی اُن کے عمران خان کی رہائی کے لیے رابطہ مہم شروع کرنے کے فیصلے سے متفق ہیں، تاہم اسد عمر نے وضاحت کی کہ وہ اس گروپ کا حصہ نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے تینوں رہنماؤں کو ہسپتال جانے سے روکا تھا کیونکہ اس سے پارٹی میں تناؤ پیدا ہوگا اور شاہ محمود قریشی کے خاندان کے لیے بھی تکلیف دہ صورتحال بن سکتی ہے۔
انہوں نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس مہم کا حصہ نہیں ہیں، کچھ سیاستدانوں کا ایک گروپ اسے نمایاں کرنے کی کوشش کر رہا ہے، یہ مؤقف انہوں نے ٹوئٹ میں بھی واضح کیا۔
اسد عمر نے لکھا کہ اگرچہ عمران خان اور دیگر قید رہنماؤں کی رہائی کے لیے کوئی بھی کوشش خوش آئند ہے، مگر وہ ’ریلیز عمران خان‘ نامی نئی مہم کا حصہ نہیں ہیں، انہیں صرف اخبارات سے پتا چلا کہ چند سابق رہنماؤں کی سربراہی میں یہ مہم شروع کی گئی ہے۔
آج اخباروں اور سوشل میڈیا کے ذریعے نظر آیا کہ میں کسی عمران خان رہائی تحریک کا حصہ ہوں، جو تحریک انصاف کے ماضی کے رہنما شروع کر رہے ہیں ۔ کوئی بھی کاوش جو عمران خان اور دوسرے اسیروں کی رہائی کے لئے ہو، اچھی بات ہے۔ لیکن میں جس تحریک کا زکر ہو رہا ہے، اس کا حصہ نہیں ہوں۔
— Asad Umar (@Asad_Umar) November 1, 2025
مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کی کوشش
دوسری جانب سابق پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ وہ ملک میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنے، عمران خان اور بشریٰ بی بی کی رہائی ممکن بنانے اور سیاسی قیدیوں کے لیے ضمانت کے حق کو تسلیم کروانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اُن کا مقصد ایک ایسا ماحول بنانا ہے جس میں مذاکرات ہو سکیں، ملک میں سیاسی درجہ حرارت اسی وقت کم ہو سکتا ہے جب پی ٹی آئی ایک قدم پیچھے ہٹے اور حکومت ایک قدم آگے بڑھے۔
فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اعجاز چوہدری اور دیگر رہنماؤں سے بھی ملاقات کی اور خوشی ہے کہ وہ بھی سیاسی درجہ حرارت کم کرنے پر متفق ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اُن کا گروپ مسلم لیگ (ن) کے سینئر وزیروں اور مولانا فضل الرحمٰن سے بھی ملاقات کرے گا۔
وکیل کا ردعمل
شاہ محمود قریشی کے وکیل نے فواد چوہدری کے بیان کو گمراہ کن قرار دیا اور کہا کہ سابق پی ٹی آئی رہنما نے جمعرات یا جمعہ کو کوٹ لکھپت جیل میں قید پی ٹی آئی قیادت سے کوئی ملاقات نہیں کی۔
انہوں نے بتایا کہ جیل میں ٹرائل صبح 10:30 سے شام 4:30 تک جاری رہا، اس لیے ہسپتال جانے کا مقصد مشکوک لگتا ہے۔
وکیل نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، میاں محمود الرشید اور عمر سرفراز چیمہ متحد ہیں اور عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
عمران خان کئی بار واضح کر چکے ہیں کہ وہ کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے اور قانونی طریقے سے اپنے مقدمات لڑیں گے۔
علاج اور سہولیات کی صورتحال
ذرائع کے مطابق شاہ محمود قریشی کو اگلے ہفتے پتھری کے آپریشن کے لیے ہسپتال میں رکھا گیا ہے، عمر سرفراز چیمہ اور میاں محمود الرشید بھی ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں، بتایا جاتا ہے کہ کوٹ لکھپت جیل میں قید رہنماؤں کو مناسب طبی سہولیات فراہم نہیں کی جا رہیں۔
شاہ محمود قریشی کے وکیل نے کہا کہ عدالتیں گزشتہ چھ ہفتوں سے اُنہیں ہسپتال منتقل کرنے کے احکامات جاری کر رہی تھیں لیکن انتظامیہ عمل درآمد نہیں کر رہی تھی، بالآخر دو طبی معائنے کے بعد ڈاکٹرز نے انہیں ہسپتال میں داخل ہونے کا مشورہ دیا۔
انہوں نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی کے مختلف لیب ٹیسٹ ہو رہے ہیں اور اگلے ہفتے ان کا آپریشن متوقع ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کو بھی اُن کی صحت کے باوجود باقاعدہ فزیوتھراپی کی سہولت نہیں دی جا رہی۔