Jang News:
2025-07-25@09:38:28 GMT

اس وقت 10 لاکھ لوگوں کیلئے 13 جج ہیں، جسٹس منصور علی شاہ

اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT

اس وقت 10 لاکھ لوگوں کیلئے 13 جج ہیں، جسٹس منصور علی شاہ

جسٹس منصور علی شاہ : فوٹو فائل

سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا ہے کہ لوگوں کے مسائل حل کرنے کیلئے متبادل طریقے اپنانے پڑیں گے، اس وقت 10 لاکھ لوگوں کیلئے 13 جج ہیں، ججز کی تعداد کم ہے، عدالتی نظام کے اپنے مسائل ہیں۔

لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام اے ڈی آر کانفرنس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ 2023 میں پاکستان بھر میں 17 لاکھ کیسز کا فیصلہ کیا، ہمارے کیسز آج بھی ویسے ہی پڑے ہیں، ہمیں سائلین کیلئے راستہ نکالنا پڑے گا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے جسٹس منصور علی شاہ کے خط کا جواب دے دیا

رولز کا ڈرافٹ تیار ہونے سے قبل آپ کی کسی بھی تجویز کا انتظار ہے، جسٹس جمال مندوخیل

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ زیادہ تر مسائل وکلاء کی وجہ سے ہیں، ہماری وجہ سے بھی ہیں، مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر ہوتی ہے، ہڑتال سمیت دیگر مسائل کی وجہ سے مقدمات لٹک جاتے ہیں، ہمیں پرانا کلچر چھوڑنا پڑے گا، کیسز کی بھرمار سے اہم مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں سوچنا یہ ہے کہ صرف ایک ہی عدالت کا دروازہ نہیں، ثالثی اور مصالحتی نظام کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے، مصالحتی نظام اپنانا اب لازم ہو چکا ہے، سائل کے پاس حق ہو کہ پہلے مصالحتی طریقہ اپنائے، عدالتی اور مصالحتی نظام میں بہت بڑا فرق ہے، مصالحتی نظام میں فیس کم ہوگی، لوگوں کےمسائل زیادہ حل ہوں گے، اس نظام سے وکلاء کیلئے معاشی مسائل پیدا نہیں ہوں گے، مصالحتی نظام کے تحت ایک ہی دن میں کیسز کے فیصلے ہو سکتے ہیں۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جسٹس منصور علی شاہ کے خط کا جواب دے دیا

چیف جسٹس نے جواب دیا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت کا فیصلہ آئینی بینچ کمیٹی کرے گی۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ مصالحتی نظام ہمارے کلچر کے مطابق ہے، معاشرتی مسائل بھی پیدا نہیں ہوں گے، مصالحتی نظام کیلئے قانون سازی کی بھی ضرورت نہیں، ہم لوگوں کو ٹریننگ کروا رہے ہیں جو احسن طریقے سے مصالحت کروائیں گے، مصالحت کے نئے قانون کے بعد عدالتیں ایک سائیڈ پر چلی جائیں گی، لوگوں کو بتائیں مصالحتی نظام ان کے مسائل کا حل ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ مصالحتی نظام نے کہا کہ

پڑھیں:

غزہ میں خوراک کی فراہمی مہم میں ’کریم‘ کی مدد

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 جولائی 2025ء) عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) اردن اور متحدہ عرب امارات میں عطیہ مہم شروع کر رہا ہے جس کے ذریعے غزہ اور مغربی کنارے میں لوگوں کو ہنگامی غذائی امداد فراہم کی جائے گی۔

ادارہ یہ مہم اپنی اعزاز یافتہ موبائل فون ایپلی کیشن 'شیئر دی میل' کے ذریعے چلائے گا جس میں اسے کثیرالجہتی خدمات مہیا کرنے والی ایپلی کیشن کریم کا ساتھ بھی میسر ہے۔

اس مہم کی بدولت کریم کے صارفین اس غذائی مہم میں عطیات دے سکیں گے۔

'ڈبلیو ایف پی' سلامتی کے متواتر بگڑتے حالات، محدود رسائی اور بڑھتی ہوئی مایوسی کے باوجود غزہ میں ضروری امداد پہنچا رہا ہے۔ حالیہ اندازے سے ظاہر ہوتا ہے کہ علاقے میں ایک تہائی آبادی کئی روز فاقے کرتی ہے جس کے نتیجے میں لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔

(جاری ہے)

21 مئی کے بعد ڈبلیو ایف پی کی ٹیموں نے 1,200 سے زیادہ ٹرکوں پر مشتمل درجنوں قافلوں کے ذریعے 18,247 میٹرک ٹن خوراک غزہ میں پہنچائی ہے۔

زندگیاں بچانے کی کوشش

کریم کے صارفین اس ایپلی کیشن میں 'رائٹ کلک' پلیٹ فارم کے ذریعے 'ڈبلیو ایچ او' کے ہنگامی امدادی اقدام میں براہ راست عطیات دے سکتے ہیں۔ اس رقم سے غزہ اور مغربی کنارے میں لوگوں کے لیے گندم کے آٹے، تیار کھانے اور غذائیت کی فراہمی کا اہتمام کیا جائے گا جہاں رواں سال ادارے نے 15 لاکھ لوگوں کو مدد پہنچانے کی منصوبہ بندی کی ہے۔

متحدہ عرب امارات میں 'ڈبلیو ایف پی' کے ڈائریکٹر اور خلیج تعاون کونسل کے علاقے میں ادارے کے نمائندے سٹیفن اینڈرسن کریم کے ساتھ شراکت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اردن اور یو اے ای کے شہری اس مشترکہ پلیٹ فارم کے ذریعے غزہ کے لوگوں کے لیے براہ راست عطیات دے سکیں گے۔ اس طرح 'ڈبلیو ایف پی' کو زندگیاں بچانے میں مدد ملے گی۔

کریم کے سی ای او اور معاون بانی مدثر شیخہ نے کہا ہے کہ وہ اس پلیٹ فارم کے ذریعے لوگوں کو بااختیار اور ضرورت کے وقت مثبت کردار ادا کرنے کے قابل بنانے پر یقین رکھتے ہیں۔

غزہ کا بحران ہنگامی انسانی صورتحال ہے جو فوری اقدامات کا تقاضا کرتی ہے اور کریم 'ڈبلیو ایف پی' کی شراکت سے دونوں ممالک میں اپنے صارفین کو اس معاملے میں براہ راست مدد دینے کے قابل بنا رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کریم کے ذریعے عطیات دینا بہت آسان عمل ہے جس میں چند ہی جگہوں پر کلک کر کے ان لوگوں کو غذائی مدد فراہم کی جا سکتی ہے جو ناقابل بیان تکالیف کا سامنا کر رہے ہیں۔

غزہ کا غذائی بحران

غزہ میں لوگوں کا دارومدار صرف امدادی خوراک پر ہے۔ علاقے میں آٹے کی قیمت اکتوبر 2023 سے پہلے کے مقابلے میں 3,000 گنا بڑھ گئی ہے جبکہ کھانا بنانے کا تیل ناپید ہے۔ 'ڈبلیو ایف پی' کے زیراہتمام لائی گئی ایک لاکھ 16 ہزار میٹرک ٹن غذائی امداد غزہ کی سرحدوں پر تیار پڑی ہے جو دو ماہ تک علاقے کی تمام آبادی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہے۔

کریم نے رواں سال ہنگامی امداد اور تعلیم کے لیے مدد کی فراہمی سمیت مختلف مقاصد کے لیے 200,000 ڈالر سے زیادہ مالیت کے عطیات دیے تھے۔ 'ڈبلیو ایف پی' کی مہم اردن اور یو اے ای میں کریم کے عطیہ پلیٹ فارم 'رائٹ کلک' پر لانچ کر دی گئی ہے جس تک آئی او ایس یا اینڈرائیڈ پر کریم ایپلی کیشن کے تازہ ترین ورژن کے ذریعے رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ملکی مسائل کے حل کیلئے گریٹر ڈائیلاگ وقت کی ضرورت ہے، حافظ نعیم
  • جنگ کے دوران انڈیا نے 1684 بار ڈیٹا ہیک کرنے کوشش کی، ایف بی آر کا انکشاف
  • خیبرپختونخوا میں قیام امن کیلئے بلائی گئی اے پی سی، اپوزیشن جماعتوں کا بائیکاٹ
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی آل پارٹیز کانفرنس آج ہوگی، اپوزیشن کا شرکت سے انکار
  • کراچی کو سرسبز بنانے کیلئے جماعت اسلامی کی ایک لاکھ درخت لگانے کی مہم کا آغاز
  • ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام کی بہتری خوش آئند ہے: وزیراعظم
  • وزیر اعظم کا ایف بی آر اصلاحات، ٹیکس نظام کی بہتری کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت پر زور
  • وزیر اعظم کا اہم اقدام ،خواتین کیلئے’’ آن لائن ویمن پولیس اسٹیشن‘‘ قائم،صرف ایک فون کال پر کیا کیا سہولیات فراہم کی جائیں گی ؟ جانیے
  • غزہ میں خوراک کی فراہمی مہم میں ’کریم‘ کی مدد
  • چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا مقدمات کی درجہ بندی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار