Jang News:
2025-09-18@11:31:47 GMT

اس وقت 10 لاکھ لوگوں کیلئے 13 جج ہیں، جسٹس منصور علی شاہ

اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT

اس وقت 10 لاکھ لوگوں کیلئے 13 جج ہیں، جسٹس منصور علی شاہ

جسٹس منصور علی شاہ : فوٹو فائل

سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا ہے کہ لوگوں کے مسائل حل کرنے کیلئے متبادل طریقے اپنانے پڑیں گے، اس وقت 10 لاکھ لوگوں کیلئے 13 جج ہیں، ججز کی تعداد کم ہے، عدالتی نظام کے اپنے مسائل ہیں۔

لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام اے ڈی آر کانفرنس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ 2023 میں پاکستان بھر میں 17 لاکھ کیسز کا فیصلہ کیا، ہمارے کیسز آج بھی ویسے ہی پڑے ہیں، ہمیں سائلین کیلئے راستہ نکالنا پڑے گا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے جسٹس منصور علی شاہ کے خط کا جواب دے دیا

رولز کا ڈرافٹ تیار ہونے سے قبل آپ کی کسی بھی تجویز کا انتظار ہے، جسٹس جمال مندوخیل

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ زیادہ تر مسائل وکلاء کی وجہ سے ہیں، ہماری وجہ سے بھی ہیں، مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر ہوتی ہے، ہڑتال سمیت دیگر مسائل کی وجہ سے مقدمات لٹک جاتے ہیں، ہمیں پرانا کلچر چھوڑنا پڑے گا، کیسز کی بھرمار سے اہم مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں سوچنا یہ ہے کہ صرف ایک ہی عدالت کا دروازہ نہیں، ثالثی اور مصالحتی نظام کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے، مصالحتی نظام اپنانا اب لازم ہو چکا ہے، سائل کے پاس حق ہو کہ پہلے مصالحتی طریقہ اپنائے، عدالتی اور مصالحتی نظام میں بہت بڑا فرق ہے، مصالحتی نظام میں فیس کم ہوگی، لوگوں کےمسائل زیادہ حل ہوں گے، اس نظام سے وکلاء کیلئے معاشی مسائل پیدا نہیں ہوں گے، مصالحتی نظام کے تحت ایک ہی دن میں کیسز کے فیصلے ہو سکتے ہیں۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جسٹس منصور علی شاہ کے خط کا جواب دے دیا

چیف جسٹس نے جواب دیا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت کا فیصلہ آئینی بینچ کمیٹی کرے گی۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ مصالحتی نظام ہمارے کلچر کے مطابق ہے، معاشرتی مسائل بھی پیدا نہیں ہوں گے، مصالحتی نظام کیلئے قانون سازی کی بھی ضرورت نہیں، ہم لوگوں کو ٹریننگ کروا رہے ہیں جو احسن طریقے سے مصالحت کروائیں گے، مصالحت کے نئے قانون کے بعد عدالتیں ایک سائیڈ پر چلی جائیں گی، لوگوں کو بتائیں مصالحتی نظام ان کے مسائل کا حل ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ مصالحتی نظام نے کہا کہ

پڑھیں:

’اور کیسے ہیں؟‘ کے علاوہ بھی کچھ سوال جو آپ کو لوگوں کے قریب لاسکتے ہیں!

کیا صرف چند معیاری سوالات آپ کو دوسروں کے قریب لا سکتے ہیں؟ نیدرلینڈز کی یونیورسٹی آف ایمسٹرڈیم کے ماہرین نفسیات نے ایسا ہی ایک تجربہ کیا جس نے حیران کن نتائج دیے۔

یہ بھی پڑھیں: اکثر افراد کو درپیش ’دماغی دھند‘ کیا ہے، قابو کیسے پایا جائے؟

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ماہر نفسیات ایڈی برومیل مین اور ان کی ٹیم نے 8 سے 13 سال کی عمر کے بچوں اور ان کے والدین پر ایک تجربہ کیا جس میں والدین نے اپنے بچوں سے صرف 14 سوالات پوچھے۔ یہ سوالات عام گفتگو سے ہٹ کر، ذاتی تجربات اور جذبات سے متعلق تھے۔

مثال کے طور پر اگر آپ دنیا کے کسی بھی ملک جا سکتے تو کہاں جاتے اور کیوں؟ اب تک کا سب سے عجیب تجربہ کیا رہا؟ آپ آخری بار کب تنہا محسوس ہوئے اور کیوں؟

9 منٹ کی گفتگو

اس مختصر بات چیت کے بعد بچوں سے سوالنامہ پر کروایا گیا تاکہ یہ جانا جا سکے کہ وہ اپنے والدین سے کتنا پیار محسوس کرتے ہیں۔

مزید پڑھیے: آوازیں سننا ذہنی بیماری یا روحانی رابطہ؟

صرف 9 منٹ کی گفتگو کے بعد بچوں نے والدین کی محبت اور سپورٹ کا زیادہ احساس ظاہر کیا۔ یعنی گہرے سوالات، گہرے رشتے پیدا کرتے ہیں۔

فااسٹ فرینڈز پروسیجر

یہ تکنیک اصل میں ’فاسٹ فرینڈز پروسیجر‘ کہلاتی ہے جسے پہلی بار سنہ 1990 کی دہائی میں ماہر نفسیات آرتھر آرن نے تیار کیا تھا۔ اس میں 2 افراد ایک دوسرے سے گہرے اور ذاتی نوعیت کے سوالات پوچھتے ہیں جیسے کہ آپ کا ایک مثالی دن کیسا ہوگا؟ اگر آپ کو موت سے پہلے صرف ایک چیز بچانے کا موقع ملے تو وہ کیا ہوگی اور کیوں؟

مزید پڑھیں: اگر آپ کو بھی پڑوس کا شور بہت پریشان کرتا ہے تو یہ خبر آپ کے لیے ہے؟

تحقیق سے پتا چلا کہ ایسے سوالات خود انکشاف (سیلف ڈسکلوژر) کو فروغ دیتے ہیں جو انسانی تعلقات کو مضبوط بناتا ہے خواہ وہ 2 اجنبی، دوست، ساتھی یا والدین و بچے ہوں۔

دماغی اثرات: بات چیت اور خوشی کے کیمیکل

سائنسدانوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ جب ہم دل سے بات کرتے ہیں تو ہمارا دماغ قدرتی اینڈورفنز خارج کرتا ہے وہی کیمیکل جو ہمیں خوشی، تعلق اور سکون کا احساس دیتے ہیں۔

یہی ’اوپیئڈ سسٹم‘ منشیات جیسے مورفین پر بھی ردعمل ظاہر کرتا ہے مگر یہاں بات ہے قدرتی، محفوظ اور جذباتی تعلق کی۔

ایک تجربے میں جب شرکا کو ایک دوا دے کر اینڈورفنز کے اثرات کو روکا گیا تو وہ نہ تو گفتگو میں دلچسپی لے پائے اور نہ ہی دوسرے شخص کے قریب محسوس کیا۔

 مختلف معاشرتی گروہوں میں بھی مؤثر

اس طریقے کو مختلف گروہوں کے درمیان فاصلہ کم کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا چکا ہے۔ یہ طریقہ آن لائن طلبہ کے درمیان تعلقات بڑھانے کے لیے، مختلف جنسی رجحانات کے افراد کے درمیان ہم آہنگی بڑھانے کے لیے اور نسل، عمر یا ثقافت کے فرق کے باوجود تعلق قائم کرنے کے لیے اپنایا گیا۔

سادہ اصول: سچے سوالات اور کھلا دل

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں زیادہ بہادر ہونے کی ضرورت ہے۔ اکثر لوگ ذاتی باتیں اس لیے نہیں کرتے کہ انہیں لگتا ہے دوسرا شخص دلچسپی نہیں لے گا۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے کہ لوگ سننا چاہتے ہیں اور تعلق چاہتے ہیں۔

یہ صرف سوالات پوچھنے کا عمل نہیں بلکہ ایک سوچ کی تبدیلی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹوائلٹ میں موبائل کا استعمال کس خطرناک بیماری کا سبب بن سکتا ہے؟

والدین بھی اپنی کہانی سنائیں، بچوں کو سوالات پوچھنے دیں، اور ایک برابری کے ماحول میں گفتگو کریں — تب ہی دل سے دل جڑے گا۔

کیا حال ہے؟

اگر آپ اپنے بچوں، شریک حیات، دوست یا کسی اجنبی سے تعلق مضبوط کرنا چاہتے ہیں تو صرف ’کیا حال ہے‘ سے آگے بڑھیں۔

ان سے پوچھیں کہ ایسا کون سا لمحہ تھا جب آپ نے خود کو سب سے زیادہ تنہا محسوس کیا؟ یا یہ کہ آپ کا سب سے بڑا خواب کیا ہے؟ شاید یہی ایک سوال، ایک زندگی بدل دے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بامعنی سوالات بامعنی گفتگو باہمی تعلقات باہمی محبت دوستی لوگوں کو قریب لائیں

متعلقہ مضامین

  • بےقاعدہ نیند سے جُڑے خطرناک مسائل
  • سرکاری ملازمین کیلئے پنشن کا پرانا نظام بحال
  • اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں عوامی مسائل کا علم ہونا چاہیے، جج سپریم کورٹ
  • زمین کے ستائے ہوئے لوگ
  • مالی نظام کی بہتری کیلئے بلوچستان میں الیکٹرانک سسٹم متعارف
  • ملالہ یوسف زئی کا پاکستان میں سیلاب متاثرہ طلبہ  کیلئے 2 لاکھ 30 ہزار ڈالر امداد کا اعلان
  • ملالہ یوسف زئی کا ادارہ تعلیم و آگاہی کیلئے 2 لاکھ ڈالر گرانٹ کا اعلان
  • مدد کے کلچر کا فقدان
  • ’اور کیسے ہیں؟‘ کے علاوہ بھی کچھ سوال جو آپ کو لوگوں کے قریب لاسکتے ہیں!
  • انسانیت کو جنگ و جدل سے بچانے کیلئے اللہ کی مرضی کا نظام قائم کرنا ہوگا، حافظ نعیم الرحمن