سلمان اکرم راجہ نے علی امین گنڈاپور کو پارٹی کی صوبائی صدارت سے ہٹانے کی تصدیق کردی
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے علی امین گنڈا پور کو تحریک انصاف صوبہ خیبر پختونخوا کی صدارت سے پٹائے جانے کی تصدیق کردی۔
سلمان اکرم راجہ نے عمران خان نے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا صوبہ خیبر پختونخوا میں علی امین گنڈا پور وزیراعلیٰ ہیں، اور بطور وزیر اعلیٰ ان کی بہت ذمہ داریاں ہیں۔ گورنس کے حوالے سے اور وہاں جو لااینڈ آرڈر کی جو صورتحال ہے وہ آپ کے سامنے ہے، لہٰذا انہی کی خواہش پر آج عمران خان صاحب نے فیصلہ کیا ہے کہ خیرپختونخوا میں جنید اکبر پی ٹی آئی کے صدر ہوں گے۔
سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ آج آج عمران خان سے تفصیلی ملاقات ہوئی ہے۔ وہ اس ملک میں فسطائیت کے ماحول سے واقف ہیں، جو گولی چلی، جو حساب نہ دینے کی روش ہے۔ اور جو ہم نے 9مئی اور 26 نومبر کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن کا مذاق اڑایا گیا، تو ہمیں حکومت کی جانب سے کوئی خلوص نظر نہیں آتا۔ حکومت پاکستانی عوام کو نہیں بتانا چاہتی کہ 9مئی کے بعد چند گھنٹوں میں کیوں ہزاروں لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔
ان کا سوال تھا کہ کہاں گئے سارے سی سی ٹی وی کیمرے، کیوں فوٹیجز ختم ہوگئیں سوائے چند منٹوں کے بعد، یہ تمام باتیں ہیں، پھر کہتے ہیں 26 نومبر کو گولی چلی نہیں، ہمارے پاس شہدا ہیں، ہمارے پاس زخمیوں کی تصاویر ہیں، ان کے میڈیکل ریکارڈ ہیں۔ اس پر خان صاحب کا مؤقف ہے کہ حکومت کا یہ طرز عمل بتاتا ہے کہ یہ کسی طور نہیں چاہتی کہ سچ کی طرف بڑھا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم حق پر کھڑے رہیں گے، اصول پر کھڑے رہیں گے کہ الیکشن لوٹا گیا، اس الیکشن کی لوٹ کو دبانے کے لیے اس ملک میں یہ اس وقت یہ تمام ظلم جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور یہ جو کہہ رہے کہ ہیں کہ 28 کو چوتھی نشست ہوگی، ہم ہرگز اس میں نہیں بیٹھیں گے۔ اس سے پہلے ہمارے یہ مطالبہ ہے کہ ہمیں خان صاحب سے ملنے دیا جائے، خان صاحب نے کہا ہے کہ مذاکراتی کمیٹی مجھ سے آکر ملے 28 جنوری سے پہلے۔ اس وقت ہم جائزہ لیں گے کہ کیا صورتحال ہے اور آگے ہمیں کیا کرنا ہے۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ ہم سیاسی، جمہوری اور قانونی تمام آپشنز میسر ہیں، کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو ہم آئین اور قانون میں رہتے ہوئے نہ کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سلمان اکرم
پڑھیں:
اپوزیشن جماعتوں کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی کا بائیکاٹ، علی امین گنڈاپور کا ردعمل
خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے صوبے میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے کل بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں اپوزیشن جماعتوں نے شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) نے کانفرنس میں شرکت سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تحریک انصاف کی بلائی گئی اے پی سی کا حصہ نہیں بنے گی۔ جے یو آئی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت اس کانفرنس کا بائیکاٹ کرے گی۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان نیشنل پارٹی کی آل پارٹیز کانفرنس، کیا اہم فیصلے کیے گئے؟
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ کانفرنس تحریک انصاف کی نہیں بلکہ صوبائی حکومت کی جانب سے بلائی گئی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ حکومت پہلے ہی تمام فیصلے کرچکی ہے اس لیے اب اے پی سی کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اے این پی حکومت کی بلائی گئی کانفرنس میں شرکت نہیں کرے گی۔
اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے بھی اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پیپلز پارٹی خیبرپختونخوا کے صدر محمد علی شاہ باچا نے کہا کہ صوبائی حکومت غیر سنجیدہ ہے اور آل پارٹیز کانفرنس محض ایک نمائشی اقدام ہے، لہٰذا پیپلز پارٹی اس میں شرکت نہیں کرے گی۔
اپوزیشن جماعتوں کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ امن و امان سب کا مشترکہ مسئلہ ہے، اے پی سی کا بائیکاٹ سمجھ سے بالاتر ہے۔
یہ بھی پڑھیے: خیبرپختونخوا کو درپیش سیکیورٹی اور گورننس چیلنجز
انہوں نے کہا کہ کل اے پی سی میں بریفنگ دیں گے کہ جب ہماری حکومت آئی تو صوبے کے حالات کیا تھے، جو جماعت اے پی سی میں شرکت نہیں کرے گی ان کا پتا چلے گا کہ انہیں عوام کا کوئی احساس نہیں۔
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں بڑھتی ہوئی بدامنی اور امن و امان کی خراب صورتحال پر تمام سیاسی جماعتوں کو مدعو کرتے ہوئے کل آل پارٹیز کانفرنس منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغانستان آل پارٹیز کانفرنس اے پی سی بدامنی خیبرپختونخوا دہشتگردی