چیٹ جی پی ٹی کا انسان کی طرح کمپیوٹر استعمال کرنے کا اے آئی ایجنٹ متعارف
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)چیٹ جی پی ٹی نے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) سے لیس انسان کی طرح کمپیوٹر استعمال کرنے کی صلاحیت رکھنے والے کمپیوٹر یوزر ایجنٹ (سی یو اے) متعارف کرا دیا ہے۔
چیٹ جی پی ٹی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مذکورہ اے آئی ایجنٹ کو فی الحال آزمائشی بنیادوں پر امریکا میں متعارف کرایا گیا ہے اور اس تک محدود صارفین کو رسائی دی گئی ہے۔
مذکورہ اے آئی کمپیوٹر ایجنٹ ایک طرح سے انسان کی طرح کمپیوٹر چلانے والا ٹول ہے، جسے انسان اپنی مدد اور آسانی کے لیے استعمال کر سکیں گے۔
مذکورہ ایجنٹ کمپیوٹر پر ویب براؤزنگ، سرچنگ، آن لائن فارمز فل کرنے سمیت دیگر متعدد کام سر انجام دینے کے قابل ہے۔
کمپنی کے مطابق ابتدائی طور پر مذکورہ ایجنٹ کو مزید تربیت دینے اور اس کے کام کو مزید بہتر بنانے کے لیے ریسرچ پریویو کے طور پر متعارف کرایا گیا ہے، یعنی ابھی اس پر آزمائش ہوتی رہے گی اور آنے والے وقت میں اسے متعارف کرادیا جائے گا۔
مذکورہ اے آئی ایجنٹ چیٹ جی پی ٹی کی طرح ہی کمپیوٹر یا موبائل میں کام کرے گا، اسے انسٹال کرنے یا اسے متحرک کرنے سے وہ انسان کے بتائے گئے تمام کام خود ہی کرے گا۔
مذکورہ اے آئی ایجنٹ صارف کی بتائی گئی ویب سرچنگ کرنے کے علاوہ اس کی جانب سے دیے گئے آن لائن فارم فل کرے گا، آن لائن شاپنگ کے لیے آرڈرز دے سکے گا، ممکنہ طور پر تحریری مواد (طویل مضامین) بھی تیار کرے گا۔
کمپنی کے مطابق مذکورہ اے آئی ایجنٹ انسان کی مدد کے بغیر کمپیوٹر کے ماؤس اور کی بورڈ کو بھی چلانے کی صلاحیت رکھتا ہے، یعنی ضرورت پڑنے پر کمپیوٹر کے بہتر استعمال کے لیے وہ ان آلات کا بھی استعمال کرے گا۔
مذکورہ اے آئی ایجنٹ کو فوری طور پر ریسرچ کے لیے امریکا میں محدود صارفین کے پیش کیا گیا ہے، اس کی آزمائش کے بعد اسے ترتیب وار مختلف ممالک میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
مزیدپڑھیں:ڈیجیٹل دور میں سائبر کرائمز بڑا مسئلہ ہیں، بلاول بھٹو زرداری
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مذکورہ اے ا ئی ایجنٹ انسان کی کی طرح کے لیے کرے گا
پڑھیں:
سفرِ معرفت۔۔۔۔ ایک قرآنی مطالعہ
اسلام ٹائمز: معرفت عبادت کی روح ہے۔۔۔۔۔۔ عبادت عبودیت کی علامت اور عبودیت فنا کی حقیقت۔۔۔۔۔۔ انسانی تخلیق، اسی تسلسل کی کہانی ہے۔۔۔۔۔۔۔ پہچان سے جھکنے، جھکنے سے مٹنے اور مٹ کر باقی رہنے تک۔۔۔۔ یہی انسانیت کی معراج۔۔۔۔۔۔یہی اس کا انجام اور یہی اس کی ابدی سعادت ہے۔ عبادت اگر معرفت سے خالی ہو تو رسم۔۔۔۔۔۔ اور معرفت اگر عبادت میں ظاہر نہ ہو تو ادھورا احساس ہے۔ تحریر: ساجد علی گوندل
sajidaligondal55@gmail.com
قرآنِ مجید، انسان کی خلقت کو محض ایک حیاتیاتی واقعہ نہیں۔۔۔۔۔۔ بلکہ ایک معنوی راز سے تعبیر کرتا ہے: "وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُون" (ذریات/56) "میں نے جن و انس کو محض اپنی عبادت کے لیے خلق کیا۔" مفسرین نے اس آیت کی تفسیر یوں کی ہے "لِيَعْبُدُونِ اَیْ لیَعْرِفُون" یعنی خالق نے مخلوق کو اپنی معرفت کے لیے پیدا کیا۔۔۔۔ یوں عبادت اور معرفت ایک ہی حقیقت کے دو رخ ہیں؛ معرفت باطن ہے تو عبادت اس کا ظہور۔۔۔۔۔ جب پہچان دل میں اترتی ہے تو بدن خود بخود سجدہ ریز ہوتا ہے۔۔۔۔۔ عبادت دراصل معرفت کی شعوری و عملی صورت ہے۔۔۔۔۔۔ عبادت محض حرکات و سکنات کا نام نہیں بلکہ نفی و اثبات پر مشتمل ایک مکمل نظام ہے، جس میں پہلے نفی: لا إله۔۔۔۔ یعنی ہر غیرِ خدا کا انکار ہے اور پھر إلا الله۔۔۔۔ کے ذریعے توحید تک رسائی ہے۔
عبادت کا آغاز اندر کے بت توڑنے سے ہوتا ہے۔ خواہ وہ بت خواہشات کے ہوں۔۔۔۔۔ خود پسندی کے یا پھر مادی۔۔۔۔۔ جب انسان اپنی پسند۔۔۔۔ اپنی چاہت۔۔۔۔ اپنی خواہش کو قربان کرتا ہے تو عبد بنتا ہے۔۔۔۔ اور یہی وہ راستہ ہے، جو انسان کو ظاہر سے حقیقت کی طرف لے جاتا ہے۔۔۔۔۔۔ "فَمَن يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِن بِاللَّهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَى"(بقرہ/256) ۔۔۔۔۔ عبادت کا آغاز انکار میں اور اس کا کمال اقرار میں ہے۔۔۔۔ ہاں عبودیت ہی انسانی کمالات میں اعلیٰ و ارفع ترین منزل ہے، جس کو قرآن نے "سُبْحٰنَ الَّذِیْۤ اَسْرٰى بِعَبْدِهٖ"(بنی اسرائیل/01) کی صورت میں بیان کیا اور عبودیت ہی وہ آئینہ ہے، جس میں رسالت کا نور جلوہ افروز ہوتا ہے۔ عبودیت کائنات کا سب سے بڑا شرف ہے۔
قرآن کے نزدیک نہ صرف انسان بلکہ تمام موجودات اسی دائرہ بندگی میں شامل ہیں: "إِنْ كُلُّ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ إِلَّا آتِي الرَّحْمَٰنِ عَبْدًا"(مریم /93) عبد ہونا محض حکمِ شرع کا تقاضا نہیں بلکہ حقیقتِ وجود کا جوہر ہے۔۔۔۔۔ ہاں عبودیت فنا کا مقدمہ ہے۔۔۔۔۔۔ فنا کا مطلب مٹ جانا نہیں بلکہ حقیقتِ مطلقہ میں باقی رکھنا ہے: "كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍ۩ وَيَبْقَىٰ وَجْهُ رَبِّك" (رحمن/26, 27) کائنات کا ہر ذرہ اسی فنا کے سفر میں ہے، ہر وجود اپنی اصل کی طرف لوٹ رہا ہے۔۔۔۔۔۔ فنا وہ مرحلہ ہے، جہاں انسان اپنی مرضی کو مٹا کر خدا کی مشیّت میں ڈوب جاتا ہے۔۔۔۔۔
مختصر یہ کہ معرفت عبادت کی روح ہے۔۔۔۔۔۔ عبادت عبودیت کی علامت اور عبودیت فنا کی حقیقت۔۔۔۔۔۔ انسانی تخلیق، اسی تسلسل کی کہانی ہے۔۔۔۔۔۔۔ پہچان سے جھکنے، جھکنے سے مٹنے اور مٹ کر باقی رہنے تک۔۔۔۔ یہی انسانیت کی معراج۔۔۔۔۔۔یہی اس کا انجام اور یہی اس کی ابدی سعادت ہے۔ عبادت اگر معرفت سے خالی ہو تو رسم۔۔۔۔۔۔ اور معرفت اگر عبادت میں ظاہر نہ ہو تو ادھورا احساس ہے۔