9 کروڑ کی ڈیجیٹل کرنسی لوٹنے کے کیس میں اہم پیشرفت
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) کراچی میں 9 کروڑ سے زائد کی ڈیجیٹل کرنسی لوٹنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔
اے ٹی سی کراچی میں شارٹ ٹرم کڈنیپنگ اور شہری سے 9 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی ڈیجیٹل کرنسی لوٹنے کے مقدمے پر کارروائی ہوئی ہے۔
عدالت نے تمام ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 5 دن کی توسیع کردی۔
اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) نے عدالت میں گرفتار پولیس اہلکاروں سمیت 8 ملزمان کو ریمانڈ مکمل ہونے پر پیش کیا۔
عدالت نے تمام ملزمان کو ریمانڈ پر جیل بھیج دیا اور تفتیشی افسر سے چالان طلب کرلیا۔
دوران سماعت تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزمان سے 2 لاکھ ڈالرز سے زائد رقم برآمد کی جاچکی ہے، کیس میں گرفتار دو ملزمان طارق اور رضوان کو مدعی مقدمہ نے شناخت کرلیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
این سی سی آئی اے کے لاپتہ ڈپٹی ڈائریکٹر پر 15 کروڑ روپے رشوت لینے کا الزام
نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے ) کے لاپتہ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان کا کیس نیا موڑ اختیار کر گیا ہے۔
ڈی ایس پی لیگل نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں لاپتہ افسر کی بازیابی کے کیس کی سماعت کے دوران موقف اختیار کیا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک سوشل میڈیا انفلوئنسر سے 15 کروڑ روپے رشوت لی اور انکوائری کی وجہ سے خود روپوش تھے۔
انہوں نے کہا کہ کرپشن کیس کا مقدمہ درج ہوچکا ہے اور گرفتاری بھی ہو چکی۔
نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی اے) کے لاپتہ ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عثمان کی بازیابی کی درخواست دائر کرنے والی اِن کی اہلیہ بھی لاپتہ ہو گئيں۔
قبل ازیں دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر کو 15 روز غائب رکھا گیا۔ اس عدالت نے بازیابی کا حکم دیا تو ان کے پر جل گئے اور ایف آئی آر درج کرکے لاہور میں پیش کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس عدالت کے دائرہ اختیار سے انہیں اغوا کیا گیا، اغوا کاروں کی ویڈیو بھی اسلام آباد کی ہے۔
عدالت نے لاپتہ افسر کی بازیابی کے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
واضح رہے کہ مغوی افسر، این سی سی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر کو 14 اکتوبر کو اپارٹمنٹ کی پارکنگ سے اغواء کیا گیا تھا۔