UrduPoint:
2025-04-26@03:56:28 GMT

علی اکبر ناطق: ایک معمار چوٹی کا ادیب کیسے بنا؟

اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT

علی اکبر ناطق: ایک معمار چوٹی کا ادیب کیسے بنا؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 جنوری 2025ء) ناطق محض حرف و حکایت کی دنیا میں نہیں فن تعمیر میں بھی انقلاب برپا کر رہے ہیں۔ سرخ اینٹوں سے بنی دلفریب عمارتیں جن میں اے سی کی ضرورت ہے نہ ہیٹر کی۔ بظاہر معمولی پس منظر رکھنے والا ایک فنکار پاکستان کی زرخیز مٹی اور بے پناہ ٹیلنٹ کی جیتی جاگتی تصویر ہے۔

مطالعے اور مشاہدے کی عادت جو طاقت ثابت ہوئی

اگر آپ ناطق کی خود نوشت ' آباد ہوئے، برباد ہوئے‘ پڑھیں تو اس میں پدی، اچھو، جیدا اور ماکھی جیسے لوگوں سے ملاقات ہوتی ہے، جن کے نام سے ان کے سماجی پس منظر کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

انہیں میں سے ایک علی اکبر میں ایسا کیا تھا کہ وہ آج چوٹی کے ادیبوں کی صف میں نمایاں مقام پر کھڑا ہے؟

ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے علی اکبر ناطق کہتے ہیں، ”میرے گھر اور سکول کا فاصلہ بمشکل سو ڈیڑھ سو قدم تھا۔

(جاری ہے)

سکول سے چھٹی کے بعد شاید ہی کبھی میں سیدھے راستے سے واپس آیا ہوں۔ ہمیشہ ادھر ادھر نکل جاتا اور واپسی پر میرا دل نئی حیرتوں سے بھرا ہوتا۔

ادیب یہی کام کرتا ہے، وہ بنے بنائے اور روٹین کے راستوں پر نہیں چلتا۔"

ناطق کی خود نوشت سے پتہ چلتا ہے کہ اوکاڑہ کے معمولی چک بتیس ایل۔ ٹو کی بے چین روح اسلام آباد میں آنے سے پہلے مزدوری کے لیے سعودی عرب گئی۔ ان دنوں کو یاد کرتے ہوئے ناطق کہتے ہیں، ”ایک خیال تھا کہ جو اینٹ روڑہ یہاں لگانا ہے وہ سعودیہ میں جا کر لگایا جائے تو بہتر آمدن ہو گی۔

وہاں دیکھا کہ مزدور کی حالت گدھے سے بھی بدتر ہے۔ ایک رات خیال آیا اگر دل خوش نہیں تو پوری دنیا کی دولت بھی بیکار ہے، کہاں میں چند سو ریال کے لیے خود کو گروی رکھوا چکا۔ یہ کوئی زندگی نہیں۔"

سعودیہ سے واپسی کے بعد کچھ عرصے اوکاڑہ، لاہور اور اسلام آباد میں مزدوری کرتے رہے۔ بھینسوں کے باڑے میں بھی کام کیا۔ یومیہ اجرت کے دن ہوں یا نری بھوک اور افلاس، کہتے ہیں ”یاد نہیں کبھی مطالعے کے بغیر سویا ہوں۔

زندگی کے دھکے اس لیے برے نہیں لگتے کہ تجربے کا بے پناہ خزانہ ہاتھ لگا۔ ورنہ میں بھی آج اپنا لکھنے کے بجائے فیشن کے طور پر مغربی تھیوریوں کی جگالی کر رہا ہوتا۔" اکادمی ادبیات میں 'حادثاتی انٹری‘ جس نے زندگی بدل کر رکھ دی

یہ 2005 کی بات ہے جب اسلام آباد میں ناطق بھینسوں کے باڑے سے اکادمی ادبیات جا پہنچے۔

وہ ڈی ڈبلیو اردو کو بتاتے ہیں، ”کوئی بہت سوچا سمجھا منصوبہ نہ تھا، بس ویسے ہی تجسس تھا کہ شاعر ادیب کیسے ہوتے ہیں۔ آوارہ گردی کے دوران بورڈ نظر آیا تو اندر چلا گیا۔"

وہ کہتے ہیں، ”جب حلقہ اربابِ ذوق میں ادیبوں کو دیکھا اور ان کی تخلیقات سنیں تو مجھے لگا ان سے بہتر تو میں لکھ سکتا ہوں۔ یوں لکھنے کا سفر شروع ہوا۔

”کسوٹی پروگرام دیکھ رکھا تھا اس لیے افتخار عارف جانا پہچانا چہرہ تھے۔

ان سے ملاقات ہوئی تو وہ بہت متاثر ہوئے۔ ان کا احسان ہے کہ مجھے دیہاڑیوں سے نکال کر اکادمی ادبیات کی بک شاپ میں لائے۔ یہ ساتویں گریڈ کی نوکری تھی۔ کتابیں کون خریدتا ہے؟ سو فرصت ہی فرصت تھی، دن بھر کتابیں پڑھتا، رات کو لکھنے کی کوشش کرتا۔" پانچ افسانے، دس نظمیں: ایک ہمہ گیر ادیب کا تاثر

اردو کی ادبی دنیا کے لیے اجمل کمال کا رسالہ 'آج‘ اور آصف فرخی کا 'دنیا زاد‘ کسی تعارف کے محتاج نہیں۔

کراچی سے شائع ہونے والے یہ دونوں رسالے اکادمی ادبیات کی بک شاپ پر باقاعدہ سے آتے۔ 2009 میں ناطق ایک طرح سے شہر اقتدار میں ان کے ڈسٹری بیوٹر تھے۔

ناطق کہتے ہیں، ”آج میں صرف تراجم چھپ رہے تھے، میں نے ایک دن اجمل کمال کو اپنے دو افسانے بھیجے اور ساتھ خط لکھا کہ پسند آئیں تو شائع کر دیں ورنہ پھینک دیجیے گا۔ انہوں نے کہا کچھ اور افسانے ہیں تو وہ بھی بھیج دو۔

میں نے مزید تین کہانیاں بھیج دیں۔ اس طرح میرے پانچ افسانوں پر مشتمل گوشہ خاص شائع ہوا۔ آج کے معیار کو دیکھتے ہوئے یہ غیر معمولی کامیابی تھی۔"

چند ہفتوں کے فرق سے 'دنیا زاد‘ میں ناطق کی دس نظمیں ایک ساتھ شائع ہو گئیں۔ انڈیا سے شمس الرحمن فاروقی جیسے بڑے نقاد نے تعریف کرتے ہوئے پنجاب کے اس نوجوان کی حوصلہ افزائی کی۔

ناطق نے اکادمی کی بک شاپ کو چھوڑ کر اسلام آباد کے مرکز آئی ایٹ میں 'مرزا غالب کتاب گھر‘ کے نام سے رونق لگا لی۔

اس دوران ناطق مسلسل لکھتے اور شائع ہوتے رہے۔ ادبی دنیا ناطق کی رفتار، تنوع اور اثرانگیزی پر حیران و پریشان تھی۔

محمد حنیف نے ناطق کے ایک افسانے کا ترجمہ کیا جسے معروف ادبی میگزین گرانٹا نے 2012 میں شائع کیا۔ناطق کہتے ہیں، ”اس کے بعد مجھے پینگوئن بکس کی طرف سے کال آئی۔ وہ میری کتابیں شائع کرنا چاہتے تھے۔ بعد میں انہوں نے افسانوں کی کتاب 'قائم دین‘ اور ناول 'نو لکھی کوٹھی‘ شائع کیا۔

"

اب تک علی اکبر ناطق کی 16 کتابیں شائع ہو چکی ہیں جن میں دو افسانوی مجموعے، تین ناول، سات شعری مجموعے، تین تحقیقی و تنقیدی کتابیں اور ایک خود نوشت شامل ہے۔

فکشن، نان فکشن، شاعری اور تنقید جیسی مختلف اصناف میں ناطق نے اپنا آپ منوایا جو ان کی ہمہ گیر شخصیت کی عکاسی کرتا ہے۔

عمارتیں جنہیں گرمیوں میں اے سی اور سردیوں میں ہیٹر کی ضرورت نہ ہو گی

علی اکبر ناطق قلم کے مزدور ہوئے تو مٹی روڑے سے رشتہ نہ توڑا۔

وہ فن تعمیر میں بھی ایک الگ پہچان بنا رہے ہیں۔ اگرچہ راج مستری ان کے خون میں شامل ہے مگر کتابی دنیا سے وہ دوبارہ مٹی گارے میں کیسے اترے۔؟

اس حوالے سے وہ ڈی ڈبلیو اردو کو بتاتے ہیں، ”مرزا غالب کتاب گھر میں ایک معمول کی محفل جمی تھی۔ ایک دوست نے کہا وہ گھر بنوا رہا ہے لیکن سارے مستری کنکریٹ کا قید خانہ کھڑا کر دیتے ہیں، کچھ سمجھ نہیں آ رہا کیا کروں۔

میں نے اسے آفر کی اور اس کا گھر بنا ڈالا۔

”بعد میں امریکہ گیا تو ادبی محفلوں اور پرستاروں کے سبب مالی آسودگی حاصل ہوئی، واپس آیا تو کورونا کی بلا پنجے گاڑھ چکی تھی۔ بیٹھے بیٹھے گھر تعمیر کرنے کا خیال آیا جس کی انفرادیت سوشل میڈیا پر کیش ہو گئی۔"

ناطق کا خیال ہے دنیا کو تباہ کرنے میں سب سے زیادہ کردار سرمایہ دار کا ہے جو ہر چیز کی قدر و قیمت مالی نفع نقصان سے ماپتا ہے، ادب اور فن تعمیر بھی اس کے دست ہوس سے نہ بچ سکے۔

ناطق کے بقول، ”سیمنٹ کے گھر ہمارے ماحول سے ہم آہنگ ہو ہی نہیں سکتے، سرمایہ کار نے ہمیں اس پہ لگا دیا۔ پہلے سیمنٹ اور بجری فروخت ہوتی ہے، پھر اے سی اور ہیٹر۔ ہمارا قدیم فن تعمیر جمالیاتی اعتبار سے زیادہ خوبصورت اور ماحول کے موافق تھا۔ میں نے اسی قدیم فن تعمیر کو زندہ کرنے کی کوشش کی۔"

ان کے بقول، ”فن تعمیر میں بھی ندرت خیال کام آئی۔

فنکار ہر رنگ میں فنکار ہوتا ہے۔"

اسلام آباد میں جامعہ ولایہ کی شاندار عمارت تعمیر کرنے کے بعد ناطق کا اگلا پڑاؤ سکردو ہے جہاں وہ قدیم طرز کی چار عمارتیں تعمیر کرنے جا رہے ہیں۔

سولہ کتابیں لکھنے کے بعد ناطق کا تخلیقی مانجھا ڈھیلا نہیں پڑا۔ وہ کہتے ہیں،”پانچ کتابیں تیاری کے مختلف مراحل میں ہیں۔ مجھے کائنات کی کوکھ سے ابھی بہت کچھ برآمد کرنا اور لفظوں میں قید کرنا ہے۔"

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسلام آباد میں اکادمی ادبیات علی اکبر ناطق ناطق کہتے ہیں شائع ہو میں بھی ناطق کی کے بعد

پڑھیں:

امریکا: ٹیکساس کے گورنر نے مسلمانوں کو گھروں اور مساجد کی تعمیر سے روک دیا

امریکی میڈیا کے مطابق عام حالات میں ٹیکساس کے شہر جوزفین کے باہر 400 ایکڑ زمین پر رہائشی منصوبہ کوئی غیر معمولی بات نہ ہوتی لیکن حالیہ مہینوں میں گورنر گریگ ایبٹ نے اس مجوزہ منصوبے کو روکنے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔ گورنر کی جانب سے گھروں کی تعمیر کو روکنے کی وجہ ایک ہزار گھروں پر مشتمل اس منصوبے کو ایک مسجد کے گرد بنایا جانا ہے۔

ٹیکساس کے شہر پلانو میں ایسٹ پلانو اسلامک سینٹر (EPIC) نے 400 ایکڑ پر مشتمل ایک منصوبہ پیش کیا، جس میں مسجد، مکانات، اسکول اور دیگر سہولیات شامل تھیں۔ ریاستی گورنر گریگ ایبٹ اور اٹارنی جنرل کین پیکسن نے اس منصوبے کو روکنے کی کوشش کی، جس پر EPIC نے اسے مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا۔

امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کے دفاع کے لیے اسلامی سینٹر کے وکیل کا کہنا ہے کہ یہ کوئی جرم نہیں، گورنر کا ردِ عمل دیکھ کر لگتا ہے جیسے یہ نائن الیون ہو۔

مزید پڑھیں: نائیجر: شدت پسندوں کا مسجد پر حملہ، بازار و گھر نذر آتش، درجنوں افراد ہلاک

حالیہ برسوں میں امریکا میں مسلمانوں کو مساجد اور اسلامی مراکز کی تعمیر میں مختلف رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، جن میں بعض اوقات مقامی حکام کی جانب سے امتیازی سلوک بھی شامل رہا ہے۔ یہ رکاوٹیں اکثر زوننگ قوانین، تکنیکی مسائل یا مقامی آبادی کی مخالفت کی آڑ میں سامنے آئیں، لیکن متعدد معاملات میں عدالتوں نے ان اقدامات کو مذہبی آزادی کے خلاف قرار دیا ہے۔

 

مساجد کی تعمیر میں رکاوٹیں، چند نمایاں واقعات

1: نیوجرسی: برنارڈز ٹاؤن شپ

برنارڈز ٹاؤن شپ نے 2015 میں اسلامی سوسائٹی آف باسکنگ رج کو مسجد کی تعمیر کی اجازت دینے سے انکار کر دیا، جس کے بعد تنظیم اور امریکی محکمہ انصاف نے ٹاؤن شپ پر مذہبی امتیاز کا مقدمہ دائر کیا۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ ٹاؤن شپ نے دیگر مذاہب کے عبادت گاہوں کے مقابلے میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا۔ نتیجتاً، ٹاؤن شپ نے 3.25 ملین ڈالر ہرجانے کی ادائیگی پر اتفاق کیا اور مسجد کی تعمیر کی اجازت دی گئی۔

2: ورجینیا: کلپیپر کاؤنٹی

کلپیپر کاؤنٹی نے 2016 میں اسلامی سینٹر آف کلپیپر کو مسجد کی تعمیر کے لیے ضروری سیوریج پرمٹ دینے سے انکار کر دیا، حالانکہ اس سے قبل 20 برس میں 25 میں سے 24 ایسے پرمٹس منظور کیے جا چکے تھے۔ امریکی محکمہ انصاف نے اس فیصلے کو مذہبی امتیاز قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا۔ عدالت نے کاؤنٹی کے فیصلے کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد میں مستحقین کے لیے جامع مسجد کا فری راشن اسٹور

3:مشی گن: اسٹرلنگ ہائٹس

اسٹرلنگ ہائٹس میں 2015 میں ایک مسجد کی تعمیر کی درخواست کو مقامی پلاننگ کمیشن نے مسترد کر دیا۔ سرکاری طور پر ٹریفک اور پارکنگ کے مسائل کو وجہ بتایا گیا، لیکن عوامی اجلاسوں میں مسلمانوں کے خلاف تعصب آمیز بیانات سامنے آئے۔ امریکی محکمہ انصاف نے اس فیصلے کو مذہبی امتیاز قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا۔

4: مسسیپی: ہورن لیک

2021 میں ہورن لیک شہر نے ابراہیم ہاؤس آف گاڈ مسجد کی تعمیر کی اجازت دینے سے انکار کیا، حالانکہ زمین عبادت گاہوں کے لیے مختص تھی اور درخواست تمام تقاضے پورے کرتی تھی۔ ایک مقامی عہدیدار نے کہا، اگر آپ انہیں تعمیر کی اجازت دیں گے، تو اور لوگ آئیں گے۔ امریکی سول لبرٹیز یونین (ACLU) نے اس فیصلے کو مذہبی امتیاز قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا۔

5: ٹیکساس: پلانو میں EPIC سٹی منصوبہ

ٹیکساس کے شہر پلانو میں ایسٹ پلانو اسلامک سینٹر (EPIC) نے 400 ایکڑ پر مشتمل ایک منصوبہ پیش کیا، جس میں مسجد، مکانات، اسکول اور دیگر سہولیات شامل تھیں۔ ریاستی گورنر گریگ ایبٹ اور اٹارنی جنرل کین پیکسن نے اس منصوبے کو روکنے کی کوشش کی، جس پر EPIC نے اسے مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا۔

مزید پڑھیں: چترال کے ریاستی دور کی شاہی مسجد جس کے 100 سال مکمل ہوگئے ہیں

قانونی چارہ جوئی اور مذہبی آزادی کا تحفظ

ان واقعات کے بعد، عدالتوں نے اکثر انکار کے فیصلوں کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا۔ امریکی محکمہ انصاف نے بھی کئی معاملات میں مداخلت کی اور مقامی حکام کے خلاف مقدمات دائر کیے۔ ان فیصلوں نے یہ واضح کیا کہ مذہبی آزادی امریکی آئین کا بنیادی حق ہے، اور کسی بھی مذہب کے ماننے والوں کو عبادت گاہیں تعمیر کرنے سے روکنا غیر قانونی ہے۔

اگرچہ امریکا میں مذہبی آزادی کا آئینی تحفظ موجود ہے لیکن مسلمانوں کو مساجد اور اسلامی مراکز کی تعمیر میں مختلف رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ تاہم، عدالتوں اور وفاقی اداروں کی مداخلت سے ان رکاوٹوں کو دور کیا گیا ہے اور مسلمانوں کو ان کے مذہبی حقوق کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امریکی میڈیا ٹیکساس ٹیکساس ٹیک یونیورسٹی مسجد مسلمان نیوجرسی

متعلقہ مضامین

  • پرائم منسٹر اسکیم 2025 کا آغاز، فری لیپ ٹاپ کیسے حاصل کا جاسکتا ہے؟
  • نہروں کی تعمیر کا معاملہ حل ہوگیا، وفاقی حکومت پیشرفت نہیں کرے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • وزیر اعظم شہباز شریف کا نئی نہروں کی تعمیر نہ کرنے کا اعلان
  • مصنوعی ذہانت محنت کشوں کی جان کے لیے بھی خطرہ، مگر کیسے؟
  • عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کیس سنگل بینچ میں کیسے لگ گیا؟ رپورٹ طلب
  • ناقص منصوبہ بندی کے نقصانات
  • 5131 غلط افراد کو اولڈ ایچ بینیفٹ پینشن کی مد میں 2 ارب 79 کروڑ روپے دیے جانے کا انکشاف 
  • ‘پاکستان کے خلاف کارروائی کی جائے’، بھارتی میڈیا کیسے جنگی ماحول بنارہا ہے؟
  • حکومتی کارکردگی کو کیسے بہتر بنایا جائے؟ وزیراعظم نے کمیٹی بنادی
  • امریکا: ٹیکساس کے گورنر نے مسلمانوں کو گھروں اور مساجد کی تعمیر سے روک دیا