Express News:
2025-09-18@13:05:32 GMT

دوسرے درویش کا قصہ

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں کی طرف دیکھا‘ مسکرایا اور بولا ’’میری کہانی پہلے درویش سے زیادہ ہول ناک ہے‘ میں ایک نارمل‘ خوش حال اور کام یاب زندگی گزار رہا تھا‘ میرے پاس ﷲ کا دیا سب کچھ تھا‘ کاروبار تھا‘ گھر تھا‘ ﷲ نے اولاد اور دوست بھی دے رکھے تھے‘ صحت بھی اچھی تھی اور میں روز جم بھی جاتا تھا‘ مقدموں اور لڑائی جھگڑوں سے بھی بچا ہوا تھا لیکن پانچ سال قبل سردیوں میں مجھے زکام ہو گیا‘ زکام اس زمانے میں وائرل تھا‘ میرے پورے گھر کو ہوا اور وہ سب بہت جلد ٹھیک ہو گئے۔

لیکن میں نے اسے لائیٹ لیا اور جوشاندے‘ اینٹی الرجی اور اینٹی بائیوٹک سے اسے ٹھیک کرنے کی کوشش کی لیکن مرض بڑھتا چلا گیا یہاں تک کہ میرے پھیپھڑے بلغم سے بھر گئے اور میری چھاتی سے خوف ناک آوازیں آنے لگیں‘ میں لیٹ کر سانس نہیں لے سکتا تھا چنانچہ چوبیس گھنٹے کمر کے پیچھے دو دو تکیے رکھ کر بیٹھا رہتا تھا‘ مجھے فوراً اسپتال لے جایا گیا‘ اسپتال باہر سے خوب صورت تھا‘ کمرے فائیو اسٹار تھے‘ عملے نے خوب صورت یونیفارم پہن رکھی تھی‘ جدید آلات بھی تھے اور ڈاکٹروں کے ناموں کے ساتھ پروفیسر اور دس دس ڈگریاں بھی درج تھیں۔

 لیکن عملی طور پر وہ سب نالائق اور ظالم تھے لہٰذا اسپتال میں میرے ساتھ بکرے جیسا سلوک شروع ہو گیا‘مجھے دنیا جہاں کی دوائیں دے دی گئیں‘ ایک ڈاکٹر آتا تھا‘ وہ ایک دوا شروع کرا دیتا تھا‘ دوسرا آتا تھا وہ پہلی بند کر کے دوسری شروع کر دیتا تھا‘ نرسوں نے نسیں تلاش کرنے کی کوشش میں میرا پورا ہاتھ کھڈیر دیا تھا‘ میں بے شک بیمار تھا‘ مجھے سانس لینے میں دقت ہوتی تھی۔

 لیکن میں جب ڈاکٹروں کے ہتھے چڑھا تو میرے جسم کا پورا سسٹم خراب ہو گیا‘ منہ سے لے کر معدے تک چھالے نکل آئے‘ میں کھانے پینے کے قابل نہ رہا‘ ڈاکٹروں نے مجھے ڈرپ اور نالی کے ذریعے خوراک دینا شروع کر دی‘ میرے دل پر بھی اثر پڑ گیا‘ مجھے دل کی دوائیں بھی شروع کر دی گئیں‘ شوگر بے تحاشا بڑھ گئی جس کے بعد انسولین بھی شروع ہو گئی‘ دماغ میں بھی کلاٹ آ گیا اور دماغ کے  لیے دوائیں بھی اسٹارٹ ہوگئیں‘ ہڈیوں اور مسلز میں بھی درد ہونے لگے‘ مجھے پین کلر بھی دیے جانے لگے اور خون کی کمی بھی ہو گئی۔

چناں چہ مجھے خون بڑھانے والی دوائیں بھی دی جانے لگیں‘ آپ کمال دیکھیں‘ میں ایک دوا کھاتا تھا تو اس سے جسم میں سوڈیم کم ہو جاتی تھیں چناں چہ پھر مجھے سوڈیم دیا جاتا تھا‘ اس کے ردعمل میں میرا بلڈ پریشر بڑھ جاتا تھا تو مجھے بلڈ پریشر کنٹرول کی دوا دی جاتی تھی ‘ میرے جسم میں آدھ گھنٹے بعد درد شروع ہو جاتا تھا‘مجھے پھرپین کلر دیا جاتا تھا۔

اس سے میرے گردوں میں سوزش ہو جاتی تھی‘ سوزش کم کرنے کی دوا دی جاتی تھی تو میری شوگرڈراپ ہونے لگتی تھی‘ مجھے گلوکوز دے دیا جاتا تھا‘ گلوکوز سے دوبارہ شوگڑبڑھ جاتی تھی تو انسولین کا شارٹ لگا دیا جاتا تھا چناں چہ میں تختہ مشق بن گیا‘ یہ سلسلہ چلتا رہا‘ میں دو ماہ اسپتال رہا‘ 60 دنوں میں پچاس لاکھ بل بن گیا اور میں اٹھنے بیٹھنے کے قابل بھی نہ رہا‘‘۔

دوسرا درویش رکا‘ لمباس سانس لیا اور ٹشو پیپر سے اپنی گیلی آنکھیں صاف کرنے لگا‘ کمرے کی فضا سوگوار ہو گئی‘ وہ تھوڑی دیر رکا اور پھر بولا ’’مجھے میرے گھر والوں نے زبردستی گھر شفٹ کر دیا جس کے بعد میرا کمرہ چھوٹا سا اسپتال بن گیا‘ کمرے میں ہاسپٹل بیڈ لگ گیا‘ ساتھ آکسیجن کا ٹینک رکھ دیا گیا۔

بلڈ پریشر اور دل کی دھڑکن گننے کا آلہ بھی لگ گیا اور چودہ دوائیں بھی شروع ہو گئیں‘ میں ڈاکٹروں سے پوچھتا تھا مجھے آخر بیماری کیا ہے؟ ان کا جواب ہوتا تھا ہمیں یہی سمجھ نہیں آ رہی‘ آپ کے پھیپھڑے آدھا کام کر رہے ہیں‘ یہ پوری آکسیجن نہیں لے رہے‘ بلغم سے بھرے ہوئے ہیں‘ ہم بلغم نکالنے کی کوشش کرتے ہیں تو یہ نکلتی نہیں ہے اور اسے اندر جلانے کی کوشش کرتے ہیں تو یہ جلتی نہیں ہے۔

چناں چہ ہمیں آپ کو سٹیرائیڈ دینے پڑ رہے ہیں‘ سٹیرائیڈ کی وجہ سے آپ کی شوگر بڑھ جاتی ہے‘ اسے کنٹرول کرنے کے لیے انسولین دیتے ہیں تو شوگر اچانک کم ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے آپ کو گلوکوز دے دیتے ہیں‘ گلوکوز کی وجہ سے شوگر دوبارہ بڑھ جاتی ہے اور یہ آپ کے دماغ‘ آنکھوں اور گردوں پر اثرانداز ہونے لگ جاتی ہے اور ہم اسے دوبارہ کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

 اس کوشش میں آپ کا بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے‘ اسے کنٹرول کرتے ہیں تو باڈی میں سوڈیم کم ہو جاتا ہے‘ اس کی مقدار بڑھاتے ہیں تو گردے متاثر ہونے لگتے ہیں‘ گردوں کی دوا دیتے ہیں تو معدہ جواب دے جاتا ہے‘ معدہ ٹھیک کرتے ہیں تو آپ کے جوڑوں اور مسلز میں درد شروع ہو جاتا ہے چناں چہ ہمیں سمجھ نہیں آ رہی ہم کس چیز کا علاج کریں اور کس کو چھوڑ دیں‘ میں یہ سن کر پریشان ہو جاتا تھا جس سے میری نیند بھی اڑ جاتی تھی۔

لہٰذا ڈاکٹرز نے مجھے نیند کی گولی بھی دینا شروع کر دی یوں میں بستر کے ساتھ چپک کر رہ گیا‘‘ وہ رکا اور لمبے لمبے سانس لینے لگا‘ ہم سب سوگوار ہو گئے‘ اس نے کانپتے ہوئے ہاتھوں سے منہ صاف کیا اور پھر بولا ’’دوستو آپ یقین کرو‘ میں بستر تک محدود ہو کر رہ گیا تھا‘ پیشاب بھی بستر پر کرتا تھا‘ سوکھ کر کانٹا بن گیا تھا‘ کھانا پینا بند تھا اور مکمل طور پر دوائوں اور ڈاکٹروں کے رحم و کرم پر تھا۔

 اس دوران ایک اور مسئلہ بن گیا‘ مجھے قبض ہو گئی‘ مجھے سات سات دن پاخانہ نہیں آتا تھا لہٰذا مجھے اینما کے عمل سے گزارا جانے لگا‘ وہ بھی ایک خوف ناک عمل تھا‘ یہ سلسلہ چل رہا تھا کہ اچانک اینما کے عمل کے دوران خون شروع ہو گیا‘ مجھے دوبارہ اسپتال لے جایا گیا۔

میری ایم آر آئی ہوئی تو پتا چلا میری چھوٹی آنت کالی سیاہ ہو چکی ہے‘ تحقیق کی تو پتا چلا سٹیرائیڈز کی کثرت اور قبض کی وجہ سے میری آنتیں پھٹ چکی ہیں‘ ڈاکٹروں کا خیال تھا مجھے کہیں کینسر نہ ہو چکا ہو‘ یہ خبر میرے اور میرے خاندان کے لیے بم سے کم نہیں تھی‘ میری ساری جمع پونجی خرچ ہو چکی تھی‘ کاروبار بھی میری غیر موجودگی کی وجہ سے تباہ ہو گیا تھا اور اب الٹا کینسر کی خبر نے رہی سہی کسر پوری کر دی تھی۔

 میری زندگی موت سے بدتر ہو گئی تھی‘ مجھے بہرحال ایک بار پھر اسپتال داخل کرا دیا گیا‘ میری سرجری ہوئی اور میری آنت کا بڑا حصہ کاٹ کر میرے پیٹ پر اسٹول بیگ لگا دیا گیا‘ میں اب قدرتی طریقے سے اسٹول پاس نہیں کر سکتا تھا‘ میرے پیٹ پر بیگ تھا‘ یہ جب بھر جاتا تھا تو میں اسے اتار کر صاف کرتا تھا‘ یہ اتنہائی غلیظ اور بدبودار عمل تھا‘ میں ہر بار یہ کرتے ہوئے رو پڑتا تھا‘‘۔

دوسرا درویش رو پڑا‘ ہم سب اسے تسلی دینے لگے‘ وہ دیر تک دکھ اور افسوس کی اس صورت حال میں رہا اور پھر بولا ’’میں بیماری کے عالم میں موبائل فون پر قرآن مجید سنا کرتا تھا‘ ایک دن قرآن مجید کی ایک آیت میرے سامنے سے گزری‘ اس کا مفہوم تھا‘ ہر مصیبت ﷲ کی طرف سے ہوتی ہے‘ تم ﷲ سے مدد مانگو اور ہر راحت میں اس کا شکر ادا کرو‘ یہ سن کر میرے دماغ میں روشنی کا جھماکا ہوا اور میں نے ﷲ تعالیٰ سے معافی مانگنا شروع کر دی۔

 میں چوبیس گھنٹے ﷲ سے معافی مانگتا تھا اور اس سے رحم کی اپیل کرتا تھا‘ یہ سلسلہ 14 ماہ جاری رہا یہاں تک کہ ﷲ تعالیٰ کو مجھ پر رحم آ گیا‘ میرے ایک پرانے دوست ایک دن مجھ سے ملنے آئے‘ میری حالت دیکھی اور اس نے مجھے بتایا‘ دنیا میں اب ایسا علاج آ چکا ہے جس کے ذریعے اسٹول بیگ اتر جاتا ہے۔

امریکا سے ایک سرجن ہر مہینے کراچی آتے ہیں اور مریضوں کا آپریشن کر کے واپس چلے جاتے ہیں‘ یہ میرے لیے خوش خبری تھی‘ میں نے ان کے کہنے پر ڈاکٹر صاحب سے رابطہ کیا‘ میرا آپریشن ہوا اور میرا مسئلہ 90 فیصد حل ہو گیا لیکن میں اس وقت بھی 22 گولیاں اور کیپسول روزانہ کھا رہا تھا‘ میں ان سے جان چھڑانے کے لیے بھی ﷲ سے دعا کرتا رہا‘ ﷲ تعالیٰ کو مجھ پر رحم آ گیا اور میری دوائیں کم ہوتی چلی گئیں‘ میں نے اس دوران غذا کے ایک ایکسپرٹ سے رابطہ کیا۔

 اس نے مجھے ڈائیٹ پلان بنا کر دیا‘ میں نے چینی اور میٹھی چیزیں مکمل طور پر چھوڑ دیں‘ کاربز بھی دس فیصد کر دیں‘ روٹی ایک وقت کر دی اور وہ بھی آدھی‘ چاول میں دو چمچ سے زیادہ نہیں لیتا تھا‘ کوکنگ آئل کی جگہ دیسی گھی اور ناریل کے تیل پر آ گیا‘ پانی روزانہ پانچ لیٹر پیتا ہوں‘ ایکسرسائز ہر صورت کرتا ہوں اور اپنے آپ کو لالچ‘ ہوس اور ٹینشن سے بچا کر رکھتا ہوں اور سب سے بڑھ کر ﷲ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا رہتا ہوں۔

 اس سے معافی مانگتا ہوں چناں چہ آج بہتر محسوس کرتا ہوں‘‘ وہ رکا‘ اپنی گیلی آنکھیں صاف کیں اور پھر بولا ’’بھائیو‘ یاد رکھو‘ صحت ﷲ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت ہے‘ یہ نہ ہو تو زندگی کی ساری نعمتیں بے معنی ہو جاتی ہیں‘ شاید اسی لیے ﷲ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ ؑ سے کہا تھا‘ اگر میرا بھی کوئی رب ہوتا تو میں اس سے صرف ایک چیز مانگتا اور وہ ہوتی صحت‘‘ وہ خاموش ہو گیا۔

ہم سب اب تیسرے درویش کی طرف دیکھنے لگے‘ وہ سیدھا ہوا اور بولا ’’بھائیو‘‘۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: دیا جاتا تھا کرتے ہیں تو دوائیں بھی بلڈ پریشر کی وجہ سے کرتا تھا ﷲ تعالی ہو جاتا جاتا ہے جاتی ہے ہو جاتی کرنے کی کی کوشش ہوا اور گیا اور چناں چہ نے مجھے شروع ہو ہو گیا ہو گئی بن گیا کی دوا

پڑھیں:

پاکستان، سعودی عرب معاہدہ دوسرے اسلامی ممالک تک وسعت پا رہا ہے؟

پاکستان اور سعودی عرب نے گزشتہ روز17 ستمبر کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ایک تاریخ ساز اسٹریٹجک میوچل ڈیفنس ایگریمنٹ معاہدے پر دستخط کیے۔ معاہدے کی اہمیت کا اندازہ اِس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کو سعودی عرب پہنچنے پر خصوصی پروٹوکول دیا گیا جو اِس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سعودی عرب آمد پر دیا گیا تھا۔ سعودی دارالحکومت میں پاکستانی پرچموں کی بہار نظر آئی وہیں پاکستان میں بھی سرکاری عمارتوں پر سعودی پرچم لہرا دیے گئے۔

معاہدے پر پاکستان کی جانب سے وزیراعظم شہباز شریف جبکہ سعودی عرب کی جانب سے ولی عہد محمد بن سلمان نے دستخط کیے۔ معاہدے کی سب سے اہم شق کے مطابق ایک ملک پر جارحیت کو دونوں ملکوں پر جارحیت سمجھا جائے گا۔

سعودی اخبار سعودی گزٹ کے مطابق ’دونوں ممالک مل کر دفاعی تعاون بڑھائیں گے، اور باہمی مشاورت اور عسکری تعاون پر کام کریں گے تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے کی صورت میں مشترکہ جواب دیا جا سکے۔

عرب ٹی وی چینل ’الجزیرہ‘ کے مطابق معاہدے کا مقصد جوائنٹ ڈیٹرنس قائم کرنا ہے کہ اگر کوئی بیرونی خطرہ ہو تو دونوں ممالک مل کر ایسے خطرے کو ناکام بنائیں، یعنی جارحوں کو یہ احساس ہو کہ اب دونوں مل کر جواب دیں گے۔

الجزیرہ نے یہ بھی لکھا کہ یہ معاہدہ صرف ردعمل نہیں بلکہ ایک عرصے سے جاری تعلقات اور مذاکرات کا نتیجہ ہے، اور اسے علاقائی سالمیت، سلامتی اور دو طرفہ مفادات کے تناظر میں دیکھا گیا ہے۔

رائٹرز نے ایک سینئر سعودی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے درمیان برسوں کی بات نتیجہ ہے اور یہ کسی ملک کے حملے کے فوری ردّعمل کے طور پر نہیں کیا گیا۔ یہ دونوں ملکوں کے درمیان برسوں سے چلے آ رہے تعاون کو ایک ادارے کی شکل دینے کے مترادف ہے۔

پاکستان کے سابق سینئر سفارت کار اعزاز چوہدری نے انگریزی اخبار ’دی نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے اس معاہدے کو ایک بڑی پیش رفت قرار دیا اور کہا کہ یہ عرب دنیا میں سلامتی کے نئے رجحان کا مظہر ہے، خاص طور پر ’اگر قطر پر حملہ ہو سکتا ہے تو دوسروں کے لیے بھی خطرہ موجود ہے‘ کے تناظر میں۔

پاکستان کے سابق سینئر سفارتکار عبدالباسط نے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ ’کریسنٹ سکیورٹی انیشی ایٹو ‘ کا آغاز ہے۔ اُنہوں نے کہا میری نظر میں یہ معاہدہ بنگلہ دیش اور کچھ دیگر مسلمان ملکوں تک بھی وسعت پائے گا۔

دوحہ حملے کے بعد عرب دنیا جاگ گئی ہے:بریگیڈئر آصف ہارون

تھنکرز فورم کے سابق چیئرمین، سی ڈی ایس تھنک ٹینک کے پیٹرن۔اِن۔چیف اور دفاعی تجزیہ نگار بریگیڈئر آصف ہارون نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے کا اعلان ہی بہت بڑا قدم ہے۔ اس سے یقیناً اسرائیل خوفزدہ ہوا ہو گا اور امریکا بھی سوچنے پر مجبور ہوا ہو گا۔ کوئی بھی معاہدہ ہونے سے پہلے اُس کی تفصیلات طے ہو چُکی ہوتی ہیں اور ممکنہ طور پر پاکستان نے سعودی عرب کے دفاع کے حوالے سے تفصیلات طے کر لی ہوں گی۔

اہم بات یہ ہے کہ پاکستانی دفاعی ٹیکنالوجی کا زیادہ انحصار چینی ٹیکنالوجی پر ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ یہی ٹیکنالوجی اب سعودی عرب میں ممکنہ طور پر استعمال ہو سکتی ہے۔

برگیڈئر آصف ہارون نے کہا کہ دوحہ پر اسرائیلی حملے کے بعد عرب دنیا جاگ گئی ہے اور عرب دنیا کو یہ احساس ہوا ہے کہ اُن کے وسائل کے بدلے مغربی دنیا اُن کا دفاع نہیں کرے گی جیسا کہ امریکا نے اسرائیل کا ساتھ دے کر ثابت کر دیا۔

 دوسرا یہ کہ عرب دنیا کے دفاعی ساز و سامان کا کنٹرول مغربی مُلکوں کے پاس ہے اور وہ اپنی مرضی سے استعمال نہیں کر سکتے۔

ایک طرف دوحہ حملے نے عرب دنیا کی دفاعی حسّاسیت میں اِضافہ کیا دوسری طرف پاکستان نے بھارت کے ساتھ 4 روزہ جنگ میں جس طرح سے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے اور جس طرح پوری دنیا نے اِس کا اعتراف کیا ہے، اُس نے دنیا میں پاکستان کی قدر و منزلت کو بڑھا دیا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ ایک ابتدائی قدم ہے اور آہستہ آہستہ دیگر عرب ممالک بھی اِس طرف بڑھیں گے۔

بغیر معاہدہ بھی ہم مکّہ اور مدینہ کی حفاظت کے لیے ہمیشہ تیار ہیں؛ خالد نعیم لودھی

لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) خالد نعیم لودھی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ ایک اچھی اور مثبت پیشرفت ہے۔ یہ 2 برادر مُلکوں کے درمیان ایک معاہدہ ہے۔ مکّہ اور مدینہ کی حفاظت ہمارا طرّہ امتیاز ہے اور ہم نے  تو بغیر کسی معاہدے کے بھی اِن مقدّس مقامات کے تحفّظ کی قسم کھا رکھی ہے۔ باقی یہ ہے کہ معاہدہ حسّاس نوعیت کا ہے اور ابھی اِس کی تفصیلات معلوم نہیں۔

یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے حوالے سے بہت اہم ہے، ایمبیسیڈر مسعود خالد

پاکستان کے سابق سفارتکار ایمبیسیڈر مسعود خالد نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ معاہدہ ایک اہم اور اچھی پیش رفت ہے۔ فوری طور پر دنیا کے بڑے ملکوں نے اِس پر اپنا زیادہ ردّعمل نہیں دیا صرف بھارت کی طرف سے یہ ری ایکشن آیا ہے کہ ہم ایسی پیش رفت کی توّقع کر رہے تھے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دیرینہ اور قریبی تعلقات ہیں اور ڈیفنس پروڈکشن کے شعبے میں دونوں ملک مل کر بہت کام کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ سعودی عرب پاکستان میں زراعت اور صنعت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کر سکتا ہے تو یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے حوالے سے بہت اہم ہے لیکن اِس کا علاقائی اور عالمی تناظر آنے والے چند دنوں میں واضح ہو جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • انصاف کے دروازے میرے اور اہلیہ پر بند ہیں: بانی پی ٹی آئی کا چیف جسٹس کو خط
  • پاکستان، سعودی عرب معاہدہ دوسرے اسلامی ممالک تک وسعت پا رہا ہے؟
  • ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں
  • چارلی کرک کے قتل کے بعد ملزم کی دوست کے ساتھ کیا گفتگو ہوئی؟ پوری تفصیل سامنے آگئی
  • ’انسانوں نے مجھے مارا‘: چین کا ہیومنائیڈ روبوٹ حیران کن ’فائٹ ٹیسٹ‘ میں بھی ڈٹا رہا
  • میرے اوپر انڈوں سے حملے کا واقعہ اسکرپٹڈ تھا، بدتمیزی کرنے والوں کو چھوڑ دیا گیا، علیمہ خان
  • ٹرمپ نے نیویارک ٹائمز کیخلاف 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کردیا
  • 17 ارکان کے کمیٹیوں سے استعفے میرے پاس آگئے، آج جمع کراؤں گا، سینیٹر علی ظفر
  • مجھے کرینہ کپور سے ملایا جاتا ہے: سارہ عمیر
  • اسرائیل نے قطر پر حملے کی مجھے پیشگی اطلاع نہیں دی، دوبارہ حملہ نہیں کرے گا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ