جدید ٹیکنالوجی کے دور میں فیک نیوز کے چینلج کا سامنا ہے،بلاول
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
جامشورو (صباح نیوز) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول زرداری نے کہا ہے کہ وادی سندھ کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے، ہمارے آباؤ اجداد یہاں ہزاروں سال سے آباد ہیں، سندھ خوبصورت ثقافت کی حامل دھرتی ہے، ڈیجیٹل دور میں سائبر کرائمز بڑا مسئلہ ہیں، اس حوالے سے کردار ادا کرنا ہوگا، ہمیں ترقی کیلیے جدید ٹیکنالوجی کو اپنانا ہوگا، جدید ٹیکنالوجی کو صرف انسانیت کی خدمت کیلیے استعمال کیا جانا چاہیے،
طلبہ ملک کی ترقی میں حصہ ڈالیں، ہمیں موسمیاتی تبدیلی کا چیلنج درپیش ہے، ماحولیاتی تبدیلوں کے خلاف سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، ہماری تعمیرات بھی ماحولیاتی تبدیلی کیاثرکودیکھتے ہوئے ہونی چاہیے۔ مہران انجینئرنگ یونیورسٹی جامشورو کے کانووکیشن سے خطاب میں بلاول زرداری نے کہا ہے کہ کامیاب طلبہ کو مبارکباد دیتا ہوں، مجھے آپ سب پر فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تیز ترین ڈیجیٹل دور میں موجود ہیں، دنیا میں ٹیکنالوجی تیزی سے ترقی کر رہی ہے، ہمیں ترقی کیلیے جدید ٹیکنالوجی کو اپنانا ہوگا اور جدید ٹیکنالوجی کو صرف انسانیت کی خدمت کیلیے استعمال کیا جانا چاہیے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جدید ٹیکنالوجی کو
پڑھیں:
ہمارا جوہری اور میزائل سسٹم پاکستان کی حفاظت کیلیے ہے، فیک نیوز سے بچا جائے، وزیر خارجہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ہمارا جوہری اور میزائل سسٹم پاکستان کی حفاظت کے لیے ہے، کسی بھی طرح کی جعلی خبروں سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
ایوان بالا (سینیٹ) کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے قائد ایوان اسحاق ڈار نے حالیہ بیانات میں قومی دفاع، سفارتی روابط اور میڈیا میں گمراہ کن معلومات سے متعلق کئی اہم نکات پر روشنی ڈالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام اور میزائل سسٹم کسی بیرونی جارحیت یا خطے میں غیر یقینی صورتحال سے بچاؤ کے لیے بنایا گیا ہے اور یہ مکمل طور پر ملک کے تحفظ اور دفاع کی خاطر ہے۔
اسحاق ڈار نے زور دے کر کہا کہ حالیہ دنوں میں ایسی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں جو عوام کو گمراہ کرنے کے ساتھ قومی سلامتی کو بھی متاثر کر سکتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے باتیں کی جا رہی تھیں، دراصل مصنوعی ذہانت کے ذریعے تیار کی گئی تھی اور اس کی کوئی حقیقت نہیں۔ اس قسم کی جعلی ویڈیوز اور خبریں نہ صرف ماحول کو خراب کرتی ہیں بلکہ ریاستی سطح پر غلط فہمیاں پیدا کرنے کا ذریعہ بھی بن سکتی ہیں۔
وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ ایران اور عمان کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ان کا مسلسل رابطہ رہا، خاص طور پر اس وقت جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے حوالے سے اہم سفارتی مشاورت جاری تھی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے خطے میں جاری کشیدگی کے دوران ایک تعمیری اور مصالحتی کردار ادا کیا، جسے ایران نے سراہا اور اس حوالے سے باقاعدہ شکریہ بھی ادا کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 13 جون کے بعد کئی پرانی ویڈیوز اور بیانات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر نئی صورتحال سے جوڑا گیا، جس سے شدید غلط فہمیاں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے خاص طور پر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ایک پرانے انٹرویو کا ذکر کیا جو دراصل 2011 کا تھا لیکن اسے حالیہ حالات سے جوڑ کر پیش کیا گیا۔ اس طرح کی اطلاعات نہ صرف غلط معلومات کو پھیلاتی ہیں بلکہ ملکی و عالمی سطح پر پاکستان کی پوزیشن کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ایسے نازک حالات میں سنجیدگی کا مظاہرہ ضروری ہے کیونکہ جو کچھ اس وقت مشرق وسطیٰ میں ہو رہا ہے وہ کسی کھیل یا فلم کا حصہ نہیں بلکہ ایک سنجیدہ نوعیت کی جنگی صورت حال ہے، جس کے اثرات پورے خطے پر مرتب ہو سکتے ہیں۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی اس وقت مکمل الرٹ پر ہے اور وزارت خارجہ میں ایک خصوصی کرائسز یونٹ فعال کر دیا گیا ہے تاکہ ہر ممکنہ چیلنج سے بروقت نمٹا جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ موجودہ صورتحال میں 500 سے زائد زائرین کی پاکستان معاونت کررہا ہے، جنہیں وزارت خارجہ مسلسل مانیٹر کر رہی ہے اور تمام تر سفارتی و انتظامی ذرائع کو استعمال میں لایا جا رہا ہے تاکہ پاکستانی شہریوں کی مکمل حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بطور قوم اب زیادہ ذمہ دار اور خبردار ہونے کی ضرورت ہے، کیونکہ میڈیا اور سوشل پلیٹ فارمز پر ایسی غلط اور گمراہ کن معلومات کی بھرمار ہو چکی ہے جو حقیقت سے کوسوں دور ہوتی ہیں۔
اسحاق ڈار نے اپنے خطاب کا اختتام اس بات پر کیا کہ پاکستان کا دفاعی نظام، خصوصاً نیوکلیئر پروگرام اور میزائل ٹیکنالوجی، کسی بھی حملے یا جارحیت کا جواب دینے کے لیے نہیں بلکہ محض دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کی موجودگی ہی دشمن کو باز رکھنے کے لیے کافی ہے اور پاکستان ایک ذمہ دار نیوکلیئر ریاست ہونے کے ناتے کسی قسم کی مہم جوئی کا خواہاں نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے اداروں، پالیسیوں اور خاص طور پر عوام کو اس حوالے سے آگاہ رکھنا ہوگا کہ فیک نیوز اور افواہیں کس حد تک نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔ موجودہ حالات میں یہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ ایسی معلومات کی نہ صرف تصدیق کریں بلکہ ان کے پھیلاؤ کو بھی روکیں۔