طویل مدت بعد اشیا خورو نوش کا بڑا قافلہ پاراچنار پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
پاراچنار(آن لائن)طویل مدت کے بعد بڑا قافلہ پاراچنار پہنچنے کے بعد شہریوں کی مشکلات میں کمی آگئی۔ اشیائے خور و نوش کے ٹرک پہنچنے کے بعد قیمتوں میں کمی آگئی، معمول کے مطابق نرخ دیکھ کر شہریوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ ٹماٹر 450 سے 150 روپے پر آگیا، پیاز 600 سے 250، مٹر 750 سے 250 گوبھی اور ٹنڈا بھی 500 سے 300 روپے اور ہری مرچ 800 سے 400 روپے فی کلو پر آگئی۔پھلوں میں مالٹا 600 سے 400 پر آگیا، لیموں 800 سے 500 تک آگیا، انار ایک ہزار روپے سے 800 روپے پر آگیا، زندہ مرغی کی قیمت 1000 روپے سے 500 روپے پر آگئی۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر اس طرح چند کانوائے مزید آجائیں تو لوگوں کی مشکلات میں کمی آجائے گی، آمد و رفت کے راستوں پر ترسیل کو اس طرح بحال کیا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پینٹاگون: یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹاماہاک میزائلوں کی فراہمی منظور
امریکی وزارتِ دفاع نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹاما ہاک کروز میزائلوں کی فراہمی کی منظوری دیدی ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ جنگ پینٹاگون اہلکاروں نے بتایا ہے کہ وزارتِ دفاع کی جانب سے یوکرین کو امریکی ٹاماہاک کروز میزائلوں کی فراہمی کی منظوری دی گئی ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس کی فراہمی سے امریکی ہتھیاروں کا ذخیرہ متاثر نہیں ہوگا۔
یوکرین کو امریکی ساختہ ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے سےمتعلق حتمی فیصلہ امریکی صدر ٹرمپ کریں گے۔
واضح رہے یوکرین کے صدر زیلنسکی کی جانب سے روس کے خلاف جاری جنگ میں روسی توانائی اور انفرااسٹکچر اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے ان میزائلوں کی فراہمی کی درخواست کی گئی تھی۔
ٹاماہاک کروز میزائل 1 ہزار میل(تقریباً 1600 کلومیٹر) کی حدِ ضرب رکھتا ہے اور اس کو آبدوز اور بحری جہاز سے آسانی سے داغا جاسکتا ہے۔
امریکی دفاعی اہلکاروں نے مزید بتایا ابھی اس میزائل کو حوالے کرنے سے متعلق کئی اہم امور زیرِ غور ہیں جن میں اس کی تعیناتی اور تربیت کے معاملات قابل ذکر ہیں۔
امریکی میڈیا کی جانب سے مزید بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران روسی صدر پیوٹن نے اپنے خدشات کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یوکرین کو ٹاماہاک کروز میزائلوں کی فراہمی سے ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ جیسے اہم شہروں کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں اور اسی وجہ سے انکی فراہمی سے روس اور امریکی تعلقات میں مسائل میں اضافہ ہوسکتا ہے۔