پاکستانی لڑکی کی محبت میں سرحد پار کرنے والے بادل بابو نامی بھارتی نوجوان نے اسلام قبول کرنے کا اعلان کیا ہے، تاہم اسے قانونی مشکلات کا سامنا ہے۔عدالت میں پیشی کے دوران پاکستانی لڑکی سے ملنے پاکستان آنے والے نوجوان نے اترپردیش ضلع علی گڑھ میں اپنے گھر والوں سے ویڈیو کال پر بات کی۔

بادل نے وکیل کے ذریعے بات چیت میں والدین کو تسلی دی۔ اس نے گھر والوں سے کہا کہ آپ سب میری فکر نہ کریں۔ میں ثنا کے بغیر نہیں رہ سکتا۔ اس لیے میں اسلام قبول کر رہا ہوں۔ اب میں پاکستان میں ہی رہوں گا۔ بھارت واپس آنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

دوسری جانب عدالتی کارروائی کے دوران عدالت کے حکم کے مطابق بادل بابو کی اس کے والدین سے ویڈیو کال کے ذریعے رابطہ کیا گیا۔ فون پر گفتگو کرتے ہوئے بادل نے اپنے والدین کو یقین دلایا کہ اس نے کوئی جرم نہیں کیا ہے اور وہ جھوٹ نہیں بول رہا ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ اس نے اسلام قبول کرلیا ہے اور وہ کسی صورت بھی بھارت واپس نہیں آنا چاہتا ۔

بادل بابو کے وکیل فیاض رامے نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے وضاحت کی کہ منڈی بہاؤالدین کی عدالت میں بادل کی ضمانت کی درخواست دائر کی گئی ہے جس کی سماعت تین دن بعد ہوگی۔ رامے نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کے آئین کے تحت ہر فرد کو منصفانہ ٹرائل کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بادل کو اپنے اعمال کے قانونی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

وکیل نے مزید وضاحت کی کہ بادل بابو نے اسلام قبول کر لیا تھا اور مستقل طور پر پاکستان میں رہنے کا ذاتی فیصلہ کیا تھا۔ اس فیصلے کو عدالت میں تسلیم کیا گیا، اور حکام نے تصدیق کی کہ بادل کا مقدمہ اس کی قانونی حیثیت کی بنیاد پر نمٹا جا رہا ہے۔ عدالت بالآخر فیصلہ کرے گی کہ کیس کو کیسے آگے بڑھایا جائے۔

یاد رہے کہ بھارتی ریاست علی گڑھ کے رہائشی نوجوان بادل بابو نے 24 اگست 2023 کو غیر قانونی طور پر سرحد عبور کر کے پاکستان میں داخل ہوا تھا۔ اسے یکم جنوری 2025 کو منڈی بہاؤالدین سے گرفتار کیا گیا تھا۔
وہ اس وقت ضمانت کا انتظار کر رہا ہے اور اسے دفعہ 13 اور 14 کے تحت الزامات کا سامنا ہے۔ پاکستان کے فارن ایکٹ، جو غیر قانونی داخلے اور مناسب سفری دستاویزات کی کمی سے متعلق ہے۔
خضدار میں قومی شاہراہ پر دھماکا، ایک شخص جاں بحق، 7 افراد زخمی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: نے اسلام قبول کر

پڑھیں:

یورپی یونین کا نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرنے والے آئی سی سی ججوں کی حمایت کا اعلان

یورپی یونین نے انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (ICC) کے چار ججوں پر امریکہ کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔

یورپی کمیشن نے کہا ہے کہ یورپی یونین ہیگ میں قائم عالمی عدالت کی مکمل حمایت جاری رکھے گی۔

یورپی کمیشن کی صدر اورسلا وان ڈیر لائن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر اپنے بیان میں کہا:  "آئی سی سی دنیا کے سنگین ترین جرائم کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لاتی ہے اور متاثرین کو آواز دیتی ہے۔ اسے دباؤ سے آزاد ہو کر کام کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔"

کمیشن کی ترجمان انیتا ہیپر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم ان چار اضافی افراد پر پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔ ہم عدالت اور اس کے عملے کے تحفظ کے لیے مکمل تعاون فراہم کریں گے۔"

امریکہ نے یہ پابندیاں جمعرات کو لگائیں، جن میں سے دو ججوں نے گزشتہ سال اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے والی کارروائی میں حصہ لیا تھا، جب کہ باقی دو جج افغانستان میں امریکی افواج کے مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات میں شامل تھے۔

یاد رہے کہ امریکہ اور اسرائیل دونوں ICC کے بانی معاہدے (روم اسٹیٹیوٹ، 2002) کے فریق نہیں ہیں۔

یورپی کونسل کے سربراہ انٹونیو کوسٹا نے بھی ICC کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت "کسی قوم کے خلاف نہیں بلکہ بے گناہی کے خلاف ہے"۔

انہوں نے کہا "ہمیں عدالت کی خودمختاری اور ساکھ کا تحفظ کرنا ہوگا۔ قانون کی حکمرانی کو طاقت کی حکمرانی پر غالب آنا چاہیے۔"


 

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے غزہ پٹی کے لیے امداد لے جانے والے کشتی روک لی
  • امریکا میں پاکستانی تاجر کو منشیات اسمگلنگ پر 16 سال قید کی سزا
  • یورپی یونین کا نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرنے والے آئی سی سی ججوں کی حمایت کا اعلان
  • اسلام آباد : 3 نوجوان راول ڈیم میں نہاتے ہوئے ڈوب کر جاں بحق
  • اپر دیر، عارضی پل سے گر کر 2 نوجوان 2 لڑکیاں ڈوب گئیں
  • منشیات سمگلنگ، امریکی عدالت نے پاکستانی تاجر کو 16 برس کی سزا سنا دی
  • احتجاجی تحریک سے کچھ نہیں ملے گا، اپوزیشن مذاکرات کی پیشکش قبول کرے، رانا ثناء
  • احتجاجی تحریک سے کچھ نہیں ملے گا، اپوزیشن مذاکرات کی پیشکش قبول کرے: رانا ثناء
  • انکار کیوں کیا؟
  • عید پر دہشتگردی کا منصوبہ بنانے والے 3 دہشتگرد گرفتار، سی ٹی ڈی