بجلی بلوں اور آئی پی پیز کے معاملے پر جماعت اسلامی نے ملک گیر احتجاج کی کال دیدی
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
جماعت اسلامی نے بجلی بلوں اور آئی پی پیز کے معاملے پر 29 جنوری کو ملک گیر احتجاج کی کال دیدی۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی پی پیز کے معاملے پر 29 جنوری کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم اراکین اسمبلیوں کی تنخواہوں میں اضافہ بھی مسترد کرتے ہیں، ایسی صورت حال ہے جہاں غربت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے لیکن حکومت نہیں سوچ رہی ہے۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی نے متنازع پیکا ایکٹ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہ ضرور چاہتے ہیں کہ میڈیا کا کوڈ آف کنڈکٹ بنے جس کی سب پابندی کریں، سب مل کر مذہب اور ملک کے خلاف چلنے والی فیک نیوز کا بھی سدباب کریں اور ایسے تمام اقدامات کریں جس سے ہماری آزادی اور خودمختاری پر حملہ آور نہ ہوسکے تاہم جماعت نہیں چاہتی آزادی صحافت پر حملہ ہو، صحافیوں کو وقت پر تنخواہیں ملنی چاہئیں، مہنگائی الاؤنس ملنا چاہئیے، تنخواہوں میں اضافہ ہونا چاہئیے، حکومت کو متنازع ایکٹ پر مشاورت کرنی چاہیے تھی، 2016ء میں ن لیگ اور پھر پی ٹی آئی حکومت میں بھی پیکا آرڈیننس لایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے دنوں قطر کا دورہ کیا جہاں ان کی حماس کی قیادت اور علما سے ملاقات ہوئی، وہاں میڈیا ہاؤسز کا بھی دورہ کیا جہاں غزہ میں جان ہتھیلی پر رکھ کر رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں سے بھی ملاقات ہوئی، جس میں پتا چلا اسرائیل غزہ میں شکست کھا چکا ہے، پورا غزہ ملبے کا ڈھیر بن چکا لیکن اس کے باوجود فلسطینی نہیں جھکے، یہ حماس، اہل غزہ اور وہاں کی مزاحمت کی فتح ہے۔ حافظ نعیم نے کہا کہ یہ اسرائیل کی شکت نہیں امریکہ کی شکست ہے، امریکی ریاست کا ایک ایجنڈہ ہے، وہاں صدر تبدیل ہوا اس کی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی، اب عرب ممالک سمیت دیگر پر دباؤ آئے گا کہ اسرائیل کو تسلیم کریں، پاکستان کو موجودہ حالات میں جلد کردار ادا کرنا چاہیئے، ، غزہ کی بحالی پر پاکستان کو بطور ریاست کردار ادا کرنا ہوگا، ہم کسی سے کوئی تصادم نہیں چاہتے، پاکستان ایک عقیدے کی بنیاد پر وجود میں آیا ہے، دباؤ سے نکلنے کے لیے لازمی ہے کہ تیزی سے مہم چلائی جائے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی
پڑھیں:
یہ کیا ڈرامہ ہے سڑکیں ٹھیک نہیں اور مہنگے ای چالان کئے جارہے ہیں:حافظ نعیم
فائل فوٹوامیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ یہ کیا ڈرامہ ہے سڑکیں ٹھیک نہیں اور مہنگے ای چالان کئے جارہے ہیں، ٹرانسپورٹ ہے نہیں اور ای چالان ہزاروں میں آرہے ہیں، لاہور میں جو چالان 200 روپے کا ہے سندھ میں 5 ہزار روپے کا ہے۔
کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ ایک مرتبہ پھر 9 ٹاؤنز میں ترقیاتی کاموں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوگیا ہے، ہم اپنی بساط سے زیادہ کام کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے، مرتضیٰ وہاب کے کام بھی ہم کو دیکھنے پڑتے ہیں، ایس تھری منصوبہ کہاں چلا گیا ہے؟
انہوں نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے نہیں بن رہا، جبکہ ریڈ لائن نے یونیورسٹی روڈ کا برا حال کردیا ہے، اورنج لائن میں بھی پورے اورنگی کو کور نہیں کیا گیا، 400 بسیں لا کر لوگوں کو بے وقوف بنایا جارہا ہے، لوٹ مار اور قبضے کے نظام سے شہر کو آزادی دلائیں گے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات جیت کر لوگ کہتے تھے اختیارات ملیں گے نہیں تو کام کیسے کریں گے، پیپلز پارٹی کی سیٹوں میں من پسند حلقہ بندیوں کی وجہ سے اضافہ ہوا، پیپلز پارٹی نے دھاندلی کر کے اپنا میئر بنایا اور ابھی تک ٹاؤن کو اختیارات منتقل نہیں کیے۔
انہوں نے کہا کہ کچرا اٹھانے کا اختیار بھی سندھ حکومت کے پاس ہے، گھر سے جو کچرا اٹھایا جاتا ہے اس کے پیسے لوگ خود ادا کرتے ہیں، سالڈ ویسٹ منیجمنٹ کے پاس گھر سے کچرا اٹھا کر لینڈ فیلڈ سائٹ تک پہنچانے کا پورا میکنزم موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹاؤن کو کام کرنے سے روکا جارہا ہے، سٹی وارڈن کو استعمال کر کے کام میں روڑے اٹکائے جارہے ہیں، جماعت اسلامی اپنے ٹاؤنز میں اختیارات سے بڑھ کر کام کر رہی ہے، سیوریج اور کچرے کا کام بھی ٹاؤن کر رہا ہے، 12 سے 15 سال سے کراچی کے بڑے منصوبے تاخیر کا شکار ہیں، جماعت اسلامی کے تحت تعمیر و ترقی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیوریج کا کام کر کے سڑکیں بنانی پڑتی ہیں اور سیوریج کا نظام بھی ٹاؤن کو خود دیکھنا پڑ رہا ہے، 15 سالوں میں پیپلز پارٹی نے کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا، صرف قبضے کی سیاست جاری ہے، گاؤں اور دیہات پر قبضے کے بعد شہروں پر قبضہ کرلیا ہے، تعلیم خیرات نہیں یہ ہمارے بچوں کا حق ہے۔