اساتذہ کا احتجاج: سندھ کی جامعات میں پیر اور منگل کو بھی تدریسی عمل معطل رکھنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
کراچی:
سندھ کی سرکاری جامعات کے اساتذہ کی نمائندہ تنظیم فپواسا نے جامعات میں مزید دو روز کلاسز کا بائیکاٹ جاری رکھنے کا اعلان کردیا۔
سندھ کی سرکاری جامعات میں جاری بحران کے حل اور آئندہ اقدامات پر غور کیلئے اتوار کو فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشنز (FAPUASA) کا آن لائن اجلاس منعقد ہوا۔
فپواسا نے یونیورسٹیز میں اکیڈمیا بحران کا ذمہ دار حکومت سندھ کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری جامعات میں وائس چانسلر کے عہدے پر بیورو کریٹس کی تعیناتی اور اساتذہ کی کنٹریکٹ پر تقرریوں کے خلاف یونیورسٹیز کے اساتذہ منگل کو کراچی پریس کلب پر جمع ہونگے جبکہ کلاسز کا بائیکاٹ پیر اور منگل کو بھی جاری رہے گا، تمام جامعات میں اساتذہ کی جانب سے احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی۔
فپواسا کے سیکریٹری عبدالرحمٰن ناگراج کے جاری کردہ اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ اجلاس میں تفصیلی مشاورت کے بعد شرکا نے جو قراردادیں متفقہ طور پر منظور کیں اس کے مطابق فپواسا سندھ حکومت کو سرکاری جامعات میں جاری بحران کا براہ راست ذمہ دار ٹھہراتی ہے۔ حکومت کے غیرسنجیدہ اور متکبرانہ رویے نے بحران کو مزید سنگین کر دیا ہے، حکومت کے اشتعال انگیز رویے کی وجہ سے اساتذہ کو تعلیمی سرگرمیاں معطل کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔
اعلامیہ کے مطابق منگل 28 جنوری کو سندھ کی تمام سرکاری جامعات کی اساتذہ کی تنظیمیں کراچی پریس کلب پر بڑے پیمانے پر احتجاج کریں گی، فپواسا سندھ چیپٹر دیگر تنظیموں سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن (سپلا)، کراچی بار ایسوسی ایشن اور سول سوسائٹی گروپس کو بھی احتجاج میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے تاکہ تدریسی برادری کے مطالبات کی حمایت کی جا سکے۔
مزید براں فپوآسا سندھ چیپٹر نے فیصلہ کیا کہ فپواسا پاکستان کے صدر اور جنرل سیکرٹری کو گزارش کی جائے گی کہ وہ اپنے اسلام آباد میں ہونے والے کل کے اجلاس اور پریس کانفرنس میں سندھ کی جامعات کے بحران کو اجاگر کریں۔ مرکزی تنظیم سے یہ بھی درخواست کی جائے گی کہ وہ سندھ کی تدریسی برادری کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے پورے ملک میں "یوم سیاہ" منانے کا اعلان کرے۔
مزید برآں فپواسا پاکستان سے کہا جائے گا کہ وہ صدر اور وزیراعظم پاکستان کو ایک خط ارسال کرے جس میں سندھ کی سرکاری جامعات کو درپیش سنگین مسائل پر روشنی ڈالی جائے، فاپواسا سندھ قیادت اسی نوعیت کا خط ارسال کرے گی۔ علاوہ ازیں فپوآسا سندھ چیپٹر نے فیصلہ کیا کہ سندھ کے معروف وکلاء سے مشاورت کی جائے گی تاکہ سرکاری جامعات کی خودمختاری اور موثریت کو خطرے میں ڈالنے والے مجوزہ ترمیمی بل کے خلاف قانونی درخواست دائر کرنے کا امکان تلاش کیا جا سکے۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ فپوآسا سندھ چیپٹر وزیر اعلیٰ کے اساتذہ اور اکیڈمیا کے بارے میں توہین آمیز ریمارکس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے، اس طرح کے بیانات تدریسی پیشے کے احترام کی کمی کو ظاہر کرتے ہیں اور اساتذہ کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں جس سے سندھ میں اعلیٰ تعلیم کا وقار خطرے میں پڑ جاتا ہے۔
اجلاس میں کراچی یونیورسٹی، سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کراچی، این ای ڈی یونیورسٹی کراچی، مہران انجینئرنگ یونیورسٹی جامشورو، سندھ یونیورسٹی جامشورو، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی حیدرآباد، سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی ٹنڈوجام، یونیورسٹی آف صوفی ازم اینڈ ماڈرن سائنسز، قائد عوام یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی نوابشاہ، شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپور، مہران یونیورسٹی کیمپس خیرپور، ٹیکنیکل یونیورسٹی خیرپور، شیخ ایاز یونیورسٹی شکارپور اور دیگر اداروں کے نمائندگان نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سرکاری جامعات جامعات میں اساتذہ کی سندھ کی
پڑھیں:
شکار پور ، مندر کی زمین پر قبضے کی کوشش ، ہندو کمیونٹی سراپا احتجاج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شکارپور (نمائندہ جسارت) قدیمی شنکر بھارتی مندر کی 25 ایکڑ زرعی زمین پر قبضے کی کوشش، ہندو برادری میں شدید تشویش۔ سیکورٹی اور پولیس پکٹ بھی ہٹادی گئی۔ قبضہ خور پولیس موبائل میں سوار ہوکر دھمکیاں دیکر فرار ہوگئے، سیٹھ گرداس مل، سپریم کورٹ آف پاکستان، وزیرِاعظم اور وزیراعلیٰ سندھ، آئی جی سندھ ڈی آئی جی لاڑکانہ سے نوٹس لینے کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق شکارپور میں واقع قدیمی شنکر بھارتی مندر کی زرعی زمین پر بااثر افراد کی جانب سے مبینہ قبضے کی کوشش پر ہندو برادری میں سخت تشویش پائی جا رہی ہے مندر کے ٹرسٹ کے سینئر رہنما سیٹھ گرداس نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شنکر بھارتی مندر صدیوں پرانا مذہبی مقام ہے جس کے ساتھ تقریباً 25 ایکڑ سے زائد زرعی زمین منسلک ہے، جہاں ماضی میں مندر کا نظام چلانے کے لیے کاشت کاری کی جاتی تھی مقامی کچھ افراد کو زمین کی نگرانی کے لیے دیا گیا تھا، تاہم بعد ازاں انہوں نے مبینہ طور پر جعلی کاغذات تیار کر کے زمین پر قبضہ کر لیا ہندو پنچائت نے اس معاملے کو سپریم کورٹ سمیت دیگر عدالتوں میں چیلنج کیا، جہاں سے فیصلہ شنکر بھارتی مندر کے حق میں آیا اور زمین واپس ملی۔ انہوں نے الزام لگاتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ دنوں بھٹو اور نادر تیغانی بااثر افراد نے دوبارہ زمین پر قبضہ کرنے کی کوشش کی، جس دوران شرپسندوں نے پولیس موبائل میں سوار ہوکر زمین پر کام کرنے والے مزدوروں پر تشدد اور توڑ پھوڑ بھی کی سیکورٹی کے لیے دیے گئے 4 افراد، پولیس موبائل اور 2 پولیس پکٹ بھی ہٹا دیے گئے ہیں۔ انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان، آرمی چیف، وزیرِاعظم، وزیراعلیٰ سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی لاڑکانہ سے مطالبہ کیا ہے کہ شنکر بھارتی مندر کو سیکورٹی فراہم کی جائے ، ہندو کمیونٹی کی عبادت گاہوں اور املاک کو تحفظ فراہم کیا جائے اور قبضے کی کوشش کرنے والے عناصر کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔