Nai Baat:
2025-04-25@11:43:06 GMT

حالات نہیں نیت خراب ہے….؟

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

حالات نہیں نیت خراب ہے….؟

ایک کہاوت ہے کہ کام کے نہ کاج کے؟دشمن اناج کے‘ آج کل جہاں بھی چلے جائیں ایک ہی بحث چل رہی ہوتی ہے کہ حالات ٹھیک ہیں اور اس بحث‘ تکرار میں ہم کئی بار حدیں پھلانگ لیتے ہیں‘ رشتے داری خراب کر لیتے ہیں دوستی تعلقات میں دراڑیں ڈال لی جاتی ہیں لیکن دوسری طرف انہی حالات کا رونا رونے والوں سے پوچھیں کہ تسی سگریٹ کیوں پیندے او تے جواب آئے گا بس ایویں ای عادت پئی ہوئی اے‘ کسی اور سے پوچھیں کہ بھئی آپ پان کیوں کھاتے ہو تو کہا جاتا ہے کہ بس عادت پڑ گئی ہے اس طرح ہر دوسرا بندا سگریٹ‘ پان و دیگر علتوں کا شکار ہے اور پھر کہتا ہے کہ اخراجات پورے نہیں ہوتے جبکہ روز پانچ سات سو کا انہی علتوں میں پڑ کر خرچہ کرتے ہیں دوسری طرف جیولرز کی دکان پر چلے جائیں تو وہاں بیٹھنے کو جگہ نہیں ملتی‘ کپڑے کی دکان پر چلے جائیں تو وہاں بھی بے جا شاپنگ کی جا رہی ہوتی ہے اسی طرح برگر شوارما کی دکان پر چلے جائیں تو وہاں لائنوں میں لگ کر لوگ زبان کا چسکا پورا کرنے کے لئے بے تاب کھڑے ہوتے ہیں پھر کہتے ہیں حالات ٹھیک نہیں اور یہ رونا مساجد میں گھروں‘ دفاتر میں رویا جاتا ہے آئس کریم کھانے کا دل کر آئے تو آدھی رات کو نیند خراب کر کے بھی اونچی سے اونچی شاپ پر پہنچ جائیں گے پھر کہیں گے یار ملک دے حالات ٹھیک نئیں اور حالات ٹھیک کرنے کے لئے ہم کوشش بھی نہیں کرتے لکیر کے فقیر بنے رہتے ہیں اگر ایک نوکری سے گھر نہیں چلتا تو دوسری نوکری کرنی چاہئیے یہ بھی نہیں کرنا تو پارٹ ٹائم کام کر کے حالات کو بہتر کیا جا سکتا ہے لیکن ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے رہتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ حالات ٹھیک نئیںآج کے جدید دور میں آن لائن کاروبارکا دوردورہ ہے کئی لوگ گھر بیٹھے ماہانہ لاکھوں کما رہے ہیں کہتے ہیں کہ جیہڑے ایتھے بکھے اور لہوروی بکھے اور ایسے لوگوں کی ہمارے ملک میں کمی نہیں جو ہر وقت حالات خراب ہونے کا رونا روتے رہتے ہیں ان سے کوئی پوچھے کہ کبھی کسی جانور کو بھی روتے دیکھا ہے کبھی کسی پرندے کو بھی ذخیرہ کرتے دیکھا ہے کبھی دیکھا ہے کہ کوئی پرندہ بھوکا مرا ہو یہ سب خرافات حضرت انسان ہی میں ہیں جو ہر وقت مرگئے مر گئے کرتے رہتے ہیں ‘ حالانکہ حالات تو ٹھیک ہیں ہماری نیت ٹھیک نہیں اگر معاشی حالات خراب ہوں تو ہم سگریٹ کے دھوئیں میں کیوں رقمیں اڑائیں حالات خراب ہوں تو پان کے تھوک کے ذریعے کیوں حق حلال کی کمائی ضائع کریں اگر حالات خراب ہیں تو بیٹھے بیٹھے پیزا‘ برگر اور شوارما کا بخار کیوں چڑھائیں اگر حالات خراب ہیں تو آدھی رات کو آئس کریم کھا کر جیب کا نقصان کیوں کریں‘ماڑے سے ماڑے گھر کی شادیوں میں بھی فضول خرچی کی جاتی ہے ناک اونچی رکھنے کے لئے؟ اور پھر کئی بار ساری عمر قرض اتارتے گزر جاتی ہے اس طرح جیسے غیرقانونی طریقے سے بیرون ملک جانے والوں کے ساتھ ہوتا ہے اور 35‘40لاکھ دے کر بھی وہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں اور اگر اپنے ملک میں 35‘ 40 لاکھ لگا کر کام شروع کیا جائے تو چھ ماہ بعد بندہ روزانہ 4‘5 ہزار کما سکتا ہے لیکن ہم نے رٹ لگائی ہو ئی ہے کہ مر گئے رڑ گئے دیار غیر جانے والوں کو کون یہ بات سمجھائے کہ یہاں سب کچھ ہے لیکن ہم جتنی باہر جا کر محنت کرتے ہیں اتنی یہاں نہیں کرتے نہ کوشش کرتے ہیں کہ معاشی حالات بہتر ہوں ہم توشارٹ کٹ کے چکر میں رہتے ہیں کشتی حادثہ آئے روز ہو رہا ہے جس میں ایجنٹ جان بوجھ کر کشتی میں زیادہ بندے بٹھا کر ڈبوتے ہیں تاکہ جھنجال پورے سے جان ہی چھوٹ جائے اس دھندے میں ایف آئی اے کے اہلکار بھی ملوث ہیں جو ایجنٹوں سے بھاری معاوضہ لیکر لوگوں کو موت کے منہ میں دھکیل کر ماﺅں کے لخت جگر چھین رہے ہیں مراکش کشتی سانحہ سے پہلے بھی کئی واقعات ہوئے ہر بار ایک دو بندے پکڑے گئے جو عدالتوں کے منہ بند کرکے پھر اس دھندے میں لگ گئے پولیس کو بھی باقاعدہ حصہ دیا جاتا ہے جس سے سہانے سپنے لیکر جانے والے ایجنٹوں کے ہاتھوں لحد میں اتر رہے ہیں ہر واقعہ کے بعد ایک کمیٹی بنتی ہے اور پھراگلے واقعہ تک خاموشی چھا جاتی ہے حیران کن اور پریشان کن بات یہ ہے کہ لاکھوں روپیہ دیکر موت خریدنے والوںکو آخر کب عقل آئے گی اور کب سمجھیں گے کہ ملک میں رہ کر محنت کریں تو حالات زیادہ بہت بہترہو سکتے ہیں روز گارکےلئے بیرون ملک جانا کوئی گناہ نہیں لیکن لیگل طریقے سے جائیں اسی میں ہم سب کا بھلا ہے زیادہ تر لوگوں کا خیال ہے کہ دیارغیرمیں کام کرنے والوں کی زندگی بڑی خوشحال ہے جس کی وجہ سے نئی نسل میں ملک سے جانے والوں کارجحان بڑھتا جا رہا ہے ،لوگ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ بیرون ملک پیسے کی ریل پیل ہے لیکن کہتے ہیں کہ دور کے ڈھول سہانے ، کیونکہ حقیقت اس سے مختلف ہے تاہم حکومت کو بھی اس بارے میں سنجیدگی سے سوچنا ہو گا کہ لوگ بیرون ملک کیوں بھاگ رہے ہیں اگر اپنے ملک میں بہتر روز گا ر ملے تو کون اپنوں سے دوررہ کر غیروں کے دیس میں دھکے کھائے اوراپنی جانیں بھی کیوں گنوائے افسوس کی بات یہ ہے ملک کو تجربہ گاہ بنانے والوں نے ملک کو معاشی طور پر کھوکھلا کردیا ہے ، ذاتی مفادات کیلئے نوجوانوں کی زندگیوں سے جو کھیل کھیلا جا رہا ہے اور مذہب کا نام استعمال کرکے گمراہ کیا جا رہا ہے سے لگتا نہیں کہ وہ اس مکر فریب کو سمجھ سکیں،ہنرمند افراد کیلئے بیرون ممالک قانونی طریقے سے جانا ممکن ہوگا توزرِ مبادلہ ان کے پیاروں اور ملکی معیشت کے استحکام میں بھی معاون ہوگا، کم تنخواہ ہے تو اپنے اخراجات کنٹرول کریں تتر بٹیر نہ کھائیں تو کون سی قیامت آ جانی ہے سبزیوں میں زیادہ وٹامن ہیں آئس کریم برگرشوارما کے بغیر بھی زندگی اچھی گزر سکتی ہے اپنی نیت ٹھیک رکھیں اور پرندوں کو دیکھیں جوبارش آندھی اور طوفان میں بھی اللہ کا ذکر کرتے ہیں کبھی یہ کر کے تو دیکھیں پھر دیکھیں اللہ کیسے اپنی رحمتوں کا نزول کرتا ہے ۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: حالات خراب چلے جائیں بیرون ملک کہتے ہیں کرتے ہیں رہتے ہیں رہے ہیں ہے لیکن اور پھر ہیں اور ملک میں کو بھی رہا ہے ہیں کہ ہے اور

پڑھیں:

ٹیرف میں کمی کا امکان، فی الحال ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر کا کہنا ہے کہ درآمدی اشیا پر ٹیرف 145 فیصد سے کم ہوں گے، تاہم فی الحال ’ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں‘۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ چین سے آنے والی اشیا پر لگایا جانے والا اضافی ٹیرف کافی حد تک کم ہو جائے گا، لیکن یہ صفر نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ ٹیرف: چین کا امریکا کے خوشامدی ممالک کو سزا دینے کا اعلان

چینی برآمدات پر ٹرمپ کا یہ تبصرہ سیکریٹری اسکاٹ بیسنٹ کے بیان کے جواب میں تھا، جن کا کہنا تھا کہ ٹیرف میں غیر معمولی اضافہ ناپائیدار ہے۔

 اسکاٹ بیسنٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ دنیا کی 2 بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی جنگ میں ’ڈی اسیلیشن‘ کی توقع رکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر 145 فیصد درآمدی ٹیکس عائد کیا ہے، جس کا جواب چین نے امریکی اشیا پر 125 فیصد ٹیرف عائد کرکے دیا ہے۔

امریکا اور چین کے درمیان اس ٹیرف وار کے چلتے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے درجنوں ممالک پر محصولات عائد کرنے کے نتیجے میں اسٹاک مارکیٹ ٹھوکر کھا گئی ہے اور امریکی قرضوں پر سود کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

سرمایہ کار سست اقتصادی ترقی اور افراط زر کے بلند دباؤ سے پریشان ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ٹیرف حملے: چین کا امریکا کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کا اعلان

ٹرمپ نے گزشتہ روز سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے سربراہ کے طور پر پال اٹکنز کی رسم حلف برداری کے بعد صحافیوں کو دیے گئے تبصروں میں اسٹاک مارکیٹ میں اضافے کا اعتراف کیا۔

چینی صدر کے ساتھ ہارڈ بال نہیں کھیلیں گے

تاہم، ٹرمپ نے اس بات کی تصدیق کرنے سے گریز کیا کہ آیا وہ بھی سوچتے ہیں کہ چین کے ساتھ صورتحال غیر پائیدار ہے، جیسا کہ بیسنٹ کا کہنا ہے۔

چینی مصنوعات پر غیر معمولی اضافے کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ہارڈ بال نہیں کھیلیں گے۔

امریکی صدر نے کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ حتمی ٹیرف کی شرح موجودہ 145 فیصد سے کافی حد تک نیچے آئے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسٹاک مارکیٹ امریکا ٹیرف چین چینی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سیکریٹری اسکاٹ بیسنٹ

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی رہنما کا موجودہ حالات پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ
  • بھارتی فوجی مودی کو سر عام کوسنے لگے، ویڈیو سامنے آگئی
  • بھارت پاکستان میں حالات خراب کرے گا، ہمیں اب چوکنا رہنا پڑے گا، عبدالباسط
  • پیپلز پارٹی 17 سال سے حکومت کر رہی ہے، کراچی کے حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے:شاہد خاقان عباسی
  • پیپلز پارٹی 17 سال سے حکومت کر رہی ہے، کراچی کے حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، شاہد خاقان عباسی
  • وفاق نے معاملہ خراب کردیا، حکومت گرانا نہیں چاہتے لیکن گراسکتے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
  • ٹیرف میں کمی کا امکان، فی الحال ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ
  • میری صحت بالکل ٹھیک، غلط خبر پھیلائی گئی، نواز شریف
  • نواز شریف اور شہباز شریف ماحول خراب کرنے والوں کو سمجھائیں، شرجیل میمن
  • متنازع نہروں کے خلاف دھرنا، ہر گھنٹے میں صورت حال خراب ہورہی ہے، کراچی چیمبر