سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے)  کے نئے سربراہ نے کورونا کے چین کی لیب سے پھیلنے کا دعویٰ کردیا۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) نے کوویڈ 19 کے پھیلاؤ کے بارے میں اپنا سرکاری مؤقف تبدیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے  کے چینی لیبارٹری سے لیک ہونے کا زیادہ امکان ہے۔

یہ نیا دعویٰ ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری مدت صدارت کے دوران وائٹ ہاؤس انتظامیہ کے تحت سی آئی اے کے ڈائریکٹر کے طور پر جان ریٹکلف کی تصدیق کے بعد سامنے آیا ہے۔

ٹرمپ کی پہلی مدت صدارت کے دوران 2020-2021 تک قومی انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دینے والے جان ریٹکلف نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ان کی سب سے پہلی ترجیح کوویڈ کی ابتدا کے حوالے سے تجزیہ ہوگا۔

دائیں بازو کے اشاعتی ادارے بریٹ بارٹ کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ ایجنسی اس حوالے سے تیزی کام کرنے جا رہی ہے۔

جان ریٹکلف  کا خیال ہے کہ کوویڈ 19 ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی سے لیک ہوا ہے- 

ان کا یہ بیان سامنے آنے کے بعد سی آئی اے کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ سی آئی اے نے موصول ہونے والی رپورٹس کی بنیاد پر غیر حتمی اندازہ لگایا ہے کہ کوویڈ 19 وبا کا کسی قدرتی عنصر کے بجائے بیماری سے متعلق تحقیق کے دوران پھیلنے کا زیادہ امکان ہے۔

سی آئی اے نے پہلے اس بارے میں کوئی تعین نہیں کیا تھا کہ کوویڈ کسی لیبارٹری میں ہونے والے حادثے سے شروع ہوا یا جانوروں سے پھیلا۔

ترجمان نے کہا کہ سی آئی اے اس بات کا جائزہ لینا جاری رکھے ہوئے ہے  کیونکہ کوویڈ 19 کا پھیلاؤ تحقیق سے متعلقہ واقعے اور قدرتی ماخذ دونوں ہی قابل فہم ہیں۔

ایک امریکی عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا کہ مؤقف میں تبدیلی انٹیلی جنس کے نئے تجزیے پر مبنی ہے جسے سابق سی آئی اے ڈائریکٹر ولیم برنز نے جان ریٹکلف کی آمد سے پہلے مکمل کر لیا گیا تھا۔

 

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انٹیلی جنس سی آئی اے

پڑھیں:

عرب اسلامی سربراہ اجلاس!

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

250917-03-3

 

9 ستمبر کو دوحا پر اسرائیلی حملے سے پیدا ہونے والی صورتحال پر قطر کے دارالحکومت میں ہونے والا عرب اسلامی سربراہ اجلاس حسب ِ توقع، نشستند، گفتند، برخواستند ثابت ہوا۔ 15 ستمبر کو منعقد ہونے والا عرب اسلامی سربراہ اجلاس عرب شیوخ کی جھاگ اُڑاتی تقریروں، مسلم حکمرانوں کی شعلہ بیانی، لقلقہ لسانی، اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی حسرتِ ناتمام اور ایک مردہ اعلامیے کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ اجلاس میں قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت اور قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعلان کیا گیا۔ اجلاس سے قبل عرب اور اسلامی وزرائے خارجہ کا اجلاس بھی ہوا جس میں حملے کو اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی قراردیا گیا۔ قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد اَل ثانی کی صدارت میں ہونے والے اجلاس کے 25 نکاتی مشترکہ اعلامیے میں سوائے مذمت اور مطالبات کے کچھ بھی نہیں، یہ اجلاس نہ امت مسلمہ کے احساسات و جذبات کا ترجمان ثابت ہوا نہ ہی نہتے مظلوم فلسطینیوں کے دکھوں کا مداوا۔ لطف کی بات یہ ہے کہ 25 نکات پر مشتمل مشترکہ اعلامیے میں کہیں بھی کھل کر غزہ پر اسرائیل جارحیت اور قتل وغارت گری کی مذمت نہیں کی گئی اور نہ ہی حماس اور غزہ کے دیگر مزاحمت کاروں سے یکجہتی کا اظہار کیا گیا، انتہائی مبہم انداز میں صرف اتنا کہا گیا کہ: ’’اسرائیلی پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہیں جنہوں نے فلسطینی عوام کے خلاف انسانی تباہی کا ایک ناقابل یقین منظر پیش کیا ہے‘‘۔ اعلامیے میں نیو یارک ڈیکلریشن کی حمایت کی گئی جس کے تحت دو ریاستی حل کا فارمولا پیش کیا گیا تھا، اعلامیے میں امریکا کی ثالثی کی کوششوں کی بھی تعریف کی گئی۔ یہ اْس اجلاس کا حال ہے جس کے انعقاد سے قبل یہ امید کی جارہی تھی کہ دنیا بھر کے مسلم حکمران اب اسرائیل کے دانت کھٹے کردیں گے، مبصرین بھی یہ خیال کیے بیٹھے تھے کہ قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد وہ اسرائیل کے خلاف فیصلہ کن ردِعمل دیں گے، مگر نتیجہ! وہی ڈھاک کے تین پات۔ حقیقت یہ ہے کہ وہن کے مرض میں مبتلا ان حکمرانوں سے غیرت و حمیت کی توقع کارِ عبث کے سوا کچھ نہیں، ان کا حال اس الہامی حقیقت کا ترجمان ہے کہ ’’انہیں دیکھو تو اِن کے جْثّے تمہیں بڑے شاندار نظر آئیں۔ بولیں تو تم ان کی باتیں سْنتے رہ جاؤ۔ مگر اصل میں یہ گویا لکڑی کے کْندے ہیں جو دیوار کے ساتھ چْن کر رکھ دیے گئے ہوں‘‘۔ اجلاس میں غزہ میں جاری اسرائیل درندگی کے سدباب، اسرائیل کے توسیع پسندانہ اقدام اور شام، یمن، ایران، لبنان اور قطر میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف کوئی عملی ٹھوس، سنجیدہ اور ممکنہ اقدامات کا اعلان نہیں کیا۔ آج شہر ِ تہذیب کے پیچ چوراہے پر اسرائیلی درندگی کا برہنہ رقص جاری ہے اور مسلم حکمران منہ کھولے ہونقوں کی طرح اس پر محو ِ تماشا ہیں۔ حماس مزاحمت کی وہ آخری دیوار ہے جو خاکم بدہمن زمیں بوس ہوئی تو اسرائیل جنگلی بھینسے کی طرح ڈکراتا ہوا عرب ریاستوں کی آزادی اور خودمختاری کو روند ڈالے گا، اس حقیقت ادارک جنتی جلد ممکن ہو کر لینا چاہیے اور اس طوفانِ بلاخیر کا راستہ روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات اقدامات اٹھانے چاہییں، خالی خولی زبانی دعوؤں، مذمت، قرارداد اور مطالبات سے کبھی بھی جارح کے آگے بند نہیں باندھا جاسکتا، جارح صرف آہنی پنجوں کا احترام ہی جانتا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • خضدار میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن، فتنۃ الہندوستان کے 4 دہشت گرد ہلاک
  • ہزاروں پاسپورٹ چوری ہونے کا معاملہ، تمام بلاک کردیے، ڈی جی کا دعویٰ
  • بی ایل اے مجید بریگیڈ کے نائب سربراہ رحمان گل افغانستان میں فائرنگ کے دوران ہلاک
  • فیکٹ چیک: ایچ پی وی ویکسین سے بچیوں کی طبیعت خراب ہونے کا دعویٰ، حقیقت کیا ہے؟
  • عرب اسلامی سربراہ اجلاس!
  • سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے پھیلنے لگے، ایک دن میں 33ہزار مریض رپورٹ
  • سیلاب متاثرین میں وبائی امراض تیزی سے پھیلنے لگے
  • کراچی، لاہور، اسلام آباد سمیت 10 بڑے شہروں میں ڈینگی کی شدید وبا پھیلنے کا خطرہ
  • کوویڈ کے دوران بابا نے اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا تو ہمیں دھمکیاں موصول ہوئیں: تارا محمود
  •  10 بڑے شہروں میں ڈینگی پھیلنے کا الرٹ جاری