علماء اور عوام کا عاملوں پر شکنجہ کسنے کا مطالبہ، بحث کا کوئی نتیجہ نہ نکل سکا
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
علما اور عوام نے عاملوں پر شکنجہ کسنے کا مطالبہ کردیا، قائمہ کمیٹی میں جادو ٹونے پر قانون سازی کی بات ہوئی، بحث کا کوئی نتیجہ نہ نکل سکا۔
عاملوں میں کچھ 50 ہزار روپے لے کر قرض واپس مانگنے والوں کو خاموش کروانے کو تیار ہیں تو کچھ عامل بابا دشمن کو راستے سے ہٹانے کے دعویدار ہیں۔
ملک بھر میں عملیات کی آڑ میں پیسہ چھاپنے والوں کی کمی نہیں، علما اور عوام مطالبہ کیا کہ جادو ٹونے کے نام پر لوگوں کی جان اور مال سے کھیلنے والوں پر شکنجہ کسا جانا چاہیے۔
قائمہ کمیٹی میں جادو ٹونے پر قانون سازی سے متعلق بات ہوئی، مگر بحث کا نتیجہ نہ نکلا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پاکستان علماء کونسل نے بلوچستان میں قتل خاتون کے والدین کا بیان قرآن و سنت کے منافی قرار دیدیا
پاکستان علماء کونسل نے بلوچستان میں قتل ہونے والی خاتون کے والدین کے بیان کو قرآن و سنت کے منافی قرار دے دیا ہے۔
پاکستان علماء کونسل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ والدین کا بیان ظاہر کرتا ہے کہ خاتون کے بہیمانہ قتل میں والدین کی مرضی شامل تھی، خاتون کے قتل میں والدین کی مرضی شامل ہونا افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ قاتلوں اور سہولت کاروں کے خلاف کارروائی حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ کے حکم پر قبر کشائی کی گئی تھی۔
پاکستان علماء کونسل کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ والدین کا بیان قرآن و سنت کے احکامات اور آئین اور دستور کیخلاف ہے جسے مکمل طور پر مسترد کیا جاتا ہے، اگر ظلم میں قریبی عزیز بھی شامل ہو تو اسے بھی سزا ملنی چاہیے، امید ہے کہ ریاست قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں کوئی کوتاہی نہیں برتے گی۔
پاکستان علماء کونسل کی جانب سے بیان جاری کرنے والوں میں چیئرمین پاکستان علماء کونسل و سیکریٹری جنرل انٹرنیشنل تعظیم حرمین شریفین کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی، مولانا حافظ مقبول احمد، علامہ طاہر الحسن، مولانا محمد شفیع قاسمی، مولانا اسد اللّٰہ فاروق، مولانا طاہر عقیل اعوان، مولانا محمد اشفاق پتافی، مولانا محمد اسلم صدیقی، مولانا عزیز اکبر قاسمی، مولانا مبشر رحیمی اور دیگر شامل ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ امید ہے مجرموں کو جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے گا، حکومتِ بلوچستان کیلئے یہ قتل ایک ٹیسٹ کیس ہونا چاہیے، یہ صنفی دہشتگردی ہے۔
واضح رہے کہ دہرے قتل کا واقعہ جون کے پہلے ہفتے میں پیش آیا تھا، تاہم ویڈیو کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ملزمان اور مقتولین کی شناخت کا عمل شروع کیا گیا۔
دوسری جانب صوبائی حکومت نے واضح کیا کہ اس کیس میں ملوث تمام کرداروں کو انجام تک پہنچایا جائے گا۔
عدالتی حکم پر قبر کشائی کے بعد پوسٹ مارٹم کرلیا گیا، رپورٹ کے مطابق خاتون کو 7 اور مرد کو 9 گولیاں لگيں۔