جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی، صیہونی فوج نے بے گھر افراد کی واپسی روک دی
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
اتوار کی صبح قابض صہیونی فوج نے ہزاروں فلسطینی شہریوں پر اس وقت گولیاں برسائیں جب وہ صلاح الدین اور الرشید شاہراؤں پر غزہ شہر میں اپنے گھروں کی طرف واپسی کا انتظار کر رہے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ قابض صیہونی فوج نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بے گھر افراد کی اپنے گھروں کو واپسی روک دی۔ اتوار کی صبح قابض صہیونی فوج نے ہزاروں فلسطینی شہریوں پر اس وقت گولیاں برسائیں جب وہ صلاح الدین اور الرشید شاہراؤں پر غزہ شہر میں اپنے گھروں کی طرف واپسی کا انتظار کر رہے تھے۔ النصیرات کے العودہ ہسپتال کے طبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ قابض اسرائیلی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں 5 زخمی افراد، جن میں سے ایک بچہ شامل ہے۔ انہیں النصیرات کیمپ کے مغرب میں واقع النویری کے علاقے سے ہسپتال پہنچایا گیا۔ یہ افراد شمالی غزہ کی طرف اپنے گھروں کو لوٹنے کی کوشش کر رہے تھے۔ مقامی ذرائع نے بتایا کہ قابض افواج اس ماہ کی 19 تاریخ سے نافذ ہونے والے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جنگ بندی معاہدے کو سبوتاژ کر رہی ہے۔ ہفتے کی شام کو جاری ہونے والے ایک بیان میں حماس نے معاہدے پر عمل درآمد میں کسی رکاوٹ اور باقی مراحل پر اس کے اثرات کا ذمہ دار قابض اسرائیلی فوج کو ٹھہرایا تھا۔ حماس نے ہفتے کی شام کو ایک اخباری بیان میں کہا کہ قابض فوج رشید سٹریٹ کو بند کرنے اور جنوب سے شمال کی طرف بے گھر ہونے والے شہریوں کی واپسی کو روک کر جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد میں تاخیر کی ہے۔ اس تاخیر اور اس کے اثرات کی تمام ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہوتی ہے۔ ہفتے کی شام قابض اسرائیلی قابض فوج نے ایک شہری کو اس وقت شہید کر دیا جب انہوں نے سینکڑوں شہریوں کو نشانہ بنایا جو غزہ اور شمالی غزہ کی پٹی میں اپنے رہائشی علاقوں میں واپسی کے لیے نصیرات کے مشرق میں انتظار کر رہے تھے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اپنے گھروں کر رہے تھے معاہدے کی کی طرف فوج نے
پڑھیں:
ترکیہ، غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس، پاکستان جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور اسرائیلی فوج کے انخلا کا مطالبہ کریگا
اجلاس میں سعودی عرب، قطر، امارات، انڈونیشیا، اردن اور مصر کے وزرائے خارجہ بھی شرکت کریں گے، یہ اجلاس جنگ بندی پر عملدرآمد اور انسانی امداد کی فراہمی کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی طے کرنے کے لیے منعقد کیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے شہر استنبول میں غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس آج ہونے جا رہا ہے، اجلاس میں پاکستان سمیت 8 ممالک کے وزرائے خارجہ شریک ہوں گے۔پاکستان کی نمائندگی نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کریں گے۔ اجلاس میں سعودی عرب، قطر، امارات، انڈونیشیا، اردن اور مصر کے وزرائے خارجہ بھی شرکت کریں گے، یہ اجلاس جنگ بندی پر عملدرآمد اور انسانی امداد کی فراہمی کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی طے کرنے کے لیے منعقد کیا جا رہا ہے۔ اجلاس میں غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی میں رکاوٹوں اور اسرائیل کی جانب سے انسانی امداد کے وعدے پورے نہ کرنے کے معاملے پر بھی بات چیت ہوگی۔ ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی کے مطابق پاکستان اور 7 عرب اسلامی ممالک غزہ امن معاہدے کی کوششوں میں شامل رہے ہیں، استنبول اجلاس میں پاکستان جنگ بندی معاہدے پر مکمل عملدرآمد پر زور دے گا۔
ترجمان نے بتایا کہ پاکستان مقبوضہ فلسطینی علاقوں خصوصاً غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلا کا مطالبہ کرے گا، پاکستان فلسطینیوں کے لیے بلا رکاوٹ انسانی امداد اور غزہ کی تعمیرِ نو پر زور دے گا، پاکستان آزاد، قابلِ بقا اور متصل فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت دہرائے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی ریاست کا دارالحکومت القدس الشریف ہونا چاہیئے، پاکستان فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور ان کی عزت و انصاف کی بحالی کے لیے پرعزم ہے۔ یاد رہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، اسرائیلی فوج کے ہاتھوں گذشتہ ماہ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے بعد سے اب تک 236 فلسطینی شہید جبکہ 600 زخمی ہوچکے ہیں۔