شارجہ کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں ایلکس ہیلز اور سیم کرن کی عمدہ بیٹنگ کی بدولت ڈیزرٹ وائپرز نے شارجہ واریئرز کو 8 وکٹوں سے شکست دیدی ۔ 152 رنز کے ہدف کے تعاقب میں ہیلز نے 36 گیندوں پر نصف سنچری بنائی جبکہ کرن نے 33 گیندوں پر شاندار نصف سنچری اسکور کی۔ ان دونوں نے وائپرز کو 14.5 اوورز میں فتح دلائی اور پلے آف مرحلے کے قریب پہنچ گئی۔
اس سے قبل ڈیوڈ پین نے 2 وکٹیں حاصل کرکے وائپرز کے لئے سمت متعین کی۔ متحدہ عرب امارات کے خزیمہ تنویر نے مڈل اور لوئر آرڈر میں 4 وکٹیں حاصل کیں جبکہ جیسن رائے نے 38 گیندوں پر 55 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔
151 رنز کا دفاع کرنے والی ٹیم کے لئے ابتدائی کامیابیاں اہم تھیں اور ایڈم ملن نے پہلے چار اوورزمیں فخر زمان اور ڈین لارنس کو آؤٹ کر کے اپنی ٹیم کے لئے مثالی آغاز کیا۔
تاہم ایلکس ہیلز اور سیم کرن نے ہدف کے تعاقب کا کنٹرول سنبھال لیا۔ ابتدائی طور پر محتاط رہنے والے ہیلز نے 13 ویں اوور میں محمد جواد اللہ کی گیند پر لگاتار 3 چھکے لگا کر 36 گیندوں پر نصف سنچری بنائی۔ ہیلز نے اننگز کا اختتام 7 چوکے اور 5 چھکوں سے کیا۔
سیم کرن نے جلد ہی اس کی پیروی کرتے ہوئے جارحانہ بیٹنگ کی انہوں نے 14 ویں اوور میں ایڈم زمپا کو چھکا اور 2 چوکے لگائے جبکہ ٹم ساؤتھی کے 15 ویں اوور میں 19 رنز بنا کر وائپرز کی پوزیشن مضبوط کی۔ کرن نے 33 گیندوں پر 2 چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے نصف سنچری مکمل کی جس کی بدولت وائپرز نے آسانی سے 14.

5 اوورز میں ہدف حاصل کرلیا۔
پہلی اننگز میں ڈیوڈ پین نے وائپرز کو پہلی برتری دلائی اور نئی گیند کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جانسن چارلس اور ایوشکا فرنینڈو کو پہلے پانچ اوورز میں آؤٹ کر دیا۔
کوہلر کیڈمور نے تیز رفتاری سے بیٹنگ کرتے ہوئے ونندو ہسارنگا کی گیند پر چھکا لگایا۔ تاہم لیگ اسپنر نے اسی اوور میں جوابی کارروائی کرتے ہوئے بلے باز کو 36 گیندوں پر 42 رنز پر آؤٹ کر دیا۔ 10 اووز کے اختتام پر واریئرز کا اسکور 3 وکٹوں کے نقصان پر 75 رنز تھا۔
جیسن رائے نے صرف 35 گیندوں پر اپنی نصف سنچری بنائی۔ محمد عامر نے 17 ویں اوور میں ان کی وکٹ حاصل کی۔
خزیمہ تنویر نے غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فیصلہ کن اسپیل کے ساتھ مڈل اور لوئر آرڈر کو ختم کردیا۔ انہوں نے ٹم سیفرٹ ، روہن مصطفی، لیوک ووڈ اور ٹم ساؤتھی کو وکٹیں حاصل کیں۔ خزیمہ کو کھیل کا بہترین کھلاڑی بھی قرار دیا گیا۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

بھارت کو 4 گھنٹے میں ہرا دیا، دہشتگردی کو 40 سال میں شکست کیوں نہیں دی جا سکی؟ مولانا فضل الرحمن

اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے دہشتگردی، کشمیر، فاٹا کے انضمام اور سود کے خاتمے سے متعلق حکومت کی پالیسیوں پر اپنے تحفظات اور تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا مسئلہ 11 ستمبر کے بعد نہیں بلکہ 40 سال سے پاکستان کا مسئلہ ہے۔ علما کی جانب سے امریکا کے افغانستان پر قبضے کے باوجود پاکستان میں مسلح جدوجہد کو ناجائز قرار دیا گیا تھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فوج نے مسلح جدوجہد کرنے والوں کے خلاف کئی آپریشن کیے، جن کی وجہ سے آج بھی لاکھوں لوگ بے گھر ہیں۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اب دوبارہ لوگوں پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ شہر خالی کر دیے جائیں، اور سوال اٹھایا کہ جو لوگ افغانستان گئے تھے، وہ واپس کیسے آئیں گے۔ انہوں نے دہشتگردی کے خاتمے میں سیاسی ارادے کی کمی پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ بھارت کو 4 گھنٹے میں شکست دے دی گئی لیکن دہشتگردی کو 40 سال سے شکست کیوں نہیں دی جا سکی۔

مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمن نے بھی 28 اگست کی ملک گیر ہڑتال کی حمایت کردی

کشمیر کے حوالے سے انہوں نے پاکستان کی پالیسی پر نکتہ چینی کی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کشمیر پر پاکستان مسلسل پیچھے ہٹتا جا رہا ہے۔ انہوں نے اپنے کردار اور کشمیر کمیٹی کی صدارت کے حوالے سے کہا کہ انہیں کہا جاتا تھا کہ انہوں نے کشمیر کمیٹی کے لیے کیا کچھ کیا، لیکن اب کئی برس سے وہ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین نہیں، تو سوال اٹھتا ہے کہ اب کیا کیا گیا؟

انہوں نے کشمیر کی 3 حصوں میں تقسیم، جنرل پرویز مشرف کے اقوام متحدہ کی قراردادوں سے پیچھے ہٹنے کے فیصلے اور 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کے خاتمے پر قرارداد میں اس کا ذکر شامل نہ ہونے پر سوالات اٹھائے۔ فاٹا کے انضمام پر بھی حکومت کی حالیہ پالیسی پر تنقید کی اور کہا کہ فاٹا کے لوگوں پر فوج اور طالبان دونوں کے ڈرون حملے ہو رہے ہیں۔

فلسطینی حماس کے رہنما خالد مشعل کے فون کال کا ذکر کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر پاکستان جنگ میں مدد نہیں کر سکتا تو کم از کم انسانی امداد میں کردار ادا کرے۔

مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی وعدے سے نہ پھرتی تو الیکشن بروقت ہو جاتے، مولانا فضل الرحمن

سود کے خاتمے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جمیعت علمائے اسلام نے 26ویں آئینی ترمیم کے 35 نکات سے حکومت کو دستبردار کرایا اور مزید 22 نکات پر مزید تجاویز دیں۔ وفاقی شرعی عدالت نے 31 دسمبر 2027 کو سود ختم کرنے کی آخری تاریخ دی ہے اور آئندہ یکم جنوری 2028 تک سود کا مکمل خاتمہ دستور میں شامل کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر وہ اپنے وعدے پر عمل نہ کرے تو عدالت جانے کے لیے تیار رہیں کیونکہ آئندہ عدالت میں حکومت کا دفاع مشکل ہوگا۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں کوئی اپیل معطل ہو جائے گی، اور آئینی ترمیم کے تحت یکم جنوری 2028 کو سود کے خاتمے پر عمل درآمد لازمی ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت جمیعت علمائے اسلام سود فلسطینی حماس کشمیر کشمیرکمیٹی ملی یکجہتی کونسل مولانا فضل الرحمن

متعلقہ مضامین

  • بنگلا دیش سے ٹی20 سیریز میں شکست؛ ہیڈ کوچ کے پاکستان ٹیم کو اہم مشورے
  • بنگلہ دیش کے خلاف شکست کے بعد کوچ مائیک ہیسن کا سوشل میڈیا پر اہم بیان
  • اے بی ڈی ویلیئرز ریٹائرمنٹ کے بعد بھی باز نہیں آئے، 41 گیندوں پر سینچری بنالی
  • تیسرے ٹی 20میں شاہینوں کا پلٹ کا وار، بنگلادیش کو شکست دے کر پاکستان وائٹ واش سے بچ گیا
  • شاہینوں کا پلٹ کا وار، بنگلہ دیش کو 74 رنز سے شکست دیدی
  • بھارت کو 4 گھنٹے میں ہرا دیا، دہشتگردی کو 40 سال میں شکست کیوں نہیں دی جا سکی؟ مولانا فضل الرحمن
  • پہلا ون ڈے: پاکستانی شاہینز نے پروفیشنل کاؤنٹی الیون کو 5 وکٹوں سے مات دیدی
  • دوسرا ٹی 20،بنگلا دیش نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد پاکستان کو شکست دیکر سیریز جیت لی
  • لائن لاسز چھپانے کیلئے کی گئی اوور بلنگ کی رقم عوام کو واپس کی جائے، حافظ نعیم
  • بجلی کمپنیاں اربوں روپے کی اوور بلنگ میں ملوث نکلیں