ہم نے فلسطین کیلئے جو کچھ کیا اس پر ہمیں فخر ہے، لبنانی رکن پارلیمنٹ
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
میڈیا سے اپنی ایک گفتگو میں هانی قبیسی کا کہنا تھا کہ میں مکمل اعتماد کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ جنوبی لبنان کے ہر راستے اور ہر گھر میں ہماری عوام واپسی پہنچے گی کیونکہ یہ ہماری سرزمین ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لبنانی پارلیمنٹ کے رکن "هانی قبیسی" نے کہا کہ ہم دنیا بھر سے کہتے ہیں کہ ہم نے فلسطین کے لئے جو کچھ کیا اُس پر ہمیں فخر ہے۔ ھانی قبیسی نے ان خیالات کا اظہار المیادین چینل سے گفتگو میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ میں مکمل اعتماد کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ جنوبی لبنان کے ہر راستے اور ہر گھر میں ہماری عوام واپسی پہنچے گی کیونکہ یہ ہماری سرزمین ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اپنی حکومت اور فوج پر بھروسہ ہے۔ ھانی قبیسی نے کہا کہ ہم اپنی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اتنے زیادہ جانی نقصان کے باوجود ہمیں صیہونی دشمن کا کوئی خوف نہیں۔ ہماری قربانیاں اور خون اس بات کی گواہی ہے کہ ہم لبنان کو کمزور و رسوا نہیں ہونے دیں گے۔ واضح رہے کہ ھانی قبیسی لبنانی پارلیمنٹ کے سپیکر "نبیہ بیری" کی سیاسی جماعت "ترقی اور آزادی" سے تعلق رکھتے ہیں۔
دوسری جانب المیادین نے رپورٹ دی کہ مقبوضہ علاقوں میں جنوبی لبنان کی عوام کے آگے بڑھنے کے باعث صیہونی فوج "میس الجبل" سے پیچھے ہٹ گئی۔ قبل ازیں المنار نے جنوبی لبنان میں دو مہینوں کی جنگ بندی کے اختتام پر ابتدائی 10 گھنٹوں کا ایک نقشہ جاری کیا۔ جس میں صیہونی فوج کے انخلائی عمل کی نشان دہی کی گئی۔ آسمانی رنگ والے علاقوں میں عوام کے گھسنے کے بعد صیہونی فوج وہاں سے نکل گئی جب کہ سُرخ نظر آنے والے علاقوں میں ابھی بھی اسرائیلی فوج موجود ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
فرانس کا اسرائیل سے فوری طور پر لبنان سے انخلا کا مطالبہ
پیرس (اوصاف نیوز)فرانس نے جنوبی بیروت کے علاقے الضاحیہ پر اسرائیل کی حالیہ فضائی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل لبنان کے تمام علاقوں سے فوری طور پر انخلا کرے۔
فرانسیسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ “پیرس تمام فریقوں سے جنگ بندی معاہدے کا احترام کرنے کی اپیل کرتا ہے”۔
کشیدگی سے بچاؤ اور سلامتی کو یقینی بنانے پر زور
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ “فرانس ایک بار پھر اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے تحت قائم کردہ نگرانی کا نظام تمام فریقوں کو درپیش خطرات سے نمٹنے اور کشیدگی کو روکنے میں مدد دینے کے لیے قائم ہے، تاکہ لبنان اور اسرائیل کی سلامتی اور استحکام متاثر نہ ہو”۔
جنگ بندی کے باوجود چوتھی بڑی کارروائی
واضح رہے کہ یہ نومبر 2024 کے جنگ بندی معاہدے کے بعد چوتھی مرتبہ ہے کہ اسرائیل نے الضاحیہ پر حملہ کیا ہے۔ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی غزہ جنگ کے بعد شروع ہوئی تھی، جو ستمبر 2024 میں کھلی جنگ میں تبدیل ہو گئی۔
فرانسیسی وزارت خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ لبنان کی سرزمین پر موجود غیر مجاز عسکری تنصیبات کو ختم کرنا بنیادی طور پر لبنانی مسلح افواج کی ذمہ داری ہے، جنہیں اقوام متحدہ کی عبوری فورس (یونیفیل) کی معاونت حاصل ہے۔
لبنان میں اصلاحات اور جنوبی سرحدی کشیدگی
فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو نے العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لبنان کی حکومت ان اصلاحات پر کام کر رہی ہے جن کا طویل عرصے سے انتظار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ فرانس، امریکہ، اسرائیل اور لبنان کے ساتھ مل کر جنوبی لبنان میں کشیدہ صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے کوشاں ہے۔
اسرائیل کی بمباری اور بنجمن نیتن یاھو حکومت کی وارننگ
یہ بیان ایک روز بعد سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے بیروت کے جنوبی علاقے الضاحیہ پر شدید فضائی حملے کیے، جو نومبر 2024 میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے بعد اب تک کی سب سے بڑی کارروائی قرار دی جا رہی ہے۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حملوں میں حزب اللہ کی فضائی یونٹ کے اہداف کو نشانہ بنایا گیا، اور مقامی شہریوں کو پیشگی انخلاء کا انتباہ دیا گیا تھا۔
اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے لبنانی حکام کو خبردار کیا ہے کہ اگر حزب اللہ کو غیر مسلح نہ کیا گیا تو اسرائیل بمباری جاری رکھے گا۔ انہوں نے لبنانی صدر جوزف عون کو براہِ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا: *”اگر آپ نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہ کیا تو ہم پوری طاقت سے کارروائی جاری رکھیں گے۔
جنگ بندی کے باوجود چوتھی بڑی کارروائی
واضح رہے کہ یہ نومبر 2024 کے جنگ بندی معاہدے کے بعد چوتھی مرتبہ ہے کہ اسرائیل نے الضاحیہ پر حملہ کیا ہے۔ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی غزہ جنگ کے بعد شروع ہوئی تھی، جو ستمبر 2024 میں کھلی جنگ میں تبدیل ہو گئی۔
اسلام آباد میں عید الاضحیٰ کی نماز کے اوقات کا اعلان فول پروف سیکیورٹی انتظامات مکمل،فہرست دیکھئے