ریلوے ورکشاپ پریم یونین کے زونل سیکرٹری کی ریٹائرمنٹ پر تقریب
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
پاکستان ریلوے ویگن اینڈ کیرج ورکشاپ حیدرآباد پریم یونین کے سیکرٹری شاہد خان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر نیشنل لیبر فیڈریشن سندھ کی جانب سے الوداعی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ یہ تقریب نیشنل لیبر فیڈریشن سندھ کے دفتر میں منعقد کی گئی۔ جس میں نیشنل لیبر فیڈریشن سندھ کے صدر شکیل احمد شیخ، حیدرآباد زون کے سینئرنائب صدر مبین احمد راجپوت، سیکرٹری اعجاز حسین، انفارمیشن سیکرٹری محمد احسن شیخ، پریم یونین ورکشاپ کے زونل صدر قاضی عقیل سابق صدر نصیر الدین ناصر، عبد المالک اور دیگر بھی موجود تھے۔ اس موقع پر شاہد خان کو پھولوں کے ہار پہنائے گئے اور ان کی ورکشاپ اور پریم یونین کے لیے خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ان کے جذبہ کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل لیبر فیڈریشن سندھ کے صدر شکیل احمد شیخ نے کہا کہ یہ دن ہمارے لیے مسرت اور دکھ کا امتزاج ہے کہ آپ کی محنت اور جدو جہد سے ورکشاپ میں بے پناہ کام ہوا اور پریم یونین ورکشاپ کو بہتر کرنے اور کام کرنے میں آپ نے جو دن رات ایک کیا یہ موجودہ ذمہ داران کے لیے ایک روشن مثال ہے۔ ریلوے ورکشاپ میں پریم یونین نے عہدیداران کا جس طرح ریٹائرمنٹ کا پروگرام منعقد کیا و ہ بھی قابل تحسین ہیں، یہ پریم یونین کا خاصہ ہے کہ وہ اپنے ذمہ داران کو ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے کیونکہ ان کی عمر کا ایک حصہ محکمہ اور یونین کے امور انجام دینے میں صرف ہوتا ہے۔ اس موقع پر شکیل احمد شیخ نے شاہد خان سے گزارش کی کہ وہ ریلوے ورکشاپ پریم یونین کی خدمات کو جاری رکھیں اور اس کے لیے نیشنل لیبر فیڈریشن کا دفتر موجود ہے اس کے علاوہ دیگر قائدین اور پریم یونین کے عہدیداران ٹریڈ یونین کی سرگرمیوں کے لیے اور ملازمین کے مسائل کے حل کے سلسلے میں فیڈریشن کے دفتر میں اپنے امور انجام دے سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ تقریب سے ریلوے ورکشاپ یونین کے زونل عہدیداران اور NLF حیدر آباد زون کے ذمہ داران نے بھی اظہار خیال کیا اور شاہد خان کی خدمات کو زبر دست خراج تحسین پیش کیا ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نیشنل لیبر فیڈریشن سندھ پریم یونین کے شاہد خان کے لیے
پڑھیں:
دو ریاستی حل ہی واحد راستہ ہے، قبضہ ختم کرنے کا وقت آ گیا، یو این سیکرٹری جنرل
نیویارک:اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری تنازع کو خطرناک حد کو چھوتا ہوا بحران" قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے فوری اور مؤثر اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
وہ اقوام متحدہ میں منعقدہ دو ریاستی حل اور فلسطین کے پرامن حل سے متعلق اعلیٰ سطحی عالمی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن کے نام پر دہائیوں سے صرف عملدرآمد کی بجائے عمل کا بہانہ بنایا گیا ہے۔ ان کے مطابق بیانات، تقاریر اور قراردادوں کا ان لوگوں پر کوئی اثر نہیں رہا جو برسوں سے تباہی، قبضے اور جبر کا سامنا کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے زور دیا کہ اس تنازع کا واحد منصفانہ اور دیرپا حل یہی ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کو دو آزاد، جمہوری ریاستوں کی شکل میں 1967 کی سرحدوں کے مطابق قائم کیا جائے، جہاں یروشلم دونوں کے لیے دارالحکومت ہو، اور یہ سب کچھ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت ممکن ہو۔
انہوں نے ان عناصر کو تنقید کا نشانہ بنایا جو اس حل کی مخالفت کرتے ہیں اور کہا کہ متبادل کیا ہے؟ ایک ایسی ریاست جہاں فلسطینیوں کو برابر حقوق سے محروم رکھا جائے؟ جہاں وہ مسلسل قبضے اور عدم مساوات کے تحت زندگی گزاریں؟ جہاں انہیں ان کی زمین سے بے دخل کر دیا جائے؟ یہ امن نہیں، یہ انصاف نہیں، اور یہ ہرگز قابل قبول نہیں۔
کانفرنس کی ابتدائی نشست سے خطاب میں گوتریس نے کہا کہ یہ تنازع نسل در نسل جاری رہا ہے، اور بین الاقوامی قانون، قراردادوں اور سفارتی کوششوں کو مسلسل چیلنج کرتا رہا ہے۔ لیکن انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ مسئلہ ناقابلِ حل نہیں، اگر سیاسی قیادت اور جرات مند فیصلے سامنے آئیں۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ محض خیرسگالی کے بیانات سے آگے بڑھیں اور اس کانفرنس کو ایک فیصلہ کن موڑ بنائیں، تاکہ قبضے کا خاتمہ ممکن ہو اور دو ریاستی حل کی جانب ٹھوس پیش رفت کی جا سکے۔