اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین تحریک انصاف بیرسرٹر گوہر علی خان کا کہنا ہے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے جو عمران خان نے کہا وہی پارٹی کا فیصلہ ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا مذاکرات کے آغاز میں حکومت نے تاخیر کی،کمشن کی تشکیل میں بھی تاخیر کی، پی ٹی آئی کا فیصلہ وہی ہے جو بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے، اب بھی حکومت سنجیدہ ہے تو ایک بھی مثبت قدم اٹھائے، بانی سے بات کریں گے۔ ان کا کہنا تھا 7 دن ختم ہونے کے بعد مذاکراتی عمل باضابطہ ختم ہو چکا ہے، حکومت چاہے تو کمیشن کا اعلان کر دے، اس کے بعد ہم دیکھیں گے، حکومت کمیشن کے ٹی او آرز پر بیٹھنیکا کہے تو اس پر بانی پی ٹی آئی سے بات کریں گے۔ دوسری جانب حکومتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے یکطرفہ طور پر اچانک مذاکرات ختم کیے، یہ کمیٹی ہی نہیں خود پی ٹی آئی کے لیے حیران کن تھا، اڈیالہ جیل سے بیرسٹر گوہر نے مذاکرات ختم کرنیکا اعلان کیا۔ سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا بیرسٹر گوہر نے کہا بانی پی ٹی آئی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے مذاکرات کی گنجائش ختم، شام کو یہ جواز پیش کیا کہ صاحبزادہ حامد رضا کے گھر پر پولیس گرفتاری کے لی یگئی، صاحبزادہ حامد رضا نے مذاکرات پر "ایبسولیٹلی ناٹ" کے الفاظ استعمال کیے۔ ان کا کہنا تھا طے شدہ اعلامیے کے مطابق7 دن سے قبل نہ کوئی جواب دیں گے نہ کمیشن پر اعلان کریں گے، ہم تماشہ بننے کو تیار نہیں، 28 تاریخ کو اجلاس کیلیے تیار بیٹھے ہیں۔ عرفان صدیقی کا کہنا ہے کمشن کا جواب مذاکراتی نشست میں دینا ہے، وہیں دیں گے، ہم دھمکی کا یا بائیکاٹ کا ایسیجواب نہیں دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک طرف دھمکی، دوسری طرف سول نافرمانی کے ساتھ ٹویٹ بھی کی گئیں، وزیراعظم کو گالیاں تک دیں، ہم 28 جنوری سے پہلے کوئی جواب نہیں دے سکتے۔نجی ٹی وی سے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی آئے گی تو دیں گے۔ ہو سکتا ہے ہمارا جواب پی ٹی آئی کی خواہشات کے قریب ہو۔ اس سنجیدہ مشق کو سرکس کا رنگ دے دیا ہے۔ پی ٹی آئی مذاکرات والی نہیں‘ دھرنوں اور 9 مئی والی جماعت ہے۔ پی ٹی آئی میں فیصلہ سازی کا فقدان ہے۔ پی ٹی آئی میں بھانت بھانت کی بولی بولی جاتی ہے۔ پی ٹی آئی والے مایوسی کا شکار ہیں۔ پی ٹی آئی امن و امان کا مسئلہ پیدا کرے گی تو ان سے نمٹیں گے۔ اب یہ سوچ رہے ہیں اپوزیشن کے ساتھ ملا کر ڈی چوک آباد کریں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کا کہنا تھا پی ٹی ا ئی پی ٹی آئی نے کہا دیں گے

پڑھیں:

ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار

لاہور (نیوز ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی (DIC) کا شہری کو سکیورٹی فراہم نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

جسٹس امجد رفیق نے شہری سیف علی کی درخواست پر 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ محض سفارشاتی حیثیت رکھتی ہے جبکہ حتمی اختیار پولیس کو حاصل ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس کسی بھی شہری کو جان کے خطرے کی صورت میں خود تحفظ فراہم کرنے کی مجاز ہے، آئین کے تحت شہریوں کی جان کا تحفظ مشروط نہیں، ریاست کو ہر قیمت پر اپنے شہریوں کی جان بچانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنے ہوں گے۔

عدالت نے قرآن مجید کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جس نے ایک جان بچائی، اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔

درخواست گزار کے مطابق وہ اپنی بہن اور بہنوئی کے قتل کیس میں سٹار گواہ ہے اور مقتولین کے لواحقین کی جانب سے مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں۔

پولیس نے درخواست گزار کو نقل و حرکت محدود کرنے کا مشورہ دیا تھا جبکہ آئی جی پنجاب کی رپورٹ کے مطابق ڈی آئی سی نے درخواست گزار کو دو پرائیویٹ گارڈ رکھنے کی تجویز دی تھی۔

عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ پالیسی 2018 کے تحت پولیس پروٹیکشن کی 16 مختلف کیٹیگریز بنائی گئی ہیں جن میں وزیراعظم، چیف جسٹس، بیوروکریٹس اور دیگر اہم شخصیات شامل ہیں، تاہم پالیسی کے مطابق آئی جی پولیس مستند انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر کسی بھی شہری کو 30 روز تک پولیس پروٹیکشن فراہم کر سکتا ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس آرڈر 2002 شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری واضح کرتا ہے، پنجاب وٹنس پروٹیکشن ایکٹ 2018 کے تحت ایف آئی آرز میں گواہوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے، شہری کے تحفظ کا حق آئینی، قانونی اور اخلاقی فریضہ ہے۔

عدالت نے قرار دیا کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ کی بنیاد پر شہری کو پولیس تحفظ سے محروم کرنا غیر مناسب عمل ہے، اگر کسی شہری کی جان کو خطرہ ہو تو پولیس پروٹیکشن لینا اس کا حق ہے۔

عدالت نے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو درخواست گزار کو فوری طور پر پولیس تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔

متعلقہ مضامین

  • شاہ محمود قریشی اور یاسمین راشد کیخلاف حکومت کی فسطائیت ختم نہیں ہو رہی: بیرسٹر سیف
  • پاک-افغان مذاکرات، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار ترکیے جائیں گے
  • یورینیم افزودگی روکیں گےنہ میزائل پروگرام پر مذاکرات کریں گے: ایران کا دوٹوک جواب
  • پی ٹی آئی کی سابق قیادت کا حکومتی وزرا اور فضل الرحمان سے ملاقاتوں کا فیصلہ
  • سابق رہنماؤں کا بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے سیاسی جماعتوں و دیگر سے رابطوں کا فیصلہ
  • ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار
  • افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے،وزیردفاع۔بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، پاک فوج
  • افغان طالبان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے اگلے مرحلے کے مثبت نتائج کے بارے میں پرامید ہیں، دفتر خارجہ
  • پی ایس بی انکواٸری کمیٹی نےتحقیقاتی رپورٹ دبا دی ،حکومتی قواٸد نظرانداز، اضافی سیلف ہائرنگ لینے والوں کیخلافے ایکشن نہ ہوسکا
  • پنجاب حکومت کابانی پی ٹی آئی کے 11مقدمات اے ٹی سی راولپنڈی منتقل کرنے کا فیصلہ