سلامتی کونسل: کانگو میں بڑھتی پرتشدد کارروائیوں پر تشویش
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 27 جنوری 2025ء) اقوام متحدہ میں شعبہ قیام امن کے سربراہ ژاں پیئر لاکوا نے جمہوریہ کانگو کے مشرقی علاقے میں بڑھتے تشدد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مسلح تنازع کے باعث لاکھوں لوگوں کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔
اس مسئلے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ تشدد کے نتیجے میں شہریوں کے علاوہ اقوام متحدہ کے تین امن کار بھی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں دو کا تعلق جنوبی افریقہ اور ایک کا یوروگوئے سے تھا۔
Tweet URLانہوں نے واضح کیا کہ انسانی نقصان کو روکنے کے لیے تشدد کا خاتمہ ناگزیر ہے۔
(جاری ہے)
بین الاقوامی قانون کی تعمیل کا مطالبہکونسل کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں اقوام متحدہ کے مشن 'مونوسکو' نے اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے کانگو کی سرکاری فوج کو مدد دینے کے اقدامات اٹھائے ہیں۔ سلامتی کونسل کو عسکریت پسند گروہ ایم 23 اور دیگر فریقین پر زور دینا ہو گا کہ وہ بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرتے ہوئے اپنا کردار نبھائے۔
ان کا کہنا تھا کہ، مشن نے ملک میں شہریوں کو تحفظ دینے کی اپنی ذمہ داری بطریق احسن پوری کی ہے۔ تشدد کو روکنے کے لیے سلامتی کونسل کو بلاتاخیر اقدامات کرنا ہوں گے۔
10 لاکھ لوگوں کو امداد کی ضرورتامدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کی نائب رابطہ کار جوئس مسویا نے بھی کونسل کو مشرقی کانگو میں حالیہ دنوں بڑھتے ہوئے تشدد کے تناظر میں حالات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں دو کروڑ 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو مدد کی ضرورت ہے۔ شمالی و جنوبی کیوو میں سیکڑوں شہری ہلاک ہو گئے ہیں اور لاکھوں نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ گوما میں ہسپتالوں پر بوجھ بڑھ گیا ہے انسانی امداد کی فراہمی میں شدید مشکلات حائل ہیں۔
انہوں نے تمام متحارب فریقین پر زور دیا کہ وہ گنجان آباد علاقوں میں دھماکہ خیز مواد اور بھاری ہتھیاروں کے استعمال سے گریز کریں اور شہریوں کو تحفظ دینے کے قوانین کا احترام یقینی بنائیں۔
روانڈا کی دراندازیجمہوریہ کانگو (ڈی آر سی) کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی رابطہ کار بینتو کیتا نے بھی کونسل کو ملک کے تازہ ترین حالات سے آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کانگو کی مسلح افواج کے لیے 'مونوسکو' کی مدد کے باوجود ایم 23 اور روانڈا کی افواج گوما شہر کے نواح میں داخل ہو گئی ہیں۔ اس واقعے سے مقامی آبادی میں بڑے پیمانے پر افراتفری پھیل گئی اور بہت سے لوگ علاقہ چھوڑ گئے۔
انہوں نے بتایا کہ علاقے میں سڑکیں بند ہیں اور لوگوں کو نکالنے یا انسانی امداد پہنچانے کے لیے ایئرپورٹ استعمال کرنا ممکن نہیں رہا۔ ایم 23 نے گوما ایئرپورٹ کو بند کر دیا ہے اور ملکی افواج پر جھوٹا الزام عائد کیا ہے کہ وہ اسے شہریوں پر فضائی حملوں کے لیے اسعمال کر رہی ہے۔
انہوں نے سلامتی کونسل سے کہا ہے کہ وہ شہری آبادی، امدادی کارکنوں اور اقوام متحدہ کے تمام عملے کو تحفظ دینے کے لیے ہنگامی اقدامات کرے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سلامتی کونسل اقوام متحدہ کرتے ہوئے انہوں نے کونسل کو کے لیے
پڑھیں:
پاکستان سمیت 15 ممالک کا عالمی ثابت قدم "امدادی بیڑے" کی سلامتی پر اظہار تشویش
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم تمام فریقین عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کے معاملے پر بین الاقوامی قانون و انسانی ہمدردی کے قوانین کے احترام کی اپیل بھی کرتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم یاد دلاتے ہیں کہ بین الاقوامی قانون اور فلوٹیلا کے شرکاء کے انسانی حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی، بشمول بین الاقوامی پانیوں میں جہازوں پر حملہ یا غیر قانونی حراست کا احتساب کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان اور دیگر 15 ممالک نے عالمی ثابت قدم امدادی بیڑا برائے غزہ پر مشترکہ بیان جاری کر دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان سمیت مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ نے عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کی سلامتی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اظہار تشویش کرنے والے ممالک میں پاکستان سمیت بنگلہ دیش، برازیل، کولمبیا، انڈونیشیا، آئرلینڈ، اور لیبیا شامل ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ملائشیا، مالدیپ، میکسیکو، عمان، قطر، سلووینیا، جنوبی افریقہ، سپین اور تُرکیہ بھی اظہار تشویش کرنے والے ممالک میں شامل ہیں۔
شفقت علی خان نے کہا کہ غزہ کے لیے ثابت قدم امدادی بحری بیڑے میں ان ممالک کے شہری شریک ہیں، عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کے مقاصد میں غزہ کو انسانی ہمدردی کے تحت امداد کی فراہمی شامل ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کے دیگر مقاصد میں فلسطینی عوام کی فوری انسانی ضروریات کے بارے میں آگاہی پھیلانا بھی شامل ہے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کی ضرورت پر زور دینا بھی مقصود اس عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کے مقاصد میں سرفہرست ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق امن، انسانی امداد کی فراہمی اور بین الاقوامی قانون بشمول انسانی ہمدردی کے قانون کے احترام جیسے مقاصد ہمارے حکومتوں کے مشترکہ اصول ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام فریقین عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کے خلاف کسی بھی غیر قانونی یا پُرتشدد اقدام سے گریز کی اپیل کرتے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم تمام فریقین عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کے معاملے پر بین الاقوامی قانون و انسانی ہمدردی کے قوانین کے احترام کی اپیل بھی کرتے ہیں۔ شفقت علی خان نے کہا کہ ہم یاد دلاتے ہیں کہ بین الاقوامی قانون اور فلوٹیلا کے شرکاء کے انسانی حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی، بشمول بین الاقوامی پانیوں میں جہازوں پر حملہ یا غیر قانونی حراست کا احتساب کیا جائے گا۔