UrduPoint:
2025-07-26@01:12:57 GMT

سلامتی کونسل: کانگو میں بڑھتی پرتشدد کارروائیوں پر تشویش

اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT

سلامتی کونسل: کانگو میں بڑھتی پرتشدد کارروائیوں پر تشویش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 27 جنوری 2025ء) اقوام متحدہ میں شعبہ قیام امن کے سربراہ ژاں پیئر لاکوا نے جمہوریہ کانگو کے مشرقی علاقے میں بڑھتے تشدد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مسلح تنازع کے باعث لاکھوں لوگوں کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔

اس مسئلے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ تشدد کے نتیجے میں شہریوں کے علاوہ اقوام متحدہ کے تین امن کار بھی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں دو کا تعلق جنوبی افریقہ اور ایک کا یوروگوئے سے تھا۔

Tweet URL

انہوں نے واضح کیا کہ انسانی نقصان کو روکنے کے لیے تشدد کا خاتمہ ناگزیر ہے۔

(جاری ہے)

بین الاقوامی قانون کی تعمیل کا مطالبہ

کونسل کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں اقوام متحدہ کے مشن 'مونوسکو' نے اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے کانگو کی سرکاری فوج کو مدد دینے کے اقدامات اٹھائے ہیں۔ سلامتی کونسل کو عسکریت پسند گروہ ایم 23 اور دیگر فریقین پر زور دینا ہو گا کہ وہ بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرتے ہوئے اپنا کردار نبھائے۔

ان کا کہنا تھا کہ، مشن نے ملک میں شہریوں کو تحفظ دینے کی اپنی ذمہ داری بطریق احسن پوری کی ہے۔ تشدد کو روکنے کے لیے سلامتی کونسل کو بلاتاخیر اقدامات کرنا ہوں گے۔

10 لاکھ لوگوں کو امداد کی ضرورت

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کی نائب رابطہ کار جوئس مسویا نے بھی کونسل کو مشرقی کانگو میں حالیہ دنوں بڑھتے ہوئے تشدد کے تناظر میں حالات سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں دو کروڑ 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو مدد کی ضرورت ہے۔ شمالی و جنوبی کیوو میں سیکڑوں شہری ہلاک ہو گئے ہیں اور لاکھوں نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ گوما میں ہسپتالوں پر بوجھ بڑھ گیا ہے انسانی امداد کی فراہمی میں شدید مشکلات حائل ہیں۔

انہوں نے تمام متحارب فریقین پر زور دیا کہ وہ گنجان آباد علاقوں میں دھماکہ خیز مواد اور بھاری ہتھیاروں کے استعمال سے گریز کریں اور شہریوں کو تحفظ دینے کے قوانین کا احترام یقینی بنائیں۔

روانڈا کی دراندازی

جمہوریہ کانگو (ڈی آر سی) کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی رابطہ کار بینتو کیتا نے بھی کونسل کو ملک کے تازہ ترین حالات سے آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کانگو کی مسلح افواج کے لیے 'مونوسکو' کی مدد کے باوجود ایم 23 اور روانڈا کی افواج گوما شہر کے نواح میں داخل ہو گئی ہیں۔ اس واقعے سے مقامی آبادی میں بڑے پیمانے پر افراتفری پھیل گئی اور بہت سے لوگ علاقہ چھوڑ گئے۔

انہوں نے بتایا کہ علاقے میں سڑکیں بند ہیں اور لوگوں کو نکالنے یا انسانی امداد پہنچانے کے لیے ایئرپورٹ استعمال کرنا ممکن نہیں رہا۔ ایم 23 نے گوما ایئرپورٹ کو بند کر دیا ہے اور ملکی افواج پر جھوٹا الزام عائد کیا ہے کہ وہ اسے شہریوں پر فضائی حملوں کے لیے اسعمال کر رہی ہے۔

انہوں نے سلامتی کونسل سے کہا ہے کہ وہ شہری آبادی، امدادی کارکنوں اور اقوام متحدہ کے تمام عملے کو تحفظ دینے کے لیے ہنگامی اقدامات کرے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سلامتی کونسل اقوام متحدہ کرتے ہوئے انہوں نے کونسل کو کے لیے

پڑھیں:

شام: فرقہ وارانہ تشدد کا شکار سویدا میں انسانی امداد کی آمد

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 جولائی 2025ء) شامی عرب ہلال احمر کا دوسرا قافلہ امداد لے کر شام کے علاقے سویدا میں پہنچ گیا ہے جہاں چند روز قبل اقلیتی فرقے دروز سے تعلق رکھنے والی ملیشیا، مقامی بدو قبائل اور سرکاری فوج کے مابین لڑائی میں سیکڑوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

علاقے میں کئی روز تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے نتیجے میں ایک لاکھ 45 ہزار سے زیادہ لوگوں نے نقل مکانی کی ہے جن کی بیشتر تعداد نے ہمسایہ علاقے درآ اور دارالحکومت دمشق کے دیہی مضافات کا رخ کیا۔

ہلال احمر کا امدادی قافلہ خوراک، گندم کا آٹا، ایندھن، ادویات اور طبی سازوسامان لے کر علاقے میں آیا ہے۔ امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بھی اس قافلے کی تیاری اور روانگی میں مدد فراہم کی۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کے امدادی اقدامات

'اوچا' سویدا میں اقوام متحدہ کے بین الاداری مشن کو سہولت دینے کے لیے شام کے عبوری حکام اور امدادی شراکت داروں کے ساتھ رابطے میں ہے۔

اقوام متحدہ بھی درآ اور دیہی دمشق میں پناہ گزین لوگوں کو امداد مہیا کر رہا ہے جس میں خوراک، پانی، طبی سازوسامان اور تحفظ کی خدمات شامل ہیں۔

متحرک طبی ٹیموں نے اب تک لوگوں کو 3,500 سے زیادہ مشاورتیں مہیا کی ہیں جن میں زخمیوں کی دیکھ بھال، زچہ بچہ کی صحت اور نفسیاتی مدد کی خدمات بھی شامل ہیں جبکہ 38 ہزار سے زیادہ لوگوں کو خوراک فراہم کی گئی ہے۔

دونوں علاقوں میں 5,000 سے زیادہ لوگوں میں غیرغذائی اشیا پر مشتمل 1,000 تھیلے بھی تقسیم کیے گئے ہیں۔ 'اوچا' نے کہا ہے کہ آئندہ ایام میں اقوام متحدہ کا بین الاداری مشن سویدا سمیت متاثرہ علاقوں میں جا کر ضروریات کا جائزہ لے گا۔

پہلا امدادی قافلہ خوراک، پانی، طبی سازوسامان اور ایندھن لے کر اتوار کو سویدا میں پہنچا تھا۔ یہ سامان اقوام متحدہ کے عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی)، ادارہ برائے اطفال (یونیسف) اور دیگر شراکت داروں نے بھیجا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسلامو فوبیا کے خلاف اجتماعی اقدام ناگزیر ہے، اسحٰق ڈار کا سلامتی کونسل میں دوٹوک مؤقف
  • اسلامو فوبیا کے خلاف اجتماعی اقدام ناگزیر ہے، اسحٰق ڈار کا سلامتی کونسل میں دوٹوک مؤقف
  • سلامتی کونسل اجلاس: غزہ عالمی قوانین کا قبرستان بن چکا، پاکستان
  • شام: فرقہ وارانہ تشدد کا شکار سویدا میں انسانی امداد کی آمد
  • عالمی برادری فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے کوششیں کرے، سلامتی کونسل میں اسحاق ڈار کا صدارتی خطبہ
  • سلامتی کونسل: تنازعات کے پرامن حل پر پاکستان کی قرارداد اتفاق رائے سے منظور
  • سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستانی سفیر نے بھارت کو آئینہ دکھادیا
  • اقوام متحدہ: تنازعات کے پرامن حل سے متعلق پاکستانی قرارداد منظور
  • کامیاب سفارتکاری، سلامتی کونسل میں تنازعات کے پُرامن حل سے متعلق پاکستان کی قرارداد متفقہ منظور
  • کامیاب سفارتکاری، سلامتی کونسل میں تنازعات کے پُرامن حل سے متعلق پاکستان کی قرارداد متفقہ منظور ۔