ہمارا دشمن بزدل ہے، 14 سو سال سے کربلائیوں کو شکست نہیں دے سکا، علامہ حسن ظفر نقوی
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
ایم ڈبلیو ایم پنجاب سیکرٹریٹ میں خصوصی نشست سے خطاب کرتے ہوئے ممتاز عالم دین کا کہنا تھا کہ کبھی بھی ہمت نہ ہارنا اور اپنی آنیوالی نسلوں کی تربیت بھی اسی نہج پر کرنا، بڑی طولانی اور نفسیاتی جنگ ہے، جو ہم نے لڑنی ہے، ہمارا ہتھیار میدان میں شجاعت اور استقامت کیساتھ ڈٹے رہنے کا حوصلہ ہے، اللہ نے ہمیں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی بابصیرت قیادت نصیب فرمائی ہے، ہمیں اس کا ساتھ دے کر اس کو مضبوط بنانا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عالم مجاہد و مبارز علامہ سید حسن ظفر نقوی نے لاہور میں صوبائی سیکرٹریٹ مجلس وحدت مسلمین پنجاب کا دورہ کیا۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو اہم کے مرکزی، صوبائی اور ضلعی رہنماوں سے ملاقات کی۔ سید اسد عباس نقوی مرکزی سیکرٹری سیاسیات مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے علامہ سید حسن ظفر نقوی کو پنجاب اور لاہور کی تنظیمی صورتحال سے آگاہ کیا اورعلامہ سید حسن ظفر نقوی سمیت تمام شرکاء کا صوبائی سیکرٹریٹ آمد پر شکریہ ادا کیا۔ اسد عباس نقوی نے علامہ سید حسن ظفر نقوی کی استقامت، شجاعت اور مصمم ارادے کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج یوم شہادت حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام ہے، میں اپنی طرف سے اور تمام تنظیمی ساتھیوں کی جانب سے امام زمان عجل اللہ فرجہ الشریف، ولی فقیہ رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ اور قبلہ سید حسن ظفر نقوی کی خدمت تسلیت و تعزیت پیش کرتا ہوں۔ انہوں ںے کہا کہ علامہ سید حسن ظفر نقوی نے ہمیشہ ہماری رہنمائی کی اور ہمیں آگے بڑھنے کا حوصلہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ وطن عزیز، ملت عزیز پاکستان اور مکتب اہلبیت کو جب کھبی کوئی مشکل اور ضرورت پیش آئی، علامہ حسن ظفر نقوی جس حال میں بھی تھے، ہمیشہ صف اول میں نظر آئے اور قوم کو حوصلہ دیتے رہے، ہمیں ان پر فخر ہے۔ علامہ سید حسن ظفر نقوی نے کہا کہ ہمارا دشمن بزدل ہے، 14 سو سالہ تاریخ گواہ ہے کہ کربلائیوں کو شکست نہیں دی جا سکتی، شرط یہ ہے وہ غدار نہ ہو، امام علی علیہ السلام کا پیروکار کبھی بزدل نہیں ہوتا۔ انہوں ںے کہا کہ غزہ میں شیعہ وسنی نے مل کر فتح حاصل کی ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں پاراچنار کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک سازش کے تحت پاراچنار کے حالات کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی گئی، مگر مومنین کرام کی میدان میں حاضری اور استقامت سے دشمن کی یہ سازش بھی ناکام ہوگئی۔ علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ ہمارا سلام ہو شہدائے پارا چنار اور شہدائے غزہ پر جن کے خون پاک کی طاقت اور برکات سے مکتب اہلبیت (ع) کامیاب اور سرخرو ہوا۔
انہوں نے کہا کہ عزیزان کبھی بھی ہمت نہ ہارنا اوراپنی آنیوالی نسلوں کی تربیت بھی اسی نہج پر کرنا، بڑی طولانی اور نفسیاتی جنگ ہے، جو ہم نے لڑنی ہے، ہمارا ہتھیار میدان میں شجاعت اور استقامت کیساتھ ڈٹے رہنے کا حوصلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ نے ہمیں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی بابصیرت قیادت نصیب فرمائی ہے، ہمیں اس کا ساتھ دے کر اس کو مضبوط بنانا ہے، آپ خود سوچیں وہ کتنے لوگوں کے سامنے مکتب کی ترجمانی کر رہے ہوتے ہیں، اور کس کس محاذ پر ہمارے لئے ہمارے بچوں کیلئے اور آنیوالی نسلوں کیلئے دن رات ایک کرکے ہمارا مقدمہ لڑرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بس ہماری بھی ذمہ داری ہے کہ ہم ان کا دست وبازو بنیں، وطن عزیز پاکستان میں کتنی بڑی آبادی بستی ہے، اور ہمارے رہنما ایک قومی لیڈر کے طور پر تمام مظلوموں کی آواز بن کر دشمن کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ کے بہت ہی مظلوم امام حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام اپنے زمانے کے سب سے بڑے مجاہد امام ہیں۔
علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ امام علیہ السلام نے زندانوں میں رہ کر سختیاں جھیل کر جہاد نہیں روکا، بادشاہوں سے جہاد، فقہا وقت سے جہاد، زمانے کے مفتیوں اور فلسفیوں سے جہاد، خلاصہ پوری کی پوری زندگی مولا امام موسی کاظم علیہ السلام کی زندگی جہاد کرتے کرتے گزر گئی، ہمیں اپنے آئمہ علیہم السلام کی سیرت کا مطالعہ کرنا چاہیئے اور پھر اس پر عمل پیرا ہونا چایئے، تاکہ ہم زمانے کے امام (ع) کے صحیح معنوں میں ناصر بن سکیں۔ علامہ سید حسن ظفر نقوی سے پہلے علامہ محمد حیات نجفی نے بھی شرکاء سے خطاب کیا۔ تقریب میں سید حسنین جعفر زیدی، شیخ عمران علی، حاجی مرزا امیرعباس، نجم عباس خان، نقی مھدی، رانا کاظم علی، آفتاب علی ہاشمی، یوٹیوبر مرتضی علی، سینئر صحافی تصور شہزاد، ظہیر کربلائی سمیت دیگران بھی موجود تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ سید حسن ظفر نقوی علامہ حسن ظفر نقوی انہوں نے کہا کہ حسن ظفر نقوی نے علیہ السلام کاظم علی
پڑھیں:
اہل غزہ خون آلود لقمے کی خاطر دشمن کو بھتہ نہیں دیں گے، حماس
حماس کے رہنما باسم نعیم نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ صیہونیوں کی نئی فریبکارانہ سازش غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کی آڑ میں انجام پا رہی ہے، کہا کہ ان کے مجرمانہ اہداف پہلے والے ہیں جو فلسطینیوں کے قتل عام اور جبری جلاوطنی پر مبنی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس کے رہنما باسم نعیم نے غزہ کے خلاف غاصب صیہونی رژیم کے ظالمانہ محاصرے کے تسلسل اور دھوکہ اور فریب پر مبنی اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کے وقت غزہ میں انسانی امداد کی منتقلی فلسطینی عوام کا جائز حق ہے۔ انہوں نے کہا: "ہم کسی کی جانب سے ہر قسم کی امداد قبول نہیں کریں گے بلکہ ہماری شرائط یہ ہیں کہ یہ امداد تسلسل کے ساتھ اور کافی مقدار میں ہونی چاہیے اور غزہ میں مقیم 20 لاکھ فلسطینیوں کی مختلف ضروریات کو مدنظر قرار دینا چاہیے اور یہ امداد تمام ضرورت مند افراد تک پہنچنی چاہیے۔" حماس کے رہنما نے مزید کہا: "غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے جاری کردہ نام نہاد "انسان پسندانہ" علاقوں کے نقشے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا مقصد تبدیل نہیں ہوا اور نیا منصوبہ بھی صرف اہل غزہ کے خلاف اپنے مجرمانہ اقدامات پر پردہ ڈالنے کے لیے بنایا گیا ہے۔" باسم نعیم نے کہا: "فلسطینی قوم ہر گز اپنا وقار اور مستقبل بیچ کر خون میں آغشتہ لقمہ دریافت کرنا نہیں چاہتی اور ذلت برداشت کر کے بھتہ نہیں دینا چاہتی۔ ان مجرمانہ پالیسیوں کا واحد مقصد فلسطینیوں کو اپنے سامنے گھٹنے ٹیک کر دینے پر مجبور کرنا اور ان کا عزم و ارادہ توڑ کر ان کی معیشت کو یرغمال بنانا ہے۔ وہ اس طرح مذاکرات کے لیے مناسب ماحول فراہم نہیں کر پائیں گے۔"
حماس کے ایک اور رہنما علی برکہ نے غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے اعلان کے بارے میں کہا: "صیہونی رژیم جس چیز کو انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کہہ رہی ہے وہ دراصل غزہ کے نہتے فلسطینی عوام کے خلاف مزید مجرمانہ اقدامات انجام دینے کے لیے ایک چھتری ہے۔ غزہ میں آج جو کچھ ہو رہا ہے وہ صیہونیوں کے دعوے جھوٹے ہونے کو ثابت کرنے کے لیے کافی ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "صیہونی حکمران انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی پابندی کے دعووں کے باوجود بدستور ملت فلسطین کا بہیمانہ قتل عام جاری رکھے ہوئے ہیں اور اتوار کی صبح بھی صیہونی فوجیوں نے ان بے گناہ فلسطینیوں پر فائرنگ کر کے شہید اور زخمی کر دیا جو کئی علاقوں میں انسانی امداد کا انتظار کر رہے تھے۔" علی برکہ نے کہا: "غزہ میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ ہر گز انسانی بنیادوں پر جنگ بندی نہیں ہے بلکہ نسل کشی اور بھوک کا تسلسل ہے جو فاشسٹ صیہونی کابینہ کی جانب سے غزہ کے بیس لاکھ فلسطینیوں کے خلاف جاری ہے۔" حماس کے رہنما نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینیوں کی نسل کشی اور قتل عام روکنے، غزہ کا محاصرہ ختم کرنے اور سرحدی راستے مستقل طور پر کھولنے کے لیے فوری اقدام کریں۔