فیصل قریشی کی سابقہ اہلیہ سے شادی؟ خلیل الرحمان قمر کا بڑا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)معروف ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں ایسا انکشاف کیا ہے جس نے شوبز حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔ انہوں نے پہلی بار اداکار فیصل قریشی کی سابقہ اہلیہ سے اپنی شادی کا اعلانیہ تذکرہ کیا ہے۔خلیل الرحمان قمر نے فیصل قریشی کی مطلقہ سے اپنی شادی کا انکشاف اس وقت کیا جب وہ معروف صحافی ارشاد بھٹی کے پوڈکاسٹ شو میں شریک تھے۔پوڈکاسٹ کے دوران ارشاد بھٹی نے خلیل الرحمان قمر سے ان کے مقبول ڈرامے ’’میرے پاس تم ہو‘ کے حوالے سے ایک دلچسپ سوال پوچھا۔
انہوں نے کہا کہ ڈرامے میں ایک عورت اپنے شوہر کو چھوڑ کر دوسرے مرد کے پاس چلی جاتی ہے، لیکن آپ کے ایک ڈرامے کے اداکار (فیصل قریشی) کی اہلیہ نے بھی انہیں چھوڑ کر آپ سے شادی کرلی، کیا آپ کا ڈرامہ آپ کی اپنی زندگی کی کہانی سے متاثر تھا؟اس سوال کے جواب میں خلیل الرحمان قمر نے ایک بڑا راز کھول دیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈرامہ ’’میرے پاس تم ہو‘‘ ان کی زندگی سے بالکل متاثر نہیں تھا، لیکن جب یہ ڈرامہ نشر ہو رہا تھا تو لوگوں نے ایسی باتیں ضرور کیں۔
انہوں نے فیصل قریشی کو اپنا قریبی دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہی فیصل کو شوبز میں متعارف کرایا تھا۔ خلیل الرحمان قمر نے فیصل قریشی کی اداکاری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک شاندار اداکار ہیں اور انہوں نے آڈیشن میں انہیں حیران کردیا تھا۔تاہم، اس کے بعد خلیل الرحمان قمر نے وہ بات کہی جس کا سب کو انتظار تھا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ انہوں نے فیصل قریشی کی سابقہ اہلیہ سے شادی کی ہے، لیکن انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فیصل کی طلاق کی وجہ وہ نہیں تھے۔
خلیل کا کہنا تھا کہ فیصل قریشی اور ان کی پہلی بیوی کے درمیان طلاق ہونی ہی تھی اور انہوں نے خود فیصل اور ان کی والدہ کو اس معاملے پر سمجھانے کی بہت کوشش کی تھی۔خلیل الرحمان قمر نے یہ بھی کہا کہ اس وقت ان کی فیصل کی سابقہ اہلیہ سے صرف دو بار ملاقات ہوئی تھی اور وہ انہیں بیٹا کہہ کر بلاتے تھے۔ لیکن پھر انہوں نے ان سے شادی کیوں کی، اس کی وجہ وہ فی الحال نہیں بتا سکتے، لیکن جلد ہی اس بارے میں بھی کھل کر بات کریں گے۔خلیل الرحمان قمر کے انکشافات نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ لوگ اس بارے میں مختلف تبصرے کر رہے ہیں اور اس کہانی کے مزید پہلو جاننے کے لیے بے تاب ہیں۔
پلیز مجھے امیر بنادو! حرا مانی کی رجب بٹ سے اپیل
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: خلیل الرحمان قمر نے کی سابقہ اہلیہ سے فیصل قریشی کی نے فیصل قریشی انہوں نے ا کہا کہ اور ان
پڑھیں:
سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔ اسلام ٹائمز۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39 کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45 لاکھ 80 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔ اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15 لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس، کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5 کیسوں میں 4 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9 لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔ مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2 کیسز میں حکومت کو 45 لاکھ روپے کا نقصان اور 14 لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔ رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔