نئی گاڑیوں کی خریداری کے بغیر ٹیکس وصولی کا ہدف پانا مشکل ہے، ایف بی آر کا قائمہ کمیٹی کو خط WhatsAppFacebookTwitter 0 27 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز )فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے عملے کے لیے نئی گاڑیوں کی خریداری کے معاملے پر قائمہ کمیٹی کو خط لکھ دیا جس کی کاپی جیونیوز نے حاصل کرلی ہے۔ایف بی آر نے اپنے خط میں کہا ہے کہ گاڑیاں صرف فیلڈ دفاتر میں تعینات اور فیلڈ میں کام کرنے والے گریڈ 17 اور 18 کے افسران کو دی جائیں گی، گریڈ 19 اور اس سے اوپر اسٹاف کو گاڑیاں نہیں دی جائیں گی جب کہ گاڑیاں افسران کو نہیں بلکہ دفاتر کو دی جائیں گی۔ خط میں کہا گیا ہیکہ گاڑیوں کا غلط استعمال روکنے کے لیے ان پر ایف بی آر کے اسٹیکرز چسپاں کیے جائیں گے، قانون کیمطابق گاڑی مقامی طور پر مینوفیکچرر یا ان کے ایجنٹ سے خریدنے کی اجازت ہے۔

خط میں مزید کہا گیا ہیکہ چند سال میں غیر ملکی قرض کی ادائیگی بلند ترین ہے، اس وقت ملک معاشی بحالی سے گزر رہا ہے جس کی پائیداری ریونیو اکٹھا کرنے پر منحصر ہے اور ایف بی آر 1300ارب ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کے لیے جنگی بنیادوں پر کا م کررہا ہے، عملہ فیلڈ میں جانے کے لیے متحرک نہیں ہوگا توٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرنا مشکل رہیگا۔

خط کے مطابق گذشتہ مالی سال میں ایف بی آر کو 600 ارب روپے کے ٹیکس گیپ کا سامنا تھا، اس میں سے 3500 ارب روپے کا گیپ سیلز ٹیکس کی مد میں تھا، ٹیکس وصولی کا گیپ دور کرنا معاشی ترقی کے لیے لازمی ہے۔ خیال رہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ایف بی آر افسران کے لیے 6 ارب مالیت کی 1010 گاڑیاں خریدنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا تھا جب کہ سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین نے وزیر خزانہ کو خط لکھ کر گاڑیوں کی خریداری کے لیے رقم کی ادائیگی نہ کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: گاڑیوں کی خریداری کے قائمہ کمیٹی ایف بی آر کے لیے کا ہدف

پڑھیں:

پی آئی اے واجب الادا 20 ارب 39 کروڑ روپے کی رقم وصول کرنے میں ناکام رہا. آڈٹ رپورٹ

کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )قومی ائیرلائن ( پی آئی اے) واجب الادا 20 ارب روپے سے زائد کی رقم وصول کرنے میں ناکام رہا،یہ انکشاف آڈٹ رپورٹ کیا گیا ہے رپورٹ کے مطابق پی آئی اے واجب الادا 20 ارب 39 کروڑ روپے کی رقم وصول کرنے میں ناکام رہاایروناٹیکل چارجز کے بقایا جات کی عدم وصولی پر آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے سخت اعتراض اٹھا دیا.

(جاری ہے)

آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ دسمبر 2024 میں اس معاملے کی نشاندہی کی گئی تھی تاہم پی آئی اے کی جانب سے واجبات وصول کرنے کے لئے موثر اقدامات نہیں کیے گئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2019-20 سے 20 ارب روپے سے زائد کی عدم وصولی سے متعلق آڈٹ پیراز موجود ہیں لیکن ای سی سی اور ایوی ایشن ڈویژن کے ساتھ متعدد اجلاسوں کے باوجود رقم وصول نہیں ہوسکی. رپورٹ کے مطابق 30 جون 2024 کو آڈٹ مکمل ہونے تک بھی مذکورہ واجبات وصول نہیں کیے جا سکے تھے آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ پی آئی اے نے واجبات کی وصولی کےلئے مناسب حکمت عملی اختیار نہیں کی اور نہ ہی حتمی آڈٹ رپورٹ کی تکمیل تک ڈی اے سی میٹنگ بلائی گئی آڈیٹرز نے اپنی رپورٹ میں معاملہ حل کرنے کے لئے ایوی ایشن ڈویژن سے براہِ راست رابطہ کرنے کی سفارش کی ہے تاکہ واجب الادا رقم کی وصولی یقینی بنائی جاسکے.                                                                                                                                                

متعلقہ مضامین

  • قائمہ کمیٹی اجلاس میں محکمہ موسمیات کی پیشگوئی سے متعلق سوالات
  • قائمہ کمیٹی نے غلط پیش گوئیوں پر محکمہ موسمیات کے حکام کو آڑے ہاتھوں لے لیا
  • پنجاب حکومت نے آسان اقساط پر پہلی بلاسود ای ٹیکسی اسکیم کا آغاز کر دیا
  • سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • پی آئی اے واجب الادا 20 ارب روپے وصول کرنے میں ناکام
  • پی آئی اے واجب الادا 20 ارب 39 کروڑ روپے کی رقم وصول کرنے میں ناکام رہا. آڈٹ رپورٹ
  • قائمہ کمیٹی کا جنگلات کی کٹائی کا جائزہ،سیٹلائٹ نگرانی کی سفارش
  • غیر قانونی اور ناقص گیس سلنڈر استعمال کرنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن
  • قائمہ کمیٹی : گلگت بلستان کے وزیر کا جنگلات کی کٹائی میں ملوث ہونے کا انکشاف