ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 جنوری2025ء) چئیرمین ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپئر پاکستان(آباد ) ایس ایم نبیل اور صدر نیشنل اکانومی فورم ملک عمر سہیل نے مشترکہ میڈیا بریفنگ میں قومی اسمبلی کی سید نوید قمر کی سربراہی میں قائمہ کمیٹی خزانہ کی سفارش پر ایف بی آر کی طرف سے نان فائلر کو ایک کروڑ روپے تک کی پراپرٹی کی خریداری کی اجازت مثبت پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا قائمہ کمیٹی کی طرف سے سب کمیٹی رئیل سٹیٹ سیکٹر کی مشکلات کے حل کیلئے قائم کی گئی ہے اس سے سیکٹر کو درپیش مسائل اور سالانہ بارہ ارب ذالر کا ملکی سرمایہ بیرون ملک منتقل ہو رہا ہے کو ملک میں ہی سرمایہ کاری کرنے کا راستہ ہموار ہونے کی امید کی جا سکتی ہے ۔

ناروا ٹیکس نظام سے سرمایہ کاری دوبئ اور دیگر ممالک کو منتقل ہو رہی ہے۔

(جاری ہے)

موجودہ لاگو ٹیکسز کی بنیاد پر  دس کروڑ کی جائیداد خریدنے پر 48 فیصد ٹیکس بنتا ہے جبکہ دوبئ میں چار فیصد ٹیکس ہے۔بنکوں میں تیس کھرب روپے میں سے سترہ کھرب نان فائلر کی رقوم جمع ہیں۔چوبیس کروڑ آبادی میں سے صرف پچاس لاکھ لوگ فائلر ہیں۔ھماری تجاویز کی روشنی میں ایف بی آر نظام کو سادہ کرنے سے بے شمار لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں  شامل کیا جا سکتا ہے۔

ہم سالانہ اربوں ڈالر کو بیرون ملک منتقل ہونے کی بجائے ملک میں سرمایہ کاری پر یقین رکھتے ہیں۔ایف پی ار کی نئی اصطلاح صرف فائلر نہیں بلکہ اہل فائلر کی ایجاد گئ ہے جو دنیا بھر میں کہیں نہیں۔ کاغذی اصلاحات سرمایہ کاروں کو ملک میں سرمایہ کاری کی بجائے بیرون ملک سرمایہ کاری کی ترغیب دیتی ہے۔جبکہ ہم عملی اصلاحات سے ملک میں ریونیو کا اضافہ، بیروزگاری میں کمی، صنعتی پیداوار میں اضافہ اور معاشی استحکام کرنا ضروری سمجھتے ہیں۔

ٹیکسز کمی کرنے سے کثیر رقم ھاوسنگ سیکٹر میں سرمایہ کاری کے راستے کھول سکتے ہے ۔ رئیل سٹیٹ سے وابستہ صنعتوں کی بحالی روزگار میں اضافہ کے علاوہ ریونیو میں اضافہ ہو گا۔ رئیل سٹیٹ سیکٹر کے ساتھ 72 صنعتیں وابستہ ہیں کو درپیش مشکلات کا خاتمہ ۔سٹیل، سیمنٹ، اور دیگر صنعتیں چالیس فیصد پیداواری صلاحیت پر کام کرنے کی وجہ سے بنک ڈیفالٹ ہونے کو ہیں۔ وزیراعظم کی قائم ٹاسک فورس سے امید کرتے ہیں وہ اقتصادی،معاشی بحالی، روزگار میں اضافہ اور ترقی کی راہ ہموار ہو گی۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سرمایہ کاری میں اضافہ ملک میں

پڑھیں:

ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، معدنی ماہرین

کراچی:

ماہرین معدنیات کا کہنا ہے کہ ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں۔

بدھ کو "پاکستان میں معدنی سرمایہ کاری کے مواقع" کے موضوع پر منعقدہ نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں معدنی ماہرین کا کہنا تھا کہ اسپیشل انویسمنٹ فسلیٹیشن کونسل کے قیام کے بعد پاکستان میں کان کنی کے شعبے میں تیز رفتاری کے ساتھ سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ سال 2030 تک پاکستان کے شعبہ کان کنی کی آمدنی 8 ارب ڈالر سے تجاوز کرسکتی ہے۔

سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے لکی سیمنٹ، لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل ٹبہ نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد اب پاکستان میں کان کنی کا شعبے پر توجہ دی جارہی ہے۔ شعبہ کان کنی کی ترقی سے ملک کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں ناصرف خوشحالی لائی جاسکتی ہے بلکہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں بھی کئی گنا اضافہ ممکن ہے۔

انہوں نے بتایا کہ صرف چاغی میں سونے اور تانبے کے 1.3 ٹریلین کے ذخائر موجود ہیں۔ کان کنی کے شعبے کو ترقی دینے کے لئے ملک اور خطے میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کان کنی کے صرف چند منصوبے کامیاب ہوجائیں تو معدنی ذخائر کی تلاش کے لائسنس اور لیز کے حصول کے لیے قطاریں لگ جائیں گی۔

نیشنل ریسورس کمپنی کے سربراہ شمس الدین نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں اس وقت دھاتوں کی بے پناہ طلب ہے لیکن اس شعبے میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ سونے اور تانبے کی ٹیتھان کی بیلٹ ترکی، افغانستان، ایران سے ہوتی ہوئی پاکستان آتی ہے۔

شمس الدین نے کہا کہ ریکوڈک میں 7ارب ڈالر سے زائد مالیت کا تانبا اور سونا موجود ہے۔ پاکستان معدنیات کے شعبے سے فی الوقت صرف 2ارب ڈالر کما رہا ہے تاہم سال 2030 تک پاکستان کی معدنی و کان کنی سے آمدنی کا حجم بڑھکر 6 سے 8ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے شعبہ کان کنی میں مقامی وغیرملکی کمپنیوں کی دلچسپی دیکھی جارہی ہے، اس شعبے میں مقامی سرمایہ کاروں کو زیادہ دلچسپی لینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کان کنی میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا فائدہ 10سال بعد حاصل ہوتا ہے۔

فیڈیںلٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کان کنی کے فروغ کے لئے اس سے متعلق انشورنس اور مالیاتی کے شعبے کو متحرک کرنا ہوگا۔ پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے اپنی افرادی قوت اور وسائل کو مختص کرنا وقت کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کریڈٹ کارڈز کے ذریعے خریداری کے رجحان میں نمایاں اضافہ ریکارڈ
  • ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، ماہرین
  • ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، معدنی ماہرین
  • شرجیل میمن اور ناصر شاہ کی یوٹونگ بس کمپنی کو سندھ میں سرمایہ کاری کی دعوت
  • پولینڈ اور پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے میں 100 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع
  • ڈنمارک کا جنوبی جٹ لینڈ کے ریلوے میں سرمایہ کاری کا اعلان
  • گوگل کا برطانیہ میں 6.8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
  • سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • صدر مملکت کی شنگھائی الیکٹرک کو پاکستان کے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن نظام میں سرمایہ کاری کی دعوت