غزہ سے فلسطینیوں کو باہر کرنے کے اپنے منصوبے کے تحت امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مصر اور اردن سے فلسطینیوں کو اپنے ہاں رکھنے کا مطالبہ کردیا۔

ٹرمپ نے کہا ہے کہ اردن اور مصر غزہ کی پٹی سے مزید فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول کریں۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے فلسطینیوں کو نکال کر غزہ کو ’صاف‘ کرنے کا منصوبہ دے دیا

امریکی صدر نے میڈیا سے گفتگو میں غزہ میں تباہی کے حوالے سےکہا کہ یہ سب کچھ صاف کرنا چاہیے۔ انہوں نے اردن کے شاہ عبداللہ سے ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کے بعد غزہ کے حوالے سے کہا کہ وہ مسمار شدہ مقام ہے جہاں سب کچھ مسمار ہو چکا ہے اور وہاں لوگوں کی اموات ہو رہی ہیں۔

انہوں نے مصر اور اردن سے مطالبہ کیا کہ غزہ سے مزید فلسطینیوں کو عارضی یا مستقل طور پر قبول کریں۔

اردن نے منصوبہ مسترد کردیا

دریں اثنا انٹرنیشنل میڈیا رپورٹ کے مطابق اردن نے غزہ سے فلسطینیوں کی کسی  بھی قسم کی بے دخلی کو مسترد کر دیا ہے۔

اردون کے وزیر خارجہ ایمن صفدی نے کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے اردن کا مؤقف مضبوط اور غیر متزلزل ہے۔

اردن نے امریکا سمیت اسرائیل پر واضح کر دیا کہ فلسطینیوں کی اپنی زمین پر موجودگی اس کی ترجیح ہے۔

 

یہ بھی پڑھیے: امریکی منصوبہ مسترد، اردن  غزہ کی حمایت میں ڈٹ گیا

صدر ٹرمپ نے اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد بھی عندیہ دیا تھا کہ وہ غزہ میں الگ انداز سے تعمیر نو کرنا چاہتے ہیں تاہم انہوں نے اس تعمیر نو اور ’فلسطینوں کی واپسی‘ کے لیے کوئی ٹائم لائن نہیں دی ہے۔

اسرائیل کی جانب سے اس بیان پر تا حال کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔

پلان قابل قبول نہیں، حماس

غزہ میں کا انتظام سنبھالنے والی فلسطینیوں کی تنظیم حماس کے ایک عہدے دار نے کہا ہے کہ غزہ سے نقل مکانی کی کوئی پیش کش قابل قبول نہیں خواہ یہ پیش کش تعمیر نو کے نام ہی پر کیوں نہ کی جائے۔

اسرائیل کو بموں کی فراہمی بحال

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پیش رو جو بائیڈن کے دور میں ہونے والے اس فیصلے کو بھی معطل کر دیا جس کے تحت اسرائیل کو 2 ہزار پونڈز وزنی بموں کی فراہمی پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

دریں اثنا ہزاروں فلسطینی شمالی غزہ میں واپسی کے لیے بند راستوں پر انتظار کر رہے ہیں۔

اسرائیل نے حماس پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرکے کراسنگ پوائنٹس کھولنے سے انکار کر دیا ہے۔

معاہدے کے تحت حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی کے بعد اسرائیل کو فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا تھا اور مقامی آبادی کو شمالی غزہ کی جانب جانے کے لیے راستہ فراہم کرنا تھا۔

تاہم اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس نے یرغمالوں کی رہائی کے دوسرے مرحلے میں فراہم کردہ فہرست کے مطابق ایک یرغمال سویلین خاتون اربیل یہود کو رہا نہیں کیا جس کی وجہ سے چیک پوائنٹس نہیں کھولے گئے ۔

مزید پڑھیے: ’او وی خوب دیہاڑے سَن‘، خوشیاں لانے والی سردیاں اور بارشیں اب غزہ والوں کے دل کیوں دہلا دیتی ہیں؟

حماس کا کہنا ہے کہ اس نے ثالثوں کو آگاہ کردیا ہے کہ مذکورہ خاتون کو آئندہ ہفتے رہا کیا جائے گا۔

حماس نے الزام عائد کیا ہے کہ فلسطینیوں کو شمالی غزہ جانے سے روک کر اسرائیل معاہدے پر عمل درآمد میں رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے۔

دریں اثنا غزہ کے العودہ اسپتال کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی فائرنگ سے 4 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ بظاہر یہ فائر اس وقت ہوئے جب اسرائیلی اہلکار لوگوں کو اپنے قریب آنے سے روک رہے تھے۔

اسرائیلی فوج نے وارننگ جاری کی تھی کہ غزہ میں فلسطینی اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کی پوزیشنز کے قریب آنے سے گریز کریں۔

مزید پڑھیں: صیہونی افواج کے ہاتھوں ماری جانے والی 10 سالہ راشا کی وصیت پر من و عن عمل کیوں نہ ہوسکا؟

اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ کا آغاز 7 اکتوبر 2023 کو اس وقت ہوا تھا۔ اس موقعے پر حماس کی جانب سے 1200 افراد ہلاک کردیے گئے تھے اور 250 کو یرغمال بنالیا گیا تھا۔ اسرائیل کاخیال ہے کہ غزہ میں اب بھی موجود لگ بھگ 90 یرغمالوں میں سے ایک تہائی کی موت ہو چکی ہے۔

اس کے بعد سے اسرائیلی فوج نے 46 ہزار فسلطینی شہید اور سوا لاکھ کے قریب زخمی کردیے تھے۔ غزہ میں واقع اکثریتی گھر اور دیگر عمارتیں اسرائیل کے فضائی حملوں میں تباہ ہوگئی تھیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اردن کا جواب ٹرمپ غزہ پلان حماس غزہ فلسطینی فلسطینیوں سے خالی غزہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اردن کا جواب ٹرمپ غزہ پلان فلسطینی فلسطینیوں سے خالی غزہ فلسطینیوں کو کا کہنا ہے کہ کی جانب کر دیا کہ غزہ کے لیے کے بعد

پڑھیں:

فرانس کا اسرائیل سے فوری طور پر لبنان سے انخلا کا مطالبہ

پیرس (اوصاف نیوز)فرانس نے جنوبی بیروت کے علاقے الضاحیہ پر اسرائیل کی حالیہ فضائی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل لبنان کے تمام علاقوں سے فوری طور پر انخلا کرے۔

فرانسیسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ “پیرس تمام فریقوں سے جنگ بندی معاہدے کا احترام کرنے کی اپیل کرتا ہے”۔

کشیدگی سے بچاؤ اور سلامتی کو یقینی بنانے پر زور
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ “فرانس ایک بار پھر اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے تحت قائم کردہ نگرانی کا نظام تمام فریقوں کو درپیش خطرات سے نمٹنے اور کشیدگی کو روکنے میں مدد دینے کے لیے قائم ہے، تاکہ لبنان اور اسرائیل کی سلامتی اور استحکام متاثر نہ ہو”۔
جنگ بندی کے باوجود چوتھی بڑی کارروائی
واضح رہے کہ یہ نومبر 2024 کے جنگ بندی معاہدے کے بعد چوتھی مرتبہ ہے کہ اسرائیل نے الضاحیہ پر حملہ کیا ہے۔ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی غزہ جنگ کے بعد شروع ہوئی تھی، جو ستمبر 2024 میں کھلی جنگ میں تبدیل ہو گئی۔

فرانسیسی وزارت خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ لبنان کی سرزمین پر موجود غیر مجاز عسکری تنصیبات کو ختم کرنا بنیادی طور پر لبنانی مسلح افواج کی ذمہ داری ہے، جنہیں اقوام متحدہ کی عبوری فورس (یونیفیل) کی معاونت حاصل ہے۔

لبنان میں اصلاحات اور جنوبی سرحدی کشیدگی
فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو نے العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لبنان کی حکومت ان اصلاحات پر کام کر رہی ہے جن کا طویل عرصے سے انتظار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ فرانس، امریکہ، اسرائیل اور لبنان کے ساتھ مل کر جنوبی لبنان میں کشیدہ صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے کوشاں ہے۔

اسرائیل کی بمباری اور بنجمن نیتن یاھو حکومت کی وارننگ
یہ بیان ایک روز بعد سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے بیروت کے جنوبی علاقے الضاحیہ پر شدید فضائی حملے کیے، جو نومبر 2024 میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے بعد اب تک کی سب سے بڑی کارروائی قرار دی جا رہی ہے۔

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حملوں میں حزب اللہ کی فضائی یونٹ کے اہداف کو نشانہ بنایا گیا، اور مقامی شہریوں کو پیشگی انخلاء کا انتباہ دیا گیا تھا۔

اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے لبنانی حکام کو خبردار کیا ہے کہ اگر حزب اللہ کو غیر مسلح نہ کیا گیا تو اسرائیل بمباری جاری رکھے گا۔ انہوں نے لبنانی صدر جوزف عون کو براہِ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا: *”اگر آپ نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہ کیا تو ہم پوری طاقت سے کارروائی جاری رکھیں گے۔
جنگ بندی کے باوجود چوتھی بڑی کارروائی
واضح رہے کہ یہ نومبر 2024 کے جنگ بندی معاہدے کے بعد چوتھی مرتبہ ہے کہ اسرائیل نے الضاحیہ پر حملہ کیا ہے۔ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی غزہ جنگ کے بعد شروع ہوئی تھی، جو ستمبر 2024 میں کھلی جنگ میں تبدیل ہو گئی۔

اسلام آباد میں عید الاضحیٰ کی نماز کے اوقات کا اعلان فول پروف سیکیورٹی انتظامات مکمل،فہرست دیکھئے

متعلقہ مضامین

  • فلسطینیوں کی منظم نسل کشی مہم میں برطانیہ کے براہ راست ملوث ہونے کا انکشاف
  • اسرائیل کا حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی شہادت کا دعویٰ
  • مستقل طور پر بھارت منتقل ہونے والا سکھر کا جوڑا قتل، بھارتی حکومت سے لاشیں حوالے کرنے کا مطالبہ
  • اسرائیل کا حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی لاش ملنے کا دعویٰ
  • اسرائیل نے غزہ کی امداد کے لیے آنے والی میڈیلین کو قبضے میں لے لیا
  • اسپین میں نیٹو مخالف مظاہرے ، اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ
  • اسرائیل بے گناہ فلسطینیوں کو قتل کر رہا ہے، مولانا شعیب احمد
  • غزہ کے جنوبی شہر رفح سے تھائی یرغمالی کی لاش برآمد؛ اسرائیلی فوج کا دعویٰ
  • نیتن یاہو کا اعتراف: حماس کو کمزور کرنے کے لیے غزہ میں مسلح گروہوں کو فعال کیا
  • فرانس کا اسرائیل سے فوری طور پر لبنان سے انخلا کا مطالبہ