چائنا میڈیا گروپ “2025 اسپرنگ فیسٹیول گالا” کی پانچویں ریہرسل کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
چائنا میڈیا گروپ “2025 اسپرنگ فیسٹیول گالا” کی پانچویں ریہرسل کا انعقاد کیا گیا ۔
پیر کے روز اس دوران تخلیقی پروگرامز، میوزیکل اور ڈانس پرفارمنسز، ٹاک شوز، ڈرامہ ، اوپیرا، مارشل آرٹس، میجک شو اور دیگر قسم کے پروگرامز شاندار انداز میں پیش کیے گئے ۔ گالا کے چار ضمنی مقامات اور مرکزی مقام کے پروگرامز بہترین انداز میں ایک دوسرے کی تکمیل کر رہے ہیں، جن میں روایتی ثقافت اور جدید انداز، آرٹ اور سائنس و ٹیکنالوجی کا ملاپ ، تہوار کی گرم جوشی اور نئے سال کی خوشی بھرپور طریقے سے پیش کی جا رہی ہے.
28 جنوری کی رات 8 بجے ، چائنا میڈیا گروپ “2025 اسپرنگ فیسٹیول گالا” پوری دنیا کے ناظرین کو پرمسرت اور پر امید چانیز نیو ایئر کا استقبال کرنے کے لئے ایک شاندار اور معنی خیز “ثقافت پرمبنی” پروگرام پیش کرے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پشاور KPK کابینہ کی تشکیل پر عمران خان کی ہدایات نظر انداز؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خیبر پختونخوا میں نئی صوبائی حکومت نے 13 رکنی کابینہ بنا لی ہے۔
تاہم پارٹی ذرائع کے مطابق یہ کابینہ عمران خان کی اصل ہدایات کے خلاف تشکیل دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے واضح پیغام دیا تھا کہ کابینہ زیادہ سے زیادہ 5 سے 8 وزراء پر مشتمل ہو اور کابینہ “سنگل ڈیجٹ” میں رکھی جائے، لیکن اس کے باوجود 13 وزراء کو کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔ جمعہ کے روز گورنر کے پی نے کابینہ سے حلف بھی لیا۔
پارٹی ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ عمران خان نے کچھ مخصوص ناموں کو کابینہ میں شامل نہ کرنے کی ہدایت کی تھی، جن میں:
عاقب اللہ خان (اسد قیصر کے بھائی)
فیصل ترکئی (شہرام ترکئی کے بھائی)
سابق وزیر شکیل خان
لیکن اس کے باوجود ان ناموں کو شامل کر لیا گیا۔ اسی وجہ سے پارٹی کے اندر ایک بار پھر مشاورت اور فیصلوں کے درمیان اختلافات سامنے آرہے ہیں۔
دوسری جانب صوبائی وزیر مینا خان آفریدی نے اس تاثر کی تردید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عمران خان نے صرف یہ کہا تھا کہ کابینہ مختصر رکھی جائے، تاہم سہیل آفریدی کو اختیار دیا گیا کہ وہ اپنی ٹیم خود منتخب کریں۔ مینا خان نے مزید کہا کہ:
کابینہ میں ردوبدل کسی بھی وقت ممکن ہے
عمران خان اگر کہیں تو کوئی بھی تبدیلی ہو سکتی ہے
کابینہ میں سینئر بھی موجود ہیں اور نوجوانوں کو بھی جگہ دی گئی ہے
اس صورتحال نے ایک بار پھر سوال اٹھا دیا ہے کہ آیا پارٹی قیادت کی ہدایات پر عمل ہو رہا ہے یا صوبائی سطح پر فیصلے اپنی مرضی سے کیے جا رہے ہیں۔